کراچی میں کورنگی کے رہائشی رکشہ ڈرائیور نے الزام لگایا ہے کہ کورنگی تفتیشی پولیس نے اسے غیر قانونی طور پر 4 روز حراست میں رکھا، میری بہن نے لاکھ روپے تفتیشی پولیس کو دیے تو پھر مجھے رہائی ملی۔
ایس ایس پی کورنگی انویسٹی گیشن کے مطابق واقعہ کی انکوائری کررہے ہیں۔
کورنگی 51 سی کے رہاِئشی رکشہ ڈرائیور شفیق کے مطابق گزشتہ جمعہ کی رات کو کورنگی تفتیشی پولیس اسے گھر سے اٹھا کر تھانے لائی جہاں پر اسے اوپر والے کمرے میں رکھا گیا۔
شفیق کے مطابق اگلے دن تفتیشی افسر اکبر غوری اور شعیب نے مجھے بہت مارا، میں نے انہیں کہا میں بے گناہ ہوں رکشہ چلاتا ہوں لیکن میری کسی نے ایک نہیں سنی۔
میری بہن تھانے آئی تو تفتیشی افسران نے اسے لاکھ روپے لانے کو کہا، میری بہن عزیز و اقارب سے ایک لاکھ روپے مانگ کر جمع کرکے لائی اور کورنگی انویسٹی گیشن کے اہلکاروں کو دیے۔
شفیق کا کہنا ہے کہ میری رہائی کے لیے پیر کی رات بہن تھانے میں بیٹھی رہی، پیر کے روز مجھے چھوڑا گیا۔
شفیق نے کورنگی انویسٹی گیشن پولیس کے اکبر غوری اور شعیب کے خلاف درخواست زمان ٹاؤن تھانے میں جمع کرادی ہے۔
ایس ایس پی کورنگی انویسٹی گیشن نے روایتی بیان دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی انکوائری کر رہے ہیں، ڈی ایس پی سعود آباد اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔
Comments are closed.