وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ سائفر قبضے میں رکھنا اور گم کرنا آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے اعترافی بیان پر ردعمل دیا۔
انہوں نے کہا کہ سائفر کی بنیاد پر لوگوں کو گمراہ کیا گیا، اعظم خان نے اپنے بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی کو مجرم قرار دیا ہے۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ان کےخلاف جو جج فیصلہ دیتا ہے، یہ اس کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اعظم خان قابل تحسین ہیں، جنہوں نے پاکستان کے مفاد کو عزیز رکھا، ان شواہد کی بنیاد پر چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا ہوگی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ سائفر کو اپنے قبضے میں رکھنا بھی غیر قانونی تھا، جب آپ جلسے میں سائفر کو لہرا رہے تھے، تب آپ وزیراعظم نہیں تھے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ خفیہ دستاویزات کو لہرانا اور اس کو گم کرنا غیرقانونی تھا، یہ وزیراعظم کے حلف کی خلاف ورزی کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسٹے آرڈر کی مدد سے سائفر کیس کو التواء کا شکار کیا گیا، ایک جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر ملک میں انتشار پھیلایا گیا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ نواز شریف پاناما کیس میں روز عدالت آتے تھے، آپ کے اپنے لوگ آپ کے خلاف بیان دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے امریکی سازش کا جھوٹا بیانیہ بنایا پھر امریکا سے ہی مدد طلب کی، 164 کے بیان کے بعد لمبے ٹرائل کی ضرورت نہیں ہوتی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ سیاست چمکانے اور جھوٹے بیانیے کے پیچھے ذاتی مفادات تھے، پوچھتا ہوں قوم سے جھوٹ کیوں بولا گیا؟ آپ کو اس کا حساب دینا ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ سائفر کے معاملے میں چیئرمین تحریک انصاف کے عزائم سب کے سامنے تھے، وہ ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفاد کی سیاست کر رہے تھے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے جھوٹا بیانیہ بنا کر قوم کو گمراہ کیا، اداروں کے خلاف سازش کی۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص بھی قانون کی معاونت کرے اس کے ساتھ نرمی برتنی چاہیے، انسانی حقوق کی رپورٹ میں پاکستان کا درجہ بہتر ہوا ہے۔
Comments are closed.