’زہر کے سوداگر‘ جن پر 88 افراد کو انٹرٹیٹ کے ذریعے زہر دینے کا الزام ہے

کینتھ لا

،تصویر کا ذریعہPEEL REGIONAL POLICE

،تصویر کا کیپشن

کینیڈا میں دو اموات کے سلسلے میں کینتھ لا پر فرد جرم عائد کی گئی ہے لیکن پولیس کا خیال ہے کہ متاثرین اس سے زیادہ ہو سکتے ہیں

  • مصنف, اینگس کرافورڈ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے مطابق ایک کینیڈین شہری سے زہر لینے کے بعد 88 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

این سے اے کا کہنا ہے کہ وہ اس کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ ان اموات کا بیچے گئے کیمیکل کے ساتھ براہ راست تعلق ہے لیکن وہ ممکنہ جرم کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

برطانوی پولیس نے بیچنے والوں کا پتا لگانے کے لیے پورے ملک کے کئی سو گھروں کا دورہ کیا ہے۔

کینتھ لا کو مئی میں کینیڈا میں خودکشی میں سہولت دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

57 سال کے کینتھ لا کے بارے میں یہ مانا جاتا ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر خودکشی سے متعلق آلات و سامان بیچتے تھے۔

انھوں نے 40 سے زیادہ ملکوں کے صارفین کو زہریلے کیمیکل بیچے۔

پیل ریجنل پولیس نے بتایا کہ اپریل میں ٹورنٹو میں ایک نوجوان کی اچانک ہلاکت کے بعد انھوں نے تحقیقات کا آغاز کیا۔

کینتھ لا کی گرفتاری کے بعد برطانیہ کی پولیس پورے ملک میں ان لوگوں تک رسائی حاصل کر رہی ہے جنھوں نے اس کیمیکل کا آرڈر دیا۔

این سے اے کے مطابق برطانیہ میں 232 ایسے لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنھوں نے دو سال کے عرصے میں کینتھ لا سے خریداری کی۔

ایجنسی کے مطابق ان میں سے 88 افراد بعد میں ہلاک ہو گئے لیکن وہ ہلاکتوں سے ان کا براہ راست تعلق نہیں منسلک کر سکے۔

این سی اے کے ڈیپیوٹی ڈائریکٹر کریگ ٹرنر نے کہا ’ہماری ہمدردیاں مرنے والوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔ پولیس فورس کے خصوصی تربیت یافتہ افسران ان کی مدد کر رہے ہیں۔‘

’کراؤن پراسیکیوشن سروس کی مشاورت سے این سی اے نے برطانیہ میں ہونے والے ممکنہ جرائم کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ آپریشن جاری ہے۔‘

ٹام پرفیٹ

،تصویر کا ذریعہDAVID PARFETT

،تصویر کا کیپشن

ٹام پرفیٹ اکتوبر 2021 میں کینتھ لاء سے کیمیکل خریدنے کے بعد ہلاک ہو گئے تھے

میڈن ہیڈ سے تعلق رکھنے والے ٹام پرفیٹ کی عمر 22 سال تھی جب انھوں نے اکتوبر 2021 میں کینتھ لا سے کیمیکل خریدنے کے بعد اپنی جان لے لی۔

ان کے والد ڈیوڈ پرفیٹ کی نظر میں پولیس ان کے بیٹے کی خودکشی کو روکنے میں ناکام ہوئی اور وہ پولیس پر برہم ہیں۔

ڈیوڈ پرفیٹ کا خدشہ ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود دیگر سپلائرز اور غیر منظم ویب سائٹس خودکشی کو فروغ دیتی ہیں۔

انھوں نے ہوچھا ’ان انٹرنیٹ سائٹس کو فوری طور پر بند کرنے کے لیے کیا کِیا جا سکتا ہے جو کمزور نوجوانوں کو نشانہ بناتے ہیں اور ان لوگوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں جو دوسروں کو اپنی جان لینے میں مدد کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔‘

کینتھ لا اس وقت حراست میں ہیں اور اس مہینے ان کی عدالت میں پیشی ہو گی۔

ملکی قانون کے مطابق کسی شخص کو خودکشی کے لیے مشورہ دینے یا مدد کرنے کے نتیجے میں 14 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ