سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ سابق حکومت کی اداروں کے ساتھ غلط فہمیاں پیدا ہوگئی تھیں جو نہیں ہونی چاہئے تھیں، فوج جمہوری حکومت کے ساتھ ہوتی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ کچھ ایسا ہوا کہ اتحادی جماعتیں ساتھ چھوڑ کر حزب اختلاف کے ساتھ جا ملیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات کے لیے عمران خان حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، حکومت سے بات چیت کے لیے ضروری ہوگا کہ مقتدر قوتیں ضامن بنیں۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف کا اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا مقصد ملک میں مارشل لاء کا نفاذ نہیں، عمران خان لاکھوں افراد کو اسلام آباد میں جمع کرنے جارہے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ ایسی صورت میں ملک بے یقینی کی صورت حال میں چلا جائے گا، خانہ جنگی بھی ہو سکتی ہے، ماضی میں جھوٹے مقدمات میں کئی سال جیل کاٹ چکا ہوں، اب بھی گرفتاری کے لیے تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کی تاریخ لیے بغیر لانگ مارچ کے شرکا اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے، عمران خان اداروں سے محاذ آرائی نہیں چاہیں گے، اداروں سے محاذ آرائی کی صورت پیدا ہوئی تو اس کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کروں گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ سیاست سے ریٹائرمنٹ کا ارادہ تھا مگر اب عمران خان کے کہنے پر انتخابات میں حصہ لوں گا۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ فوج کے ساتھ صلح کا حامی ہوں،لڑائی کے حق میں نہیں، فوج کے ساتھ مصالحت کی کوششوں کا رواں ہفتے آغاز کیا، تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مسجد نبوی واقعے میں میرا کوئی کردار نہیں تھا، لوگ موجودہ حکمرانوں سے نفرت کرتے ہیں، یہ جہاں جائیں گے ان کا ایسے ہی استقبال ہوگا۔
Comments are closed.