کیلیفورنیا: کووڈ وبا کے عالمی تناظر میں تدریس اور ملاقاتوں کے لیے ہم نے زوم کا سہارا لیا لیکن کئی لوگوں نے اسے اکتاہٹ اور تھکادینے والا تجربہ قرار دیا ہے۔ اس کے جواب میں فیس بک نے مجازی حقیقت (ورچول ریئلٹی) پر مبنی ایک ایپ بنائی ہے جس میں قدرے حقیقی انداز میں آپ دوستوں کے ساتھ گفتگو کرسکتے ہیں۔
تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ 300 ڈالر کا وی آر ہیڈسیٹ پہنا جائے جس میں سب سے مشہور آکیولس کوئسٹ ٹو ہے جو بڑے پیمانے پر استعمال ہورہا ہے۔ اسے پہن کر جب آپ ہورائزن ورک روم میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کو مختلف لوگوں کے کارٹون نما کردار ایک کمرے میں میز کے گرد بیٹھے نظر آتے ہیں جسے دیکھ کر حقیقی منظر کا احساس ہوتا ہے جبکہ دیگر شرکا بھی آپ کو اسی طرح محسوس کرتے ہیں۔
اس ایپ کی بدولت آپ مختلف حلیے، اوتار اور کپڑے بھی منتخب کرسکتے ہیں۔ فیس بک کا مقصد ہے کہ لوگ آکیولس کو تفریح کے علاوہ سنجیدہ سرگرمیوں میں بھی استعمال کریں اور مجازی ملاقات کا ایک انوکھا تجربہ حاصل کریں۔ ورک روم میں ایک وقت میں ہیڈ سیٹ پہنے زیادہ سے زیادہ 16 افراد بیٹھ کر تبادلہ خیال کرسکتےہیں۔ لیکن مجموعی طور پر 50 ایسے لوگ شامل ہوسکتے ہیں جو ہیڈسیٹ کے بغیر فون کالز پر ہوں گے اور مختلف خانوں میں ان کے ویڈیو اسکرین دکھائی دیتے ہیں۔
ہیڈ سیٹ پہنے افراد اپنی انگلیاں اور ہاتھ ہلائیں گے تو ان کا ڈجیٹل خاکہ بھی ہاتھ اور انگلیوں کو جنبش دے گا۔ اس کے علاوہ جب جب وہ بات کریں گے ان کے ڈجیٹل کرداروں کے ہونٹ بھی اس انداز سے حرکت کریں گے۔ ورچول کانفرنس میں ایک وائٹ بورڈ بھی رکھا گیا ہےجہاں آپ پریزینٹیشن اور تحریروں میں دوسروں کو شریک کرسکیں گے۔
فیس بک ریئلٹی لیبس کے نائب سربراہ، اینڈریو بوس ورتھ نے بتایا کہ ہم اندرونی طور پر یہ ایپ ایک سال سے استعمال کررہے ہیں تاہم 18 ماہ کی وبا اور لاک ڈاؤن سے معلوم ہوا ہے کہ اس طرح کے پلیٹ فارم حقیقی ملاقات کا بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب فیس بک کے عملے نےکہا ہے کہ زوم کے مقابلے میں ہورائزن ورک روم میں وہ خود کو بہت بااعتماد انداز میں پیش کرسکتےہیں اور مجازی کرداروں کی بدولت ایک دوسرے سے گفتگو کرنے میں بہت آسانی رہتی ہے۔
Comments are closed.