گلگت بلتستان سپریم ایپلیٹ کورٹ کے سابق چیف جج رانا شمیم بیان حلفی سے منحرف ہو گئے، جس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار پر نواز شریف اور مریم نواز کی رہائی میں تاخیر کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے ذریعے عدالتی کارروائی میں ہیرا پھیری کا الزام لگایا گیا تھا۔
رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیا معافی نامہ داخل کرا دیا ہے جس میں انہوں نے پرانے بیان حلفی میں درج الفاظ واپس لے لیے ہیں۔
رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیا غیر مشروط معافی نامہ داخل کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اپنے غلط اور غیر ضروری بیان حلفی پر غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قبل ازیں 12 ستمبر کو رانا شمیم گزشتہ سال 10 نومبر کو بنوائے گئے اپنے حلف نامے کے مندرجات سے یہ کہتے ہوئے جزوی طور پر پیچھے ہٹ گئے تھے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایک بھی موجودہ جج اس تنازع میں ملوث نہیں تھا۔
اس کے لیے انہوں نے ہائی کورٹ میں غیر مشروط معافی نامہ جمع کرایا تھا تاہم وہ سابق چیف جسٹس نثار کے خلاف اپنے الزامات پر قائم رہے۔
انہوں نے نومبر 2021 میں ایک انگریزی روزنامے میں اپنے پہلے حلف نامے کی اشاعت کے بعد اپنے خلاف شروع کی گئی توہین عدالت کی کارروائی کے جواب میں جمعہ کو جمع کرائے گئے ایک حلف نامے میں غیر مشروط معافی مانگ لی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 12 ستمبر کو رانا شمیم کو حلف نامے میں غیر مشروط معافی مانگنے کی ہدایت کی تھی۔
سابق چیف جج گلگت بلتستان نے کہا کہ 10 نومبر 2021 کے بیان حلفی میں جج کا نام غلط فہمی کی وجہ سے شامل ہوا، میں اپنے بیان حلفی کے متن کو واپس لیتا ہوں۔
یاد رہے کہ رانا شمیم اس سے قبل بھی ایک معافی نامہ جمع کرا چکے ہیں جسے عدالت کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔
Comments are closed.