سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف ہراساں کیے جانے کی درخواست دینے والی طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں پیش ہوگئیں، جہاں انہوں نے اہم انکشافات کیے ہیں۔
طیبہ گل نے پی اے سی کو بتایا کہ میرے خلاف ایک جھوٹا ریفرنس بنایا گیا، مجھے سنا بھی نہیں گیا، مسنگ پرسن کمیشن میں جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی، جب میں نے جاوید اقبال کو بار بار فون کرنے سے منع کیا تو وہ ناراض ہوگئے۔
خاتون نے کہا کہ جنوری 2019 میں لاہور سے نیب نے رات کو گھر سے گرفتار کر لیا، مسنگ پرسن کی درخواست پر میرا نمبر درج تھا، اس پر کال کرکے مجھے وقتاً فوقتاً بلاتے رہے، جاوید اقبال کہتے تھے آپ ضرور آئیں ورنہ سماعت نہیں ہوگی، میں نے جاوید اقبال کی گفتگو کی ویڈیو اس لیے بنائی کہ وہ ایک اعلیٰ طاقتور عہدیدار تھا، میں چاہتی تھی کہ اس شخص کی حقیقت سب کے سامنے آئے۔
طیبہ گل نے بتایا کہ "چیئرمین نیب نے کہا نیب میں مشکل ہوتا ہے مسنگ پرسن کمیشن میں آ کر ملا کریں، جاوید اقبال کہتے تھے میں ایک منٹ میں تمھاری زندگی تباہ کر سکتا ہوں، جاوید اقبال نے کہا کسی دفتر میں تمھیں دیکھا تو تمھارے ٹکڑے جھنگ جائیں گے۔”
انہوں نے بتایا کہ "چیئرمین نیب نے مجھے اور میرے شوہر فاروق کو گرفتار کروادیا، مجھے مرد اہلکاروں نے گرفتار کیا، گاڑی میں راستے میں میرے ساتھ جو درندگی کی وہ میں نہیں بتا سکتی، مجھے ٹرانزٹ ریمانڈ کے بغیر لاہور لے جایا گیا، مجھے سلیم شہزاد کے پاس لے جایا گیا تو میرے کپڑے پھٹے ہوئے تھے، میرے جسم پر نیل پڑے ہوئے تھے، تلاشی میں ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کے کہنے پر میرے کپڑے تک اتار دیے گئے۔
طیبہ گل نے کہا کہ مسنگ پرسن کمیشن میں جاوید اقبال کا پرسنل اسٹاف افسر راشد وانی اس کا سہولت کار ہے، آج تک میری کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی کسی عدالت نے میری بات نہیں سنی۔
Comments are closed.