سائفر کیس میں اِن کیمرا ٹرائل کے خلاف بانیٔ پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ اہلِ خانہ کو پابند بنایا گیا ہے کہ عدالتی کارروائی سے متعلق بات نہیں کر سکتے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب درخواست پر سماعت کر رہے ہیں۔
عدالت نے پوچھا کہ اگر فردِ جرم عائد ہو گئی ہے تو یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ فردِ جرم عائد ہو گئی ہے؟
وکیل نے جواب دیا کہ بالکل، انہیں پابند کیا گیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی نہیں بتا سکتے، میڈیا، سوشل میڈیا پر سائفر کیس کی کارروائی پبلش کرنے کی پابندی لگائی گئی ہے۔
اس سے قبل سماعت شروع ہوئی توبانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ روسٹرم پر آ گئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ راجہ صاحب! آپ کا کیس 1 گھنٹے بعد سنیں گے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھی بلا لیتے ہیں پھر تفصیل سے دیکھ لیتے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا 14 دسمبر کا فیصلہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔
عدالتِ عالیہ میں وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ روسٹرم پر آ گئے۔
اس موقع پر پٹیشنر کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی کمرۂ عدالت میں موجود تھیں جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب ملک میں ہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل ملک میں موجود ہیں۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے سائفر کیس کی تمام کارروائی اِن کیمرا کر دی ہے، ایف آئی آر پڑھ دیتا ہوں کہ اصل میں الزام کیا ہے۔
اس کے بعد سلمان اکرم راجہ نے ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سنایا۔
سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسکیوشن کی درخواست پر عدالت نے ٹرائل اِن کیمرا کرنے کا فیصلہ سنایا، عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ سائفر کیس کی کوریج پر بھی پابندی ہو گی، عدالت نے لکھا کہ کارروائی کی رپورٹنگ سے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے، کہا گیا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے عمل سے سائفر کی سیکیورٹی کو متاثر کیا گیا، پراسیکیوشن کی طرف سے ایک الزام لگایا گیا، کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ سیکیورٹی کیا تھی؟ متعلقہ حکام بتاتے ہیں کہ سائفر کے کوڈ ہر کچھ ماہ بعد تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نے اِن کیمرا پروسیڈنگ کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا؟ ملزمان پر فردِ جرم کب عائد ہوئی؟ اس کیس میں ایک مسئلہ ہو رہا ہے، ٹرائل کوئی کر رہا ہے اور اپیلیں کوئی دوسرا وکیل دائر کر رہا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ مسٹر پنجوتھا یہاں ہیں، یہ ٹرائل کر رہے ہیں، انہوں نے بتایا ہے کہ 14 دسمبر کو فردِ جرم عائد ہوئی، 13 دسمبر کو اِن کیمرا کی درخواست پر 14 دسمبر کے لیے نوٹس جاری ہوا تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اِن کیمرا کارروائی کی درخواست پر ٹرائل کورٹ نے نوٹس جاری کیا تھا۔
Comments are closed.