ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام کے قتل کے کیس کی سماعت کے دوران مقتولہ کے والد انعام الرحیم پر ملزم شاہ نواز امیر کے وکیل نے جرح کی ہے۔
اسلام آباد کی عدالت میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت سیشن جج اعظم خان نے کی۔
پراسیکیورٹر رانا حسن عباس، مقتولہ کے والد انعام الرحیم کے علاوہ مرکزی ملزم شاہ نواز امیر اپنے وکیل بشارت اللّٰہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوا۔
سارہ انعام کے والد انعام الرحیم پر وکیلِ ملزم بشارت اللّٰہ نے جرح کی۔
انعام الرحیم نے ملزم کے وکیل کی جرح کے جواب میں بتایا کہ گزشتہ سال اگست میں میری بیٹی سارہ انعام ابوظبی میں مقیم تھیں، پولیس کو بتایا کہ اسلام آباد میں سارہ انعام کی موجودگی پر پریشان ہو گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 22 ستمبر کو میری بیٹی سارہ انعام سے فون پر بات ہوئی، اس وقت مجھے سارہ انعام نے نہیں بتایا کہ اُن کی طلاق ہو گئی ہے، بیٹی نے مجھے بتایا کہ وہ شاہ نواز امیر کے گھر پر موجود ہیں۔
وکیلِ صفائی نے سوال کیا کہ کیا آپ کی بیٹی نے آپ سے اجازت لے کر شاہنواز امیر سے شادی کی تھی؟
مقتولہ کے والد انعام الرحیم نے جواب دیا کہ میری بیٹی سارہ انعام نے شاہ نواز امیر سے شادی کا مجھے نہیں بتایا تھا، سارہ کی شاہ نواز امیر سے جان پہچان کا پہلے سے علم تھا۔
انعام الرحیم نے بتایا کہ گزشتہ سال سارہ انعام کے پاکستان پہنچنے کا مجھے معلوم نہیں تھا، بیٹی سارہ انعام نے بعد میں پاکستان پہنچنے اور شادی کا بتایا تھا۔
Comments are closed.