پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے 7 ہزار کارکن زیر حراست ہیں، جنہیں عدالتوں میں پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔
پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں فرخ حبیب نے کہا کہ اجلاس میں ملک بھر سے تنظیمی عہدیداروں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں عمران خان کی غیرقانونی گرفتاری اور 150 سے زائد مقدمات، انتقامی اور سیاسی کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔
فرخ حبیب نے مزید کہا کہ اجلاس میں 9 مئی کے بعد واقعات کا آزاد تحقیقاتی کمیشن سپریم کورٹ سے بنوانے کے مطالبے کی توثیق کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ پُرامن لوگ کے بیچ پُرتشدد لوگوں کو شامل کیا گیا، یہ لوگ سادہ کپڑوں میں ملبوس تھے اور شناخت نامعلوم ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اعلیٰ سطح پر ایک کمیشن بنایا جائے اور تحقیقات کی بنیاد پر فیئر ٹرائل کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پولیس گردی کا نشانہ بننے والوں کی فیملیز کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں بتایا کہ کریک ڈاؤن کے دوران چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، خواتین کو مردوں کے تھانوں میں رکھا گیا، پی ٹی آئی کے 7000 کارکنان کو حراست میں رکھا ہوا ہے، عدالتوں میں پیش نہیں کیا جا رہا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ اجلاس میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری پر تمام ذمے داران اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کےلیے ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں خوف ہراس کی فضا پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس کی مذمت کرتے ہیں، عمران خان نے گرفتار کارکنوں کی رہائی کے لیے انصاف لائرز فورم کو ہدایات جاری کی ہیں۔
Comments are closed.