جمعرات 13؍صفر المظفر 1445ھ31؍اگست 2023ء

سائفر کیس کا مصدقہ ریکارڈ عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کو دے دیا گیا

سائفر کیس کا مصدقہ ریکارڈ عدالت میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی قانونی ٹیم کو دے دیا گیا۔

پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف نے سائفر کیس کا ریکارڈ وصول کرنے کی تصدیق کردی۔

عدالت میں دیے گئے مصدقہ ریکارڈ میں چیئرمین پی ٹی آئی کے ریمانڈ سے متعلق معلومات شامل ہیں۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے گزشتہ روز اٹک جیل میں ان کیمرہ سماعت کی تھی۔

پی ٹی آئی قانونی ٹیم نے سائفر کیس سے متعلق ریکارڈ کیلئے آج عدالت سے رجوع کیا تھا، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریکارڈ فراہمی کی درخواست منظور کی تھی۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل خالد یوسف نے چیئرمین پی ٹی آئی کا سائفر کیس کا ریکارڈ وصول کیا۔

سیکرٹ ایکٹ عدالت کا تحریری فیصلہ

سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد کے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 16 اور 30 اگست کو سائفر کیس کی سماعتوں کے تحریری فیصلے جیو نیوز کو موصول ہوگئے۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے دو دو صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے تحریر کیے۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی 16 اگست کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں ہوئی جس میں ایف آئی اے نے تفتیش کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا۔

تحریری فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پہلے سے ہی توشہ خانہ کیس میں بطور مجرم اٹک جیل میں قید تھے۔ سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت کورٹ کے پاس اختیار ہے جسمانی، جوڈیشل ریمانڈ یا ضمانت منظور کرے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ زندگی اہم ہے، معلوم نہیں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے باہر لانے پر کوئی حادثہ پیش آجائے، غیر معمولی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کا جسمانی ریمانڈ منظور نہیں کیا جاسکتا۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں پیش نہ کرنے کی وجہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو تحفظ فراہم کرنا ہے، سائفر کیس عام نوعیت کا نہیں، سائفر جیسے حساس کیسز میں ریاست کی خود مختاری بھی شامل ہوتی ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل کو چیئرمین پی ٹی آئی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اپنی تحویل میں لینے کا حکم دیا جاتا ہے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ اور عوام کو لاحق خدشات کے پیش نظر ان کو حاضری سے استثنا دیا گیا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری جوڈیشل کمپلیکس میں تصور کی جاتی ہے۔

عدالت نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی غیر حاضری پر ان سے قانونی حق نہیں چھینا جائے گا، عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل سے بھی اٹک جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری کی یقین دہانی لی۔

عدالت نے اٹک جیل سے جوڈیشل کمپلیکس منتقلی کی صورت میں جیل سپرنٹنڈنٹ کو سخت سیکیورٹی انتظامات کا حکم بھی دیا۔

فیصلے کے مطابق عدالت کو وزارتِ قانون سے چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل اٹک جیل میں کرنے کا نوٹی فکیشن موصول ہوا، 30 اگست کے فیصلے کے مطابق عدالت نے گزشتہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا۔

عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو اٹک جیل میں سیکرٹ ایکٹ عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے کا حکم دیا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں حالات، مسائل اور برتاؤ سے متعلق پوچھا، عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل قانون کے مطابق تمام سہولیات مہیا کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی صحت بہت اہم ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل تمام تر اقدامات اٹھائیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.