جیورجیا: انسانی جسموں کے ذریعے مریخ پر آنے والے بیکٹیریا نہ صرف سیارے کی سخت ترین فضا میں زندہ رہ سکتے ہیں بلکہ ممکنہ طور پر پروان بھی چڑھ سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ تجربات میں چار عام بیماری پیدا کرنے والے جراثیموں کو مریخ کی طرح کے مصنوعی حالات سے نمائش کرائی گئی جس میں پانی کی عدم فراہمی، ہوا کا شدید دباؤ، مہلک الٹرا وائلیٹ تابکاری اور زہریلی نمکیات موجود تھیں۔
Astrobiology نامی جریدے میں شائع ہونے والے نتائج سے پتہ چلا کہ بیکٹیریا نہ صرف مریخ جیسی فضا میں طویل عرصے تک زندہ رہے بلکہ سیارے کے ماحول میں پلے بڑھے بھی۔
امریکہ کے شہر اٹلانٹا میں مرسر یونیورسٹی کی ایک مائیکرو بائیولوجسٹ سمانتھا واٹرز کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے خلابازوں کی صحت اور دوسری زمینوں پر آلودگی کو روکنے کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ بیکٹیریا ایک لچکدار خوردبینی مخلوقات ہیں جو بہت سے حالات میں زندہ رہ سکتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ زمین پر اربوں سالوں سے موجود ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل محققین نے اپنے تجربات کو extremophile جانداروں پر مرکوز کیا تھا یعنی وہ خوردبینی اجسام جو زمین پر ایسی جگہوں پر رہتے ہیں جہاں بہت زیادہ تابکاری، نمکیات، درجہ حرارت میں تبدیلیاں اور خشکی موجود ہوتی ہے۔ تاہم حال ہی میں سائنسدانوں نے پایا ہے کہ بیکٹیریا کی کئی انواع جو انسانی جسم پر یا اس کے اندر رہتی ہیں، دوسرے سیاروں پر بھی بڑھنے کے قابل ہیں۔
Comments are closed.