روس یوکرین جنگ: صدر زیلینسکی کی جانب سے ماہانہ سات ارب ڈالر امداد کا مطالبہ
روس کے شہر ماریپول میں روس کی فوج کی پیش قدمی
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے مغربی ممالک سے کہا ہے کہ ان کے ملک کو ماہانہ سات ارب ڈالر کی مدد درکار ہے جس کے بغیر ملک چلانا نا ممکن ہو گا۔
روس کے خلاف جنگ کے دوران صدر زیلینکسی نے جمعرات کے روز آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی کانفرنس سے ویڈیو لنک پر خطاب کے دوران کہا کہ جنگ کے بعد تعمیر نو کے لیے سینکڑوں ارب ڈالر مزید درکار ہوں گے۔
یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کی فوج کے مطابق مشرق کے تمام محاذوں پر روس کی افواج کے حملوں میں تیزی آئی ہے جن میں زریچنی، روبیزہنی، پوپاسنایا، نووتوشکوسکوی اور مارینکا شامل ہیں۔
یوکرین کے صدر زیلینسکی نے دعوی کیا ہے کہ روس نے مشرق میں تقریباً 40 دیہاتوں پر قبضہ بھی کیا ہے لیکن ان کے مطابق یہ عارضی ثابت ہو گا۔
یوکرین کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب تک اس بات کی امید ہے کہ کوئی پر امن حل تلاش کیا جا سکے گا باوجود اس بات کے کہ روس نے جنگ بندی کی ایک حالیہ تجویز کو رد کر دیا تھا۔
ماریپول میں تباہی اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات
روس کی فوج اب تک یوکرین کے شہر ماریپول کی سٹیل فیکٹری پر قبضہ نہیں کر سکی
یوکرین کے لیے ایک اور بڑا مسئلہ ماریپول شہر کا بھی ہے جہاں روس کی فوج نے ایک بڑی سٹیل فیکٹری ازووسٹال کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ اس فیکٹری میں یوکرین کے سینکڑوں فوجی پھنسے ہوئے ہیں۔
ماریپول کے میئر کے مطابق تباہ حال ماریپول میں اب بھی تقریبا ایک لاکھ افراد موجود ہیں جن کی زندگی اب روس کے صدر پوتن کے ہاتھ میں ہے۔
یوکرین نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ سٹیل فیکٹری پر قبضے کی کوشش کے دوران روس کی فوج نے عام شہریوں کی پناہ گاہوں پر بمباری کی اور ایسے ہتھیار استعمال کیے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق ممنوعہ سمجھے جاتے ہیں جن میں فاسفورس بم اور کلسٹر ایمونیشن شامل ہے۔
روس کی جانب سے ان الزمات کو رد کیا گیا ہے لیکن یوکرین کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور امریکہ کی جانب سے بھی ماریپول میں ممکنہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ بی بی سی ان الزامات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔
یوکرین کی فوج کے مطابق روس کی فوج نے خارخیو شہر کا بھی جزوی محاصرہ کر رکھا ہے۔
ان کے مطابق روسی فوج کی کوشش ہے کہ خارخیو صوبے میں ازیئم شہر سے جنوب کی جانب جا کر ڈنباس علاقے میں یوکرین کی فوج کو گھیرا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے
یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کے دن میں ڈونیٹسک اور لوہانسک علاقوں میں روس کی جانب سے 10 حملوں کو پسپا کیا گیا اور 24 گھنٹوں میں روس کے 15 ہوائی جہاز مار گرائے گئے۔
بی بی سی یوکرین کی فوج کے ان دعووں کی تصدیق نہیں کر سکتا۔
یوکرین کے ڈپٹی وزیر اعظم نے جمعے کے دن اعلان کیا کہ شہریوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے کسی قسم کا کاریڈور قائم نہیں کیا جائے گا کیوں کہ اس وقت صورت حال نہایت خطرناک ہے۔
یوکرین کی مدد کی اپیل
واضح رہے کہ عالمی بینک کے اندازوں کے مطابق یوکرین میں جاری جنگ کے دوران اب تک جو تباہی ہوئی ہے اس میں ملک کا تقریبا 60 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے جو آنے والے دنوں میں مزید بڑھے گا۔
ایسے میں یوکرین کے صدر زیلینسکی نے عالمی دنیا سے معاشی مدد کے ساتھ ساتھ اپیل کی ہے کہ روس کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سمیت دیگر عالمی معاشی اداروں سے بے دخل کر دیا جائے۔
یوکرین کے ان مطالبات کے جاب میں مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کی جنگی امداد جاری ہے۔
تازہ ترین پیشرفت کے مطابق برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن اور ان کے قریبی ساتھیوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یوکرین کے بکتر بند گاڑیاں دی جا رہی ہیں۔
ان کے مطابق چند درجن یوکرینی فوجی اس وقت برطانیہ میں موجود ہیں جن کو ان گاڑیوں کی ٹریننگ بھی دی جا رہی ہے۔
Comments are closed.