قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے پر پالیسی بیان دیا۔
انہوں نے کہا کہ چند روز پہلے ایک افسوسناک حادثے میں 30 کے قریب لوگ جاں بحق ہوئے۔ افسوس کی بات ہے کہ حادثے پر فیک نیوز کا بازار گرم کیا گیا۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ پرمالی فش پلیٹس ہوتی ہیں جو ہالینڈ اور جرمنی سے درآمد کی جاتی ہیں۔ پرمالی فش پلیٹس ریلوے آپریشنز کا حصہ ہے یہ لکڑی کا ٹکڑا نہیں تھا۔ لکڑی کے جوڑ والی خبر میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ یہ ریلوے کے سگنلنگ نظام کا بنیادی حصہ ہوتا ہے، جو دنیا بھر میں رائج ہے۔
خواجہ سعد رفیق کے مطابق سندھ حکومت، فوج اور عوام نے حادثے کے بعد بہتر کردار ادا کیا۔ حادثے کی وجہ ایک لوکو موٹوو کے 2 ٹائر جام ہونا تھی۔ ان ٹائروں کو لبریکیٹ کیا گیا اسے آپریشن کا حصہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ریل ٹاپ میں پرابلم حادثے کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ اس میں چھ لوگوں کو معطل کیا گیا، انکوائری کی جا رہی ہے۔ ریلوے کو چلانے کیلئے اسے فنڈز دینا ہوں گے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ سیلاب بھی اس حادثہ کی وجہ ہے کیونکہ ریلوے ٹریک 150سال پرانا ہے۔ وفاقی حکومت اگر 10 ارب روپے بھی دے تو ریل کا نظام بہتر ہوسکتا ہے۔
Comments are closed.