اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کے دھمکی آمیز بیان کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی سیکیورٹی فراہمی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سابق وزرائے اعظم کو دی جانے والی سیکیورٹی کے رولز طلب کر لیے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کرتے ہوئے سوال کیا کہ عدالت کو بتائیں کہ سابق وزیرِ اعظم کے لیے کیا اور کتنی سیکیورٹی ہے؟ رولز پیش کریں پھر آرڈر جاری کریں گے۔
عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اس کیس میں پیش نہیں ہو سکتے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں تو حاضری بنتی ہی نہیں یہ تو سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست ہے۔
سلمان صفدر نے جواب دیا کہ اوہ سوری! یہ میرا کیس نہیں، اس میں فیصل چوہدری وکیل ہیں، مگر وہ سپریم کورٹ میں ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار سابق وزیرِ اعظم ہیں، سیکیورٹی کا کیا قانون ہے؟
وزارتِ داخلہ کے نمائندے نے جواب دیا کہ جب تک عمران خان اسلام آباد میں تھے تب تک انہیں فول پروف سیکیورٹی دی۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ فول یا اپریل فول کو چھوڑیں، پھر کیا ہوا؟ اب کیا صورتِ حال ہے؟
وزارتِ داخلہ کے نمائندے نے بتایا کہ عمران خان کو سیکیورٹی فراہم کر رکھی ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ وزیر آباد کا واقعہ ہوا جو سب کے سامنے ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جو قانون میں لکھا ہے وہ سیکیورٹی دیں، لاہور کو چھوڑ دیں، اسلام آباد کا بتا دیں، یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں، یہ کیس بھی نمٹایا ہی جائے گا آپ کو بھی پتہ ہے، اس سے متعلق قانون و قاعدہ جو بھی ہے وہ عدالت میں جمع کرا دیں، ایک قیدی اگر جیل میں ہے تو اس کے بھی حقوق ہیں، ہر شخص کے حقوق موجود ہیں، آج ہم جج ہیں کل ہم جج نہیں ہوں گے، ویسٹ آج کیوں ہم سے آگے ہے؟ کیونکہ ان کے رولز ہیں، پچھلی 2، 3 سماعتوں میں فول پروف سیکیورٹی کے آرڈر کہاں ہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سیکیورٹی سے متعلق لیٹر عدالت میں پیش کر دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ یہ تو جنرل لیٹر ہے، اس میں سابق وزیرِ اعظم کا ذکر ہے؟ پٹیشنر کے نام سے مخصوص لیٹر کہاں ہے؟
عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ سیکیورٹی کا کوئی پلان ہی نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چھوٹی چھوٹی چیزیں سرکارخود کیوں نہیں کرتی؟ کیوں عدالت آنا پڑتا ہے؟ تھریٹ الرٹ سے متعلق آپ کو سیکیورٹی سے متعلق جائزہ لینا ہو گا، جس کا جو قانونی حق ہے وہ اسے ملنا چاہیے، سابق وزیرِ اعظم کو ان کے اسٹیٹس کے مطابق سیکیورٹی ملنی چاہیے۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ اچھی مثالیں قائم کریں۔
عدالتِ عالیہ نے سابق وزرائے اعظم کو دی جانے والی سیکیورٹی کے رولز طلب کر لیے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ رولز پیش ہونے پر مناسب حکم جاری کریں گے۔
Comments are closed.