جمعرات یکم؍محرم الحرام 1445ھ20؍جولائی 2023ء

سارہ انعام قتل کیس کے آخری گواہ کا بیان قلمبند نہ ہو سکا

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام قتل کیس کے آخری گواہ کا بیان قلمبند نہیں ہو سکا۔

اسلام آباد کی عدالت میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت سیشن جج اعظم خان نے کی۔ پراسیکیوٹر رانا حسن عباس اور مقتولہ کے والد انعام الرحیم عدالت میں پیش ہوئے، مرکزی ملزم شاہنواز امیر بھی وکیل بشارت اللّٰہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوا۔

کیس کی سماعت کے دوران سارہ انعام قتل کیس کے آخری گواہ کا بیان قلمبند نہیں ہو سکا، پولیس سے تعلق رکھنے والا آخری گواہ چھٹیوں پر ہونے کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوا۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ گواہ کے بیان ریکارڈ کروالیں، جرح ایک ہی دفعہ کر لیں گے، ملزم کو موقع پر پکڑ لیا اور سارے شواہد موقع سے اکٹھے کیے۔

سیشن جج کے اعظم خان نے ملزم کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج تیسرے گواہ پر جرح کر لیتے ہیں، جس پر وکیل نے کہا کہ تیسرے گواہ پر جرح کرنے کو تیار ہوں لیکن ایک درخواست آئی ہے۔

پراسیکیوٹر نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے ریکارڈ لے کر یو ایس بی تفتیشی افسر کو فراہم کرنے کی درخواست کی، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ خود ابھی درخواست میں لکھتے ہیں پھر بعد میں کہتے ہیں عدالتی ریکارڈ میں چیز نہیں۔

سینئر صحافی ایاز امیر کی مقتولہ بہو سارہ انعام کے والد انعام الرحیم ملزم شاہ نواز امیر کے وکیل سے پریشان ہیں۔

جج اعظم خان نے پراسیکیوٹر رانا حسن سے استفسار کیا کہ کیس کے تفتیشی افسر کدھر ہیں، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ تفتیشی افسر کمرہ عدالت میں موجود ہیں، جج نے کہا کہ تفتیشی افسر کا اسٹیٹمنٹ آج ریکارڈ کروا لیں۔

مقتولہ کے والد نے عدالت سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آج میرے وکیل کہیں مصروف ہیں۔

عدالت نے سارہ انعام قتل کیس کی سماعت 26 جولائی تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ 23 ستمبر 2022  کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز نے نہایت سفاکی سے اپنی اہلیہ سارہ انعام کو ڈمبل کے وار کرکے قتل کر دیا تھا۔

ملزم نے مقتولہ کے پاسپورٹ کے ٹکڑے کیے، شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی

پولیس نے سارہ انعام قتل کیس کی تفتیش کی تو اس میں اہم انکشافات سامنے آئے تھے، ملزم نے اپنی بیوی کو قتل کرنے کے بعد اس کے کینیڈین پاسپورٹ کے ٹکڑے کیے اور شواہد مٹانے کی بھی کوشش کی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق سارہ کو ڈمبل سے پہلے گلدان بھی مارا گیا۔

پولیس نے جائے وقوعہ سے 6 موبائل فونز برآمد کیے، پانچ موبائل ملزم شاہنواز امیر اور ایک موبائل فون سارہ انعام کا تھا۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزم نے ایک اپنا اور سارہ کا موبائل فون آلہ قتل سے توڑ دیا تھا، ملزم نے مقتولہ سے رابطے کے لیے استعمال موبائل فون توڑ کر شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس نے 6 موبائل فونز فرانزک کے لیے لیبارٹری بھجوا دیے، پولیس موبائل فونز کا ڈیٹا ریکور کر کے دونوں کے درمیان جھگڑے کی وجہ معلوم کرے گی۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزم نے مقتولہ کا کینیڈین پاسپورٹ بھی قینچی سے ٹکڑے کر کے ضائع کردیا، مقتولہ کے پاسپورٹ کے کچھ ٹکڑے اور قینچی جائے وقوعہ سے ملی۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ سارہ کے لیے خریدی گئی گاڑی قبضے میں لے کر تھانے منتقل کر دی گئی، ملزم اپنے ایک موبائل فون سے والد سے رابطے میں رہا، پولیس کے پہنچنے سے پہلے ملزم نے کمرے میں موجود خون کپڑے سے صاف کیا، ملزم نے لاش کو باتھ ٹب میں ڈال کر خون دھونے کی کوشش کی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.