
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران افضل ڈھانڈلہ نے زرعی ریسرچ میں اپنے اداروں کی عدم کامیابی کا شکوہ کیا۔
ایوان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر بحث کا آغاز ہوا، افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے ناطے زراعت کو جتنی توجہ ملنی چاہیے، اتنی نہیں دی جارہی۔
اس پر پارلیمانی سیکریٹری برائے زراعت نے بتایا کہ پی اے آر سی میں توجہ دے رہے ہیں، کسانوں کو تربیت دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زرعی سپورٹ کے لیے چین سے معاہدہ ہوا ہے، گندم کی کھپت کم کرنے کے لیے گندم کے آٹا میں مکئی کا آٹا ملایا جارہا ہے۔
اراکین قومی اسمبلی نے گندم کی امدادی قیمت کا جلد از جلد تعین کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اس پر غوث بخش مہر نے کہا کہ سندھ حکومت نے گندم کی قیمت کا تعین کیا ہے۔
دوران اجلاس غلام علی تالپور نے بتایا کہ فصلوں اور لائیواسٹاک کو اس سے بے پناہ نقصان ہوا ہے، 80 فیصد کچے گھر متاثر ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ باہر سے جو بھی پیسہ آرہا ہے وہ گھر بنانے کے لیے دیا جائے، سندھ کا 70 فیصد حصہ سیلاب کی نظر ہوگیا ہے۔
غلام علی تالپور نے یہ بھی کہا کہ سیلاب کی صورتحال پر بحث ہو رہی ہے لیکن ایک بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے وزیر بھی ایوان میں نہیں آئے ہیں، شاید انہیں خلائی مخلوق کا اشارہ مل گیا ہے۔
سیلاب کی تباہ کاریوں پر جاری بحث کے دوران غوث بخش مہر نے کورم کی نشاندہی کی، اُس وقت ایوان میں 26 ارکان موجود تھے۔ گنتی کروانے پر کورم نامکمل نکلا جس پر اجلاس کل دن 11 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
Comments are closed.