سپریم کورٹ آ ف پاکستا ن نے نیب کو ریکوڈک منصوبے میں کرپشن کے ملزمان کو 60 دن تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریکوڈک منصوبے میں کرپشن کے کیس کی سماعت کی۔
عدالتِ عظمیٰ نے ریکوڈک منصوبے میں کرپشن کے ملزمان کی ضمانتوں کا بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے نیب کو 60 دن تک ملزمان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ریکوڈک منصوبے میں کرپشن کے ملزمان 60 دن میں احتساب عدالت سے رجوع کریں۔
اپنے حکم میں عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے فیصلے میں 2 ملزمان کو ضمانت بعد از گرفتاری دی، جبکہ 8 ملزمان کو ضمانت قبل از گرفتاری دی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں ضمانت دینے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں، ضمانت کے قوانین اب بدل چکے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ حقائق کے درست جائزے کے بغیر ضمانت قبل از گرفتاری نہیں ہو سکتی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ملزمان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے نہیں، مناسب فورم پر فیصلے کے لیے بھیج رہے ہیں، نیب قوانین میں ترامیم کے بعد ضمانتوں کا اختیار اب احتساب عدالت کے پاس ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے نیب کے دائر کردہ کرپشن ریفرنس میں ریکوڈک منصوبے کے ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ضمانت دی تھی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے بلوچستان ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
Comments are closed.