قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں سائبر کرائم ونگ سے متعلق بحث کی گئی۔ رکن قومی اسمبلی جویریہ ظفر نے کہا کہ سائبر کرائم کا سسٹم صرف اتنا ہے کہ مجرم کو بلایا جاتا ہے، ڈرا دھمکا کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
میر خان محمد جمالی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں سائبر کرائم ونگ، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے نمائندوں سمیت کمیٹی ارکان شریک ہوئے۔
رکن اسمبلی جویریہ ظفر نے کہا کہ نادرا اور بینکوں کے ساتھ سائبر کرائم ونگ کو مل کر کام کرنا چاہیے، میرے فون کی آئی ڈی ہیک کر لی گئی۔
ممبر پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ اب کسی کو غلط سم ایشو بھی نہیں ہو سکتی، سم ایشو ہوتے وقت مشین پر انگوٹھے کے نشان نہیں بلکہ کسی بھی انگلی کا امپریشن لیا جائے گا، بائیو میٹرک مشین پر اب چہرہ بھی آیا کرے گا، زیادہ تر آپریٹرز اس پر عملدرآمد کر رہے ہیں، امید ہے چند مہینوں میں فیک سمز والا مسئلہ 80 یا 90 فیصد تک حل ہو جائے گا۔
پی ٹی اے کے ممبر کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ اس وقت تک ہیک نہیں ہوتا، جب تک آپ کسی کو اپنا پن کوڈ مہیا نہیں کرتے۔
رکن اسمبلی ناز بلوچ نے کہا کہ گزشتہ 3 سالوں میں سائبر کرائم میں 83 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، سائبر کرائم ونگ میں زیادہ تر اسٹاف کانٹریکٹ پر ہےاور 3 مہینے سے ان کو تنخواہ نہیں ملی، ہر تھانے میں سائبر کرائم کا ایک یونٹ ہونا چاہیے جس میں خواتین اسٹاف بھی شامل ہو۔
گوہر خان نے کہا کہ جس ادارے کے پاس اداروں اور لوگوں کی سیکریسی ہے اسی ادارے کے ملازمین کانٹریکٹ پر ہیں، ہمارا مکینزم اتنا کمزور ہے کہ اداروں کے خلاف وائرل چیزوں کو بھی چیک نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کے ساتھ اتنا کچھ ہوتا ہے تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا؟ ہر تحصیل ہیڈکوارٹر پر سائبر کرائم کا شکایت سیل بنائیں۔
حکام سائبر کرائمز ونگ نے کہا کہ سیکشن 20 کے مطابق ہم فیک نیوز، پرائیویسی جیسے مسائل کو دیکھتے ہیں، واٹس ایپ پر کیسز کےحوالے سے جب تک کوئی شکایت درج نہ کروائے کارروائی نہیں ہو سکتی۔
حکام نے کہا کہ سائبر کرائم ونگ کے ملازمین کو 2 مہینے کی تنخواہیں یکم تک مل جائیں گی۔
کمیٹی نے پی ٹی اے سے ہیکنگ سے بچنے کے لیے عوامی آگاہی مہم کی تفصیلات طلب کرلیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف آئی اے کا ایڈہاک کانٹریکٹ سسٹم مکمل ختم ہونا چاہیے۔
Comments are closed.