ریپسٹ شوہر کے ساتھ مل کر بچوں کو ’بیلٹ سے مارنے، ابلتے پانی میں نہلانے‘ کے الزام میں خاتون کو سزا
برطانیہ میں ایک ایسی خاتون کو بچوں سے ظالمانہ سلوک کی وجہ سے جیل بھیج دیا گیا ہے جن کے ساتھی پر بھی ایک بچے کا ریپ کرنے کا الزام تھا۔
شیرل پکلز اور اینڈریو ہاڈون برطانیہ کے شہر ڈرہم سے تعلق رکھتے تھے جن کے بارے میں عدالت میں بتایا گیا کہ وہ بچوں کو باقاعدگی سے ہراساں کرتے تھے۔
39 سالہ اینڈریو ہاڈون پر ایک بچے کا ریپ کرنے کا الزام عدالت میں ثابت ہو چکا تھا تاہم سزا سنائے جانے سے پہلے ہی ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔
شیرل پکلز کو عدالت نے جنوری میں بچوں کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کی وجہ سے 15 سال قید کی سزا دی تھی۔
مقدمے کے پراسیکیوٹر این رچرڈسن نے کہا کہ پکلز اور ہاڈون ’اذیت پسندانہ‘ شخصیت کے حامل تھے جنھوں نے ’طویل عرصے تک غفلت‘ کا ارتکاب کیا۔
مقدمے کے دوران بتایا گیا کہ کس طرح یہ دونوں بچوں کو بیلٹ سے مارتے تھے اور ان کے منھ میں صابن اور شیمپو ٹھونستے تھے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بچوں کو ابلتے ہوئے پانی تلے دھکیلا جاتا تھا اور کئی گھنٹوں تک پریشان کن پوزیشن میں رہنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ یہ جوڑا بچوں کو خوراک سے محروم رکھ کر بھوکا رکھتا تھا۔
جج ٹموتھی سٹیڈ نے کہا کہ بچوں کو بچھوؤں سے بھری ایک ایسی ’گرم اور تاریک الماری‘ میں بند رکھا جاتا تھا جس کی حالت ’غلیظ‘ تھی۔
پراسیکیوٹر این رچرڈسن نے کہا کہ ہاڈون اور پکلز باہر سے خوارک منگوانے پر کافی رقم خرچ کرتے تھے اور جان بوجھ کر بھوکے متاثرین کے سامنے بیٹھ کر کھاتے تھے۔
جج سٹیڈ نے اس رویے کو ’اذیت پسندانہ‘ قرار دیا۔
دوسری جانب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس سلوک کی وجہ سے بچوں کو عمر بھر کی تکلیف اور جسمانی اور ذہنی مسائل کا سامنا رہے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ جوڑا بچوں کی جانب سے اس سلوک کی رپورٹ کو روکنے کے لیے بھی ان پر اثر انداز ہوتا تھا اور بچوں کی ’برین واشنگ‘ کرتا تھا۔
عدالت میں پڑھے جانے والے ایک بیان میں ایک ماہر نفسیات نے کہا کہ ان بچوں کو ’زندگی بھر مسائل کا سامنا رہے گا‘ جس کی وجہ سے ان کو خود کشی اور خود کو نقصان پہنچانے جیسے خیالات بھی متاثر کر سکتے ہیں۔
عدالت میں بتایا گیا کہ جوڑے نے ایسے جھوٹے خط تیار کیے جن میں ایک متاثرہ بچے نے اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں جھوٹ بولنے پر معافی مانگی تاہم لکھائی کے ماہرین نے ثابت کیا کہ یہ خط خود تیار کیے گئے تھے۔
پکلز نے اس بدسلوکی پر کسی اور کو بھی ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی جس پر عدالت کو بتایا کہ ایسی کوشش ان کے ذہن کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ پکلز نے حکام سے متعدد بار جھوٹ بولا۔
دوسری جانب انتھونی ڈیوس کا موقف تھا کہ پکلز کے اس رویے کی وجہ ان پر ہاڈون کا اثر تھا جو ان پر کنٹرول رکھتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہاڈون کی موت کے بعد قانون کی تمام تر توجہ پکلز کی جانب مرکوز ہو گئی حالانکہ ان کی واحد غلطی ایک غلط شخص کی محبت میں گرفتار ہونا تھا۔‘
جج ٹموتھی نے کہا کہ ’شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ اگرچہ ہاڈون ظالم تھا اور اس کا اثر تھا، لیکن پکلز نے اس ظالمانہ سلوک میں اس کا بھرپور ساتھ دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پکلز نے کسی قسم کے پچھتاوے کا اظہار نہیں کیا۔
سزا سنائے جانے کے بعد ڈرہم پولیس کی ایک عہدیدار نے کہا کہ ’متاثرین کو ناقابل تصور ظلم کا نشانہ بنایا گیا لیکن انھوں نے عدالت میں اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کا سامنا کر کے اپنی عمر سے بڑھ کر بہادری دکھائی۔‘
پولیس کی ایک ترجمان نے کہا کہ ہاڈون کی موت پر تفتیش جاری ہے۔
Comments are closed.