بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

زرتشت: ایک قدیم مذہب جس نے ’عقیدۂ توحید‘ کا پرچار کیا

زرتشت یا زوراسٹر عقیدہ: ایک مذہب جس نے سب سے پہلے خدا کی وحدانیت کا پیغام دیا

  • جوبین بیخراد
  • بی بی سی کلچر

زرتشت

،تصویر کا ذریعہAlamy

ایک ایسا مذہب جس نے ’سٹار وارز‘ اور ’گیم آف تھرونز‘ جیسی فلموں کو متاثر کیا جبکہ وولٹیئر، فریڈرک، نطشے جیسے دانشور اور فریڈی مرکری جیسے گلوکار اس مذہب کا اپنی زندگی اور کام پر اثر مانتے ہیں۔ آپ پوچھیں گے کہ یہ کون سا مذہب ہے؟ تو یہ زرتشت مذہب ہے۔

مغرب میں ایران سے متعلق سیاست پر ایک زمانے سے ’ہم سب‘ اور ’وہ سب‘ کی بحث حاوی رہی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی مسیحیت کو اکثر امریکہ اور یورپ کی شناخت اور اقدار کی وضاحت کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور ان اقدار اور شناخت کا موازنہ مشرق وسطیٰ سے ’دوسرے‘ کے طور پر کیا جاتا رہا ہے۔

اس کے باوجود اگر قدیم مذاہب پر ایک مختصر نظر ڈالی جائے تو ایک مذہب ایسا نظر آتا ہے جسے بہت سے لوگ صحت مند مغربی نظریات، عقائد اور ثقافت کی بنیاد کے طور پر دیکھتے ہیں، درحقیقت اس کی جڑیں ایرانی ہو سکتی ہیں۔ اس مذہب پر بہت سے لوگ ابھی بھی عمل پیرا ہیں۔

کیا شیطان کا خیال بھی بنیادی طور پر زرتشتی ہے؟

عام طور پر سکالرز کا خیال ہے کہ قدیم ایرانی پیغمبر زرتشت (فارسی میں زرتشت اور یونانی میں زوراسٹر کے نام سے جانا جاتا ہے) 1500 اور 1000 قبل مسیح کے درمیان زندہ تھے۔ زرتشت سے پہلے، قدیم فارس والے پرانے ایران و آریائی مذہب کے دیوتاؤں کی پوجا کیا کرتے تھے، جو ہند آریائی مذہب یعنی ہندو مذہب کے ہم منصب تھے۔

زرتشت نے مختلف دیوتاؤں کو پوجنے کے اس عمل کی مذمت کی، اور یہ تبلیغ کی کہ صرف ایک خدا ’اہورا مزدا‘ یعنی عقل و دانش کے رب کی عبادت کی جانی چاہیے۔ ایسا کرتے ہوئے انھوں نے نہ صرف ایرانی اور ہند آریاؤں کے درمیان عظیم تقسیم میں اپنا حصہ ڈالا بلکہ توحید یعنی خدا کی وحدت کے عقیدے کو بھی متعارف کروایا۔

دنیا کے دوسرے بڑے عقائد خاص طور پر ’بڑے تین‘ مذاہب یہودیت، مسیحیت اور اسلام میں داخل ہونے والا واحد خدا کا نظریہ ہی صرف بنیادی طور پر زرتشتی اصول نہیں تھا بلکہ جنت اور جہنم کے تصورات، یومِ الحساب اور دنیا میں انسانوں کا نزول، اور فرشتے اور جنات کی ابتدا زرتشت کی تعلیمات کے ساتھ ساتھ بعد کے زرتشتی ادب کے اصولوں سے ہوتی ہے۔

زرتشت

،تصویر کا ذریعہAlamy

،تصویر کا کیپشن

زرتشت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حضرت عیسی سے کوئی ایک ڈیڑھ ہزار سال قبل ہوا کرتے تھے

یہاں تک کہ شیطان کا خیال بھی بنیادی طور پر زرتشتی ہے۔ درحقیقت، زرتشت کے پورے عقیدے کی بنیاد خدا اور نیکی اور روشنی کی قوتوں (جس کی نمائندگی روح القدس، سپنتا مانیو کرتے ہیں) اور اہریمن کے درمیان ہے جو تاریکی اور برائی کی قوتوں کا سربراہ ہے۔

جب کہ انسان کو یہ انتخاب کرنا ہے کہ وہ کس طرف ہے۔ اس مذہب کے مطابق آخر کار خدا غالب آئے گا، یہاں تک کہ جہنم کی سزا پانے والے بھی بہشت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں۔

زرتشتی نظریات نے ابراہیمی عقائد اور دیگر مذاہب میں اپنا اثر و رسوخ کیسے تلاش کیا؟ سکالرز کے مطابق، ان میں سے بہت سے تصورات بابل کے یہودیوں تک اس وقت پہنچے جب فارس کے بادشاہ سائرس دی گریٹ نے انھیں آزاد کرایا۔

یہ زرتشتی نظریات یہودیت کے مرکزی دھارے کی سوچ میں شامل ہو گئے، اور بعل زباب جیسی شخصیات سامنے آئیں۔

ہخامنشی سلطنت کے عروج کے زمانے میں فارس کی یونانی سرزمینوں پر فتح کے بعد، یونانی فلسفہ نے ایک مختلف رخ اختیار کیا۔ یونانیوں کا پہلے یہ ماننا تھا کہ انسانوں کے پاس بہت کم اختیارات ہیں، اور یہ کہ ان کی قسمت ان کے بہت سے دیوتاؤں کے رحم و کرم پر ہے، جو اکثر پسند اور ترنگ کے مطابق کام کرتے ہیں۔

تاہم، ایرانی مذہب اور فلسفے سے قربت کے بعد یونانی ایسا محسوس کرنے لگے کہ جیسے وہ اپنی تقدیر کے مالک ہیں، اور ان کے فیصلے ان کے اپنے ہاتھ میں ہیں۔

زرتشت

،تصویر کا ذریعہAlamy

،تصویر کا کیپشن

اس مذہب میں سب سے پہلے ایک خدا کے وجود کی بات ملتی ہے

کیا فلسفی دانتے زرتشتی مذہب سے متاثر تھے؟

اگرچہ یہ کسی زمانے میں ایران کا ریاستی مذہب تھا اور فارس کے باشندوں (مثلاً افغانستان، تاجکستان اور وسطی ایشیا کے بیشتر علاقوں) میں بڑے پیمانے پر رائج تھا، لیکن زرتشت مذہب آج ایران میں ایک اقلیتی مذہب ہے، اور دنیا بھر میں اس کے چند پیروکار ہی بچے ہیں۔

بہرحال مذہب کی ثقافتی میراث دوسرا ہی معاملہ ہے۔ بہت سی زرتشتی روایات ایرانی ثقافت میں پنہاں ہیں جو اسے نمایاں اور ممتاز کرتی ہیں، جبکہ ایران سے باہر بطور خاص مغربی یورپ میں بھی اس کے نمایاں اثرات نظر آتے ہیں۔

دانتے کی معروف تصنیف ڈیوائن کامیڈی سے صدیوں پہلے، اردا ویراف کی کتاب میں جنت اور جہنم کے سفر کو صراحت اور تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ کیا دانتے نے کائنات کے زرتشتی مسافر کی روداد کے بارے میں سنا ہوگا، جس نے دسویں صدی عیسوی کے آس پاس اپنی حتمی شکل اختیار کی؟ دونوں تصانیف کی مماثلت غیر معمولی ہے، لیکن کوئی صرف اندازے ہی لگا سکتا ہے۔

زرتشت

،تصویر کا ذریعہAlamy

،تصویر کا کیپشن

زرتشت آتش کدے میں عبادت کیا کرتے تھے جیسا کہ ایران کے یزد میں ان کی عبادت گاہ کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے

دوسری جگہوں پر، تاہم، زرتشتی ‘کنکشن’ کم دھندلا ہے اور ہم 16 ویں صدی کے سکول آف ایتھنز میں ایرانی پیغمبر رافیل کو ایک چمکتا ہوا گلوب پکڑے ہوئے دیکھتے ہیں۔ اسی طرح علم کیمیا پر 17ویں صدی کے اواخر اور 18ویں صدی کے اوائل کی جرمن تصنیف کلاویس آرٹس کو زرتشت سے منسوب کیا جاتا ہے اور اس میں مسیحییت کی طرز پر زرتشت کی متعدد تصویریں پیش کی گئی تھیں۔

یونیورسٹی آف لندن میں سکول آف اوریئنٹل اینڈ افریقن سٹڈیز کی ارسولا سمز ولیمز کہتی ہیں کہ زرتشت کو ‘[مسیحی یورپ میں] ماہر جادوگر، ایک فلسفی اور ایک نجومی سمجھا جانے لگا، خاص طور پر نشاۃ ثانیہ کے بعد۔’۔

آج زدیگ (Zadig) یا صادق کے نام کے ذکر کے ساتھ ہی فوری طور پر فرانسیسی فیشن لیبل زدیگ اینڈ وولٹیئر ذہن میں آ جاتا ہے۔

زرتشی اپنے مردوں کو اونچی جگہ پر پرندوں کے کھانے کے لیے چھوڑ دیتے تھے

،تصویر کا ذریعہAlamy

،تصویر کا کیپشن

زرتشی اپنے مردوں کو اونچی جگہ پر پرندوں کے کھانے کے لیے چھوڑ دیتے تھے، ازبیکستان کے چلپیک کا یہ سناٹے کا مینار ان کی آخری منزل ہوتی تھی

اگرچہ یہ لباس زرتشتی نہیں ہوسکتے تاہم نام کے پیچھے کہانی زرتشتی ضرور ہے۔ 18ویں صدی کے وسط میں والٹیئر جیسے معرف فلسفی نے زدیگ یا صادق نامی کتاب لکھی جس میں صادق اپنے ہم نام نامور فارسی زرتشتی ہیرو کی کہانی سناتا ہے جو کہ بہت ساری آزمائشوں اور مصیبتوں کے بعد بالآخر بابل کی شہزادی سے شادی کرتا ہے۔

اگرچہ بعض اوقات یہ سرسری اور تاریخ سے غیر وابستہ نظر آتا ہے لیکن والٹیئر کی فلسفیانہ کہانی ایران میں حقیقی دلچسپی سے پھوٹتی ہے جو روشن خیالی کے دوسرے رہنماؤں میں بھی نظر آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

والٹیئر ایرانی ثقافت سے اس قدر ہم آہنگ تھے کہ اپنے حلقۂ احباب میں وہ معرف فارسی شاعر سعدی کے نام سے جانے جاتے تھے۔ اسی جذبے کی جلوہ گری، گوئٹے کے ‘ویسٹ-ایسٹ دیوان’ یعنی مغرب-مشرقی کے دیوان میں نظر آتی ہے جس کا فارسی شاعر حافظ کے نام انتساب ہے۔

اس کتاب میں گوئٹے نے ایک زرتشتی تھیم والا باب پیش کیا ہے جبکہ انگریزی شاعر تھامس مور نے ‘لالہ رخ’ میں ایران کے زرتشتیوں کی قسمت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

16 ویں صدی کے اسکول آف ایتھنز میں ایرانی پیغمبر زرتشت کو ایک چمکتا ہوا گلوب پکڑے ہوئے دیکھتے ہیں

،تصویر کا ذریعہAlamy

،تصویر کا کیپشن

16 ویں صدی کے اسکول آف ایتھنز میں ایرانی پیغمبر زرتشت کو ایک چمکتا ہوا گلوب پکڑے ہوئے دیکھتے ہیں

فریڈی مرکری کو اپنے فارسی زرتشتی ورثے پر بہت فخر تھا

نہ صرف مغربی فن اور ادب میں ہی زرتشتی مذہب نے اپنی شناخت بنائی بلکہ درحقیقت اس قدیم عقیدے نے یورپی موسیقی کو بھی متاثر کیا۔

ساراسترو جیسی زاہدانہ اور عالمانہ شخصت کے علاوہ موزارٹ کی ‘دی میجک فلوٹ’ کا غنائیہ متن زرتشتی موضوعات سے بھرا ہوا ہے، جس میں روشنی بمقابلہ تاریکی، آگ اور پانی کے ذریعے آزمائش، اور سب سے بڑھ کر حکمت اور نیکی کی جستجو جیسے موضوعات شامل ہیں۔

فرخ بلسارا عرف فریڈی مرکری کو اپنے فارسی زرتشتی ورثے پر بہت فخر تھا۔ انھوں نے ایک بار اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’میں ہمیشہ فارسی ناز و انداز سے اتراتا ہوا گھومتا رہوں گا، اور کوئی مجھے نہیں روک سکے گا، پیارے!’

اسی طرح ان کی بہن کشمیرا کک نے سنہ 2014 کے ایک انٹرویو میں خاندان میں زرتشت مذہب کی جلوہ گری پر روشنی ڈالی تھی اور کہا کہ ‘ہمارے خاندان کو زرتشتی ہونے پر بہت فخر تھا۔‘ انھوں نے کہا: ‘میرے خیال میں [فریڈی کے] زرتشتی عقیدے نے اسے جو کچھ دیا وہ تھا محنت کرنا، ثابت قدم رہنا، اور اپنے خوابوں کی پیروی کرنا۔’

برف اور آگ

جب موسیقی کی بات آتی ہے، تو ایک مثال جو سب سے زیادہ زرتشت مذہب کی عکاسی کرتی ہے وہ رچرڈ سٹراس کے ‘دس سپوک زرتشت’ یعنی ’اور پھر زرتشت نے کہا‘ ہے۔ اس نے ہی سٹینلے کبرک کی سنہ 2001 کی سپیس آڈیسی کی بنیاد فراہم کی ہے۔

یہ گیت معروف جرمن فلسلفی نیتشے کے اسی نام کی عظیم تصنیف (سپیس آڈیسی) سے متاثر ہے، جو زرتشت نامی ایک پیغمبر کی پیروی کرتا ہے، حالانکہ نیتشے کے تجویز کردہ بہت سے نظریات درحقیقت زرتشت مخالف ہیں۔

فریڈی مرکری

،تصویر کا ذریعہAlamy

،تصویر کا کیپشن

فریڈی مرکری

جرمن فلسفی اچھائی اور برائی کی تفریق کو رد کرتے ہیں جو زرتشت کی خصوصیت ہے۔ اور ایک اعلانیہ خدا کے منکر کے طور پر ان کے نزدیک توحید کا کوئی فائدہ نہیں۔

فریڈی مرکری اور زڈیگ اینڈ والٹیئر کے سوا بھی مغرب میں عصری مقبول ثقافت پر زرتشتی مذہب کے اثرات کی دوسری واضح مثالیں موجود ہیں۔ مثال کے طور پر مازدا کار کمپنی کا نام اہور مزدا سے آتا ہے جبکہ جارج آر آر مارٹن کے ‘گیم آف تھرونز’ میں تاریکی پر فتح حاصل کرنے والے دیوتا اہورا سے متاثر ایک کردار ہے جس کا پتا صرف گذشتہ سال ان کے بہت سے مداحوں کو چلا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ کوئی یہ دلیل بھی دے سکتا ہے کہ ‘سٹار وارز’ میں روشنی اور تاریکی کی قوتوں کے درمیان جو کائناتی جنگ دکھائی گئی ہے وہ زرتشتی مذہب سے پوری طرح متاثر ہے۔

مغربی فکر، مذہب اور ثقافت میں اس کی تمامتر شراکتوں کے باوجود دنیا کے پہلے توحید پرست عقیدے اور اس کے ایرانی بانی کے بارے میں نسبتاً کم معلومات ہیں۔

مرکزی دھارے میں اور بہت سے امریکی اور یورپی سیاست دانوں کے نزدیک ایران کو ہر اس چیز کا قطبی مخالف تصور کیا جاتا ہے جس کے لیے آزاد دنیا کھڑی ہے اور جس کی وہ حامی ہے۔ ایران کی بہت سی دوسری وراثتوں اور اثرات کو ایک طرف رکھ کر، زرتشتی مذہب کا فراموش کردہ مذہب صرف یہ سمجھنے کی کلید فراہم کر سکتا ہے کہ ‘ہم سب’ اور ‘وہ سب’ ایک دوسرے سے کتنے مماثل ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.