ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سارہ انعام قتل کیس میں مدعی کے وکیل راؤ عبدالرحیم کے حتمی دلائل جاری ہیں۔
دورانِ سماعت مقتولہ کے والد انعام الرحیم آبدیدہ ہو گئے، عدالت نے سماعت میں ڈھائی بجے تک وقفہ کر دیا۔
سیشن جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت کر رہے ہیں جس کے دوران مقتولہ کے والد انعام الرحیم، ملزم شاہ نواز امیر بھی پیش ہوئے۔
مدعی کے وکیل نے شا ہنواز امیر کا 342 کا بیان عدالت میں پڑھ کر سنایا۔
جس میں ملزم شاہ نواز امیر نے بتایا کہ سارہ انعام نے والدین کی رضامندی کے بغیر مجھ سے شادی کی کیونکہ ہمارا محبت کا رشتہ تھا، مقتولہ کے والدین ہماری شادی سے ناخوش تھے۔
ملزم نے یہ بھی بتایا کہ میں صبح ناشتہ لینے گیا جب واپس آیا تو سارہ واش روم کے ٹب میں مردہ پڑی تھیں۔
مدعی کے وکیل راؤ عبدالرحیم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سارہ انعام قتل کیس کا چالان عدالت میں 19 اکتوبر 2022ء کو جمع ہوا، کیس میں 2 ملزمان شاہ نواز امیر اور ثمینہ شاہ ہیں، ایاز امیر بھی ملزم نامزد ہوئے لیکن دوسرے دن ہی ڈسچارج انہیں کر دیا گیا، شاہ نواز امیر پر قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ نے بیان دیا کہ بیٹے شاہ نواز امیر نے سارہ انعام کو قتل کیا۔
مدعی کے وکیل راؤ عبدالرحیم نے حتی دلائل میں کہا کہ شاہ نواز امیر نے اعتراف کیا کہ اپنی اہلیہ کو ڈمبل سے قتل کیا، ملزم نے جائے وقوع سے پولیس کو خود ڈمبل برآمد بھی کروایا، جائے وقوع شاہ نواز امیر کا گھر تھا، سارہ انعام نے رات کا کھانا ملزم کے ساتھ ہی کھایا۔
وکیل نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے مطابق مقتولہ کی لاش برآمدگی تک 10 سے 12 گھنٹے پرانی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قتل کا یہ واقعہ رات 12 بجے کا ہو سکتا ہے۔
مدعی کے وکیل راؤ عبدالرحیم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وکیلِ صفائی نے کوئی ثبوت نہیں دیا کہ اگر ثمینہ شاہ اور شاہ نواز امیر نے قتل نہیں کیا تو کس نے کیا؟ سب انسپکٹر کے بیان کے مطابق انفارمیشن ملی کہ شاہ نواز امیر نے قتل کیا۔
مدعی کے وکیل نے دلائل میں بتایا کہ ثمینہ شاہ نے تفتیشی افسر کو تب بیٹے کے قاتل ہونے کا بتایا جب وہ ملزمہ نہیں تھیں، شاہنواز امیر اور سارہ انعام کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا جوکہ میچ ہوا۔
مدعی کے وکیل راؤ عبدالرحیم نے دلائل میں کہا کہ واٹس ایپ پر سارہ انعام کو شاہ نواز امیر نے طلاق دی، طلاق دینے کے وائس نوٹ بھی موجود ہیں۔
دلائل سن کرمقتولہ سارہ انعام کے والد انعام الرحیم کمرۂ عدالت میں آبدیدہ ہو گئے۔
عدالت نے سماعت میں ڈھائی بجے تک وقفہ کر دیا، وقفے کے بعد مدعی کے وکیل راؤ عبدالرحیم اپنے حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔
Comments are closed.