روس کے ہسپتال میں ایک طرف آگ اور ایک طرف اوپن ہارٹ سرجری
لکڑی کی بنی چھت میں لگی آگ بجھانے کے لیے کئی فائر فائٹر گاڑیاں فوری طور پر پہنچیں
روس کے ایک ہسپتال میں جب آگ بھڑک اٹھی تو ایک جانب آگ بجھانے والا عملہ آگ پر قابو پانے میں لگا ہوا تھا، تو اس وقت ہسپتال کی ایک میڈیکل ٹیم ایک مریض کی جان بچانے میں لگی تھی اور انھوں نے اس آگ کے باوجود بھی اپنا کام جاری رکھا۔
اس واقعے کے دوران ہسپتال کے عملے نے اپنی جان بچانے کے بجائے ایک مریض کی اوپن ہارٹ سرجری کامیابی کے ساتھ مکمل کی۔
روس کے مشرق بعید میں بلاگو شنچیک کے ہسپتال سے 120 سے زائد افراد کو بخیر و عافیت نکال لیا گیا اور کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات نہیں ملیں۔
اوپن ہارٹ سرجری گراؤنڈ فلور کے آپریٹنگ تھیٹر میں ہو رہی تھی اور ایمرجنسی برقی کیبل کی مدد سے پنکھوں کے ذریعے دھوئیں کو باہر رکھنے میں کامیابی ملی۔
سرجری کے بعد دل کے مریض کو وہاں سے نکال لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
آگ بجھانے کے دوران ایک طبی ٹیم ایک مریض کی جان بچانے کی مہم میں لگی تھی
اس آپریشن کے سربراہ سرجن ویلینٹن فیلاٹوو نے کہا کہ ان کی ٹیم کو ’اس شخص کو بچانا تھا اور اس کے لیے ہم نے سب کچھ کیا۔‘
دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اس آپریشن میں آٹھ ڈاکٹرز اور نرسیں شامل تھیں۔ یہ آپریشن آگ لگنے سے تھوڑی دیر قبل ہی شروع ہوا تھا۔
روس کی ہنگامی صورتحال کی وزارت نے بتایا کہ اس ہسپتال میں لگنے والی آگ ’لکڑی کی چھتوں میں بجلی کی طرح پھیل گئی۔‘
ابتدائی طور پر یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے ہسپتال میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔
طبی اہلکار انتونینا سمولینا نے بتایا کہ ہسپتال کے عملے میں ’کوئی خوف و ہراس نہیں تھا۔‘
آمور کے علاقائی گورنر واسیلی اورلوف نے سرجیکل ٹیم کی پیشہ ورانہ مہارت اور آگ بجھانے کے لیے فائر فائٹرز کی تعریف کی۔ اس بات کا امکان ہے کہ اب ان سب افراد کو کسی حکومتی ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔
یہ اس خطے کا واحد ہسپتال ہے جہاں امراض قلب کے ماہرین کا خصوصی یونٹ ہے۔
Comments are closed.