سابق امریکی صدر براک اوباما اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما ایک بار پھر وائٹ ہاؤس میں نظر آئے لیکن اس بار دونوں روایت سے ہٹ کر کچھ نئے اور جذباتی انداز میں دکھائی دیئے۔
انہیں گزشتہ روز منعقد ہونے والی سرکاری وائٹ ہاؤس پورٹریٹ تقریب میں بطور مہمان مدعو کیا گیا تھا جہاں انہوں نے معروف مصور رابرٹ میک کرڈی کے ہاتھوں سے تیار کردہ اپنے پورٹریٹس کی نقاب کشائی کی۔
اس موقع پر سابق امریکی صدر مصور رابرٹ میک کرڈی سے کچھ ناراض نظر آئے اور دوران تقریب اپنی ناراضگی کا اظہار انتہائی دلچسپ انداز سے کیا کہ تقریب میں موجود ہر شخص کے لبوں پر مسکراہٹ بکھر گئی۔
سابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ رابرٹ میک کرڈی بے شک ایک ماہر مصور ہیں اور کینوس پر ان کی انگلیاں جادو بکھیر دیتی ہیں، ان کی بنائی گئی ہر تصویر حقیقی معلوم ہوتی ہے لیکن یہ کیا کہ آپ جو جیسا دیکھ رہا ہے آپ اسے بالکل ویسا ہی بنا دیں نہ اس سے بہتر نہ بدتر۔
انہوں نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ اگر رابرٹ میک کرڈی چاہتے تو میرے سفید بال کالے اور کانوں کو چھوٹا کرسکتے تھے لیکن نہیں انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ مجھے میرے بدنام زمانہ کوٹ پینٹ میں ہی پینٹ کردیا، وہ مجھے پینٹ شرٹ میں بھی دکھا سکتے تھے، انہوں نے میرے درخواست کرنے پر بھی ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے رابرٹ میک کرڈی سے اپنا شکوہ بھی ایسے کیا کہ سننے والے کو مصور کی خوبیاں ہی سنائی دیں۔
انہوں نے کہا کہ رابرٹ میک کرڈی اپنے ہاتھوں سے تصویر بنا رہے ہیں نہ کہ کیمرے سے سامنے والے کے چہرے پر نمایاں ہوتی ہر ایک جھریاں ، کپڑوں پر پڑی ہوئی تمام سلوٹیں سب کچھ بالکل ویسے بنادیتے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے وائٹ ہاؤس میں مامور اہلکاروں سے بھی مذاق کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خبریں ملی ہیں کہ آپ میں سے بہت سے اہلکار اب شادی کرچکے ہیں اور اپنے خاندانوں کو آگے بڑھا رہے ہیں، اچھی بات ہے لیکن ابھی تک کسی نے بھی اپنے بچے کا نام ’براک‘ نہیں رکھا۔
سابق امریکی صدر کے ہلکے پھلکے مذاق نے تقریب کے شرکاء کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔
Comments are closed.