سابق حکومت سستی ایل این جی کے معاہدے کرنے میں بھی نا کام رہی، 2020 کے وسط میں ایل این جی قیمتیں 3 سے 5 ڈالر تک گریں لیکن لمبی مدت کے معاہدے نہیں کیے گئے۔
ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ سابق حکومت نے سستی ایل این جی خریداری کا موقع ضائع کردیا، اگر وہ سستی ایل این جی خریداری معاہدے کیے ہوتے تو آج بجلی کے بل بھی کم آتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے دور میں 22-2018 کے دوران لمبی مدت کے معاہدے کیے گئے، حالیہ مہینوں میں ایل این جی کی اسپاٹ پرائس 38 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک گئی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے ایل این جی خریداری کے بروقت فیصلے نہیں کیے، ن لیگ نے پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 1152 ارب روپے چھوڑا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں گردشی قرضہ 114 فیصد اضافے سے 2467 ارب روپے تک گیا، بڑھتا گردشی قرضہ آئی پی پیز کو ادائیگیاں مشکل بنا رہا ہے، عدم ادائیگیوں کی وجہ سے کوئلے کے 3900 میگاواٹ کے 3 پلانٹس کم صلاحیت پر چل رہے ہیں۔
Comments are closed.