باغ اسٹالینز کے نائب کپتان رومان رئیس کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں ہمت ہار چکا تھا کہ شاید اب کرکٹ نہ کھیل پاؤں، ڈاکٹرز نے کھیلنے سے منع کیا تھا، ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ اپنی ذمہ داری پر کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔
رومان رئیس نے جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو کے دوران بتایا کہ 2018ء میں گھٹنے کی انجری میں مبتلا ہوا تھا جس کو آغاز میں سنجیدہ نہیں لیا تھا، گھٹنے کی انجری سے مکمل نجات ہونے سے قبل پی ایس ایل کھیلنا شروع ہو گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کم آگاہی کے باعث انجری سے نجات پائے بغیر کھیلا جس سے کمر میں بھی درد محسوس ہوا، پی ایس ایل میں بطور بالنگ کنسلٹنٹ کام کرتے ہوئے اپنا ریہیب بھی جاری رکھا۔
رومان رئیس نے کہا کہ 9 ماہ ریہیب مکمل کیا، اب ڈیڑھ ماہ سے انجری سے مکمل نجات پا لی ہے۔
رومان رئیس کا کہنا تھا کہ اگر اپنے ورک لوڈ کا خیال نہیں رکھیں گے تو فاسٹ بالرز انجری کا شکار ہوسکتےہیں، انجری سے قبل والی پرفارمینس کے ساتھ قومی کرکٹ ٹیم میں واپسی کرنا چاہتا ہوں، ہر ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں پرفارمینس دینا اور انجوائے کرنا ہدف ہے۔
رومان رئیس نے باؤلنگ اسٹائل سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر فاسٹ باؤلر کے پاس سوئنگ اور سیم نہ ہو تو پھر اس کو رفتار بڑھانے کی ضرورت ہے، مجھے سوئنگ اور سیم دونوں آتے ہیں اس لیے پیس بڑھانے پر دھیان نہیں دیتا۔
انہوں نے کرکٹ میں آنے والے نئے نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان فاسٹ بالرز کو تلقین ہے کہ پیس کے ساتھ لائین اور لینتھ پر کام ضرور کریں، کرکٹ زیادہ ہوگئی ہے، فاسٹ بالرز کو اپنی فٹنس پر توجہ دینی ہوگی۔
رومان رئیس نے فاسٹ بالر محمد آصف سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ محمد آصف سے بڑا بالر پاکستان میں کوئی نہیں آیا، محمد آصف سے زیادہ سیم اور سوئنگ کا کنٹرول کسی کے پاس نہیں۔
رومان رئیس نے کہا کہ ملاقات میں محمد آصف نے مجھے بتایا تھا کہ شروع کے تین چار سالوں تک معلوم نہیں ہوتا کہ کون سی گیند سیم ہورہی اور کون سی نہیں، محمد آصف نے بتایا کہ میچز کھیلنے کے تجربے کے ساتھ سیم اور سوئنگ میں نکھار آیا۔
اُن کا مزید بتانا تھا کہ محمد آصف نے کہا آج کل فاسٹ بالرز وکٹ کیپر تک گیند پہنچانا چاہتے ہیں، محمد آصف نے کہا ٹارگیٹ وکٹوں کو کرنا چاہیے، کیپر کو نہیں، محمد آصف کی جانب سے دیے گئے مشوروں سے مجھے وکٹیں لینے میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔
رومان رئیس نے کہا کہ پی ایس ایل میں ڈیل اسٹین کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنا مفید ثابت ہوا، ڈیل اسٹین نے مشورہ دیا کہ بالنگ اچھی لائن اور لینتھ کے ساتھ کرنا ہی بالر کی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاسٹ با لر میں جوش و خروش ہونا چاہیے لیکن سلیجنگ کرنا غلط ہے، کرکٹ جینٹل مین کا کھیل ہے اس لیے سلیجنگ کو نہیں مانتا، موجودہ کرکٹ میں خود پر قابو رکھنا بہت ضروری ہے۔
رومان رئیس کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس نوجوان فاسٹ بالرز اچھے ہیں جو 140 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بالنگ کر سکتے ہیں۔
Comments are closed.