بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سابق برطانوی فوجی افغانستان سے کیسے بھاگا؟

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے مکمل کنٹرول کے بعد ریٹائرڈ برطانوی فوجی ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد بچیوں کے اسکول کھل گئے، جس کے بعد بڑی تعداد میں لڑکیاں برقعہ پہنے اسکول جانے لگیں۔

 غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 60 سالہ  لائیڈ کامر نے 35 سال تک فوج میں خدمات انجام دیں لیکن 2013 سے کابل میں نجی شعبے میں کام کر رہے تھے۔

کابل میں طالبان کے کنٹرول کے بعد برطانوی دفترِ خارجہ نے اپنے لوگوں کو ایئرپورٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی تھی، لیکن لائیڈ کامر نے ایک نہ مانی۔

افغانستان میں افغان طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد مختلف ویڈیوز سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں دفترِ خارجہ کی بات مانتا تو شاید زندہ نہ رہتا، لہذا میں نے قمیص شلوار پہنی ، اور رومال ڈال کر اپنا بھیس بدلا اور حامد کرزئی ایئرپورٹ کا سفر شروع کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کا کہنا ہے کہ کابل میں پاکستان کا کردار دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے، پی آئی اے کے ذریعے 1400 افراد کو کابل سے پاکستان لایا جا چکا ہے۔

لائیڈ کامر نے بتایا کہ ایئرپورٹ تک پہنچنے کیلئے ہم نے عام ٹیوٹا سیلون استعمال کی، راستے میں ہم نے 3 طالبان چوکیوں کو کراس کیا جہاں ہماری تلاشی بھی لی گئی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے نہیں جانتا تھا کہ اگر طالبان میری اصلیت جان لیتے تو میرے ساتھ کیا سلوک کرتے۔

سابق فوجی نے کہا کہ انہوں نے ہوٹل پہنچ کر برطانوی فوجی افسران سے رابطہ کیا اور وہاں موجود دیگر برطانوی شہریوں کے ہمراہ ایئرپورٹ کےداخلی دروازے پر پہنچا۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے…

انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ پر سی 17 طیارے پر سوار ہو کر ہم متحدہ عرب امارات پہنچے وہاں سے اسپین اور پھر بالآخر برطانیہ مجھے میرے گھر پہنچایا گیا۔

سابق برطانوی فوجی لائیڈ کامر کا کہنا تھا کہ بحفاظت برطانیہ واپسی کے چار دن بعد انہیں دفتر خارجہ کی طرف سے کال موصول ہوئی جس میں پوچھا گیا کہ’کیا آپ اب بھی کابل میں ہیں۔‘

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.