روس کے کرائے کے فوجیوں کی قبروں کی تفصیل جمع کرنے والے کارکن روس سے فرار

VITALY VOTANOVSKY

،تصویر کا ذریعہVITALY VOTANOVSKY

،تصویر کا کیپشن

ویٹالی ووٹانوسکی کو جنگ کے آغاز میں ایک ٹی شرٹ پہننے پر گرفتار کر لیا گیا تھا، جس پر لکھا تھا: ’پوتن کو انکار!‘ اور ’جنگ کے خلاف!‘

  • مصنف, وِل ورنن
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، ماسکو

یوکرین میں ہلاک ہونے والے ویگنر گروپ کے کرائے کے فوجیوں کی تدفین کی تفصیلات کا انکشاف کرنے والے جنگ مخالف ایک روسی کارکن روس سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

یوکرین میں روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کو اپنے آبائی علاقے کے قبرستانوں کی نگرانی کے ذریعے دستاویزی شکل دینے والے ویٹالی ووٹانوسکی جان سے مارنے کی کئی دھمکیاں ملنے کے بعد 4 اپریل کو ملک سے فرار ہوگئے تھے۔

انہوں نے آرمینیا کے دارالحکومت یریوان سے بی بی سی سے بات کی۔

گزشتہ سال ویٹالی نے اپنی 50 ویں سالگرہ جیل کے سیل میں گزاری تھی۔

جنوبی روسی علاقے کرسنادار سے تعلق رکھنے والے اس کارکن کو 24 فروری 2022 کو یوکرین پر روسی حملے کے دن گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

سابق روسی فوجی افسر اس دن ایسے کپڑوں میں احتجاج کرنے کے لیے باہر نکلے تھے جن پر ’پوتن کو انکار‘ اور ’جنگ کے خلاف‘ کے الفاظ درج تھے۔

ویٹالی کی اپنے لباس کی تصاویر سرکاری عدالتی دستاویزات میں شامل ہیں جو ویٹالی نے بی بی سی کو دکھائیں۔

وہ کہتے ہیں ’اس کوٹ کی وجہ سے مجھے 20 دن جیل میں گزارنے پڑے!‘

VITALY VOTANOVSKY

،تصویر کا ذریعہVITALY VOTANOVSKY

،تصویر کا کیپشن

انہوں نے اپنی رہائی کے بعد بڑی محنت سے روسی جنگجوؤں کی قبروں کی گنتی کی ہے۔

کرسنادار میں وٹالی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کے لیے ہی نہیں بلکہ قبروں کو دستاویزی شکل دینے کے لیے بھی مشہور ہیں۔

وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے کرسنادار خطے کے چھوٹے سے گاؤں بکنکایا میں ایک قبرستان دریافت کیا، جسے ویگنر قبرستان کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ وہ جگہ ہے جہاں کرائے کے فوجیوں کا بدنام زمانہ گروپ یوکرین میں ہلاک والے اپنے جنگجوؤں کو دفن کرتا ہے، ایسے افراد جن کا یا تو کوئی رشتہ دار نہیں ہے یا جن کی لاشیں لاوارث ہیں۔

یہ گاؤں کے ایک چھوٹے سے قبرستان سے ایک بہت بڑے قبرستان میں تبدیل ہو گیا ہے، جس میں مرنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دفن کرنے کے لیے کئی نئے حصے بنائے گئے ہیں۔ اب یہاں سکیورٹی گارڈ گشت کرتے ہیں۔

جمعرات کو ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوژن نے بکنکایا گاؤں میں واقع قبرستان کا دورہ کیا اور کہا کہ وہ اسے ’آنے والی نسلوں کے لیے‘ ایک یادگار میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

کرائے کے جنگجو گروپ کے سربراہ نے اعتراف کیا کہ قبرستان میں توسیع ہوئی ہے، انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ ہی زندگی ہے‘۔

ویٹالی نے مئی 2022 میں کراسنودار کے ارد گرد سفر کرنا شروع کیا، ہر ایک قبرستان کا دورہ کیا تاکہ مرنے والوں کی تعداد ریکارڈ کی جا سکے۔

ویٹالی نے مجھے بتایا ’مجھے لوگوں کے سامنے یہ ثابت کرنا تھا کہ تباہی ہو رہی ہے، لوگ یہاں مر رہے ہیں، ان کے قریب۔

’مجھے لوگوں کو یہ دکھانے کی ضرورت تھی کہ جنگ سب کو اور ہر چیز کو متاثر کرے گی۔‘

YEVGENY PRIGOZHIN

،تصویر کا ذریعہYEVGENY PRIGOZHIN

،تصویر کا کیپشن

ویگنر گروپ کے رہنما یوگینی پریگوژن (دائیں سے دوسرے) قبرستان کے دورے پر

انہوں نے بڑی محنت سے ان تمام قبروں کے نام اور تفصیلات درج کیں جو انہیں ملی تھیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں جب وہ روس سے فرار ہوئے تو ان کے ڈیٹا بیس میں 1300 سے زائد افراد کے نام موجود تھے جن میں صرف کرسنادار سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔

ویٹالی نے عام شہری ہلاکتوں کے برعکس جنگ میں ہلاک ہونے والے مردوں کی قبروں کی نشاندہی مقامی لوگوں سے پوچھ کر اور قبروں پر پھولوں کی چادروں اور تصاویر کا مطالعہ کر کے کی۔

دسمبر 2022 میں وہ فوجیوں کی قبروں کی تصویریں کھینچنے کے لیے باکنسکایا گئے تھے۔ لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو قبرستان میں کام کرنے والوں نے ویٹالی اور ان کے ساتھی کو بتایا کہ وہ جنگ میں ہلاک ہونے والے ویگنر گروپ کے کرائے کے فوجیوں کو دفن کر رہے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں ’جب ہم وہاں تھے، تو ویگنر کی 48 قبریں پہلے ہی موجود تھیں۔ پھر اگلی بار جب ہم گئے تو کچھ دن بعد وہاں 95 قبریں تھیں۔ پھر 164، پھر تقریبا 270‘۔

وٹالی مرنے والوں کی تعداد اور ناموں کو دستاویزی شکل دینے کے لیے وہاں لوٹتے رہے۔ میں نے وٹالی سے پوچھا کہ کیا وہ جانتے تھے کہ وہ لوگ کون ہیں۔ انھوں نے مجھے بتایا کہ ’یہ واضح تھا کہ وہ مجرم اور کرائے کے سپاہی تھے۔

’انہیں جیلوں سے بھرتی کیا گیا تھا۔ صحافیوں نے ان کے ناموں کو دیکھا اور پتہ چلا کہ وہ کس وجہ سے جیل گئے تھے۔‘

Wagner graveyard

،تصویر کا ذریعہVITALY VOTANOVSKY

،تصویر کا کیپشن

ہلاکتوں میں اضافے کے ساتھ گاؤں کا یہ چھوٹا سا قبرستان وسیع ہوتا چلا گیا

لیکن یہ صرف باکنسکایا قبرستان میں مرنے والے ویگنر جنگجو نہیں تھے جن کو ویٹالی دستاویزی شکل دے رہے تھے۔

انھوں نے کرسنادار خطے کے تمام قبرستانوں میں تمام ہلاک شدگان فوجیوں کی تفصیلات جمع کرنے کا کام بھی جاری رکھا اور جو کچھ انھیں ملا اس نے انھیں حیران کر دیا۔

کرسنادار میں جمع کیے گئے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ویٹالی کہتے ہیں کہ ’حقیقت یہ ہے کہ دسمبر 2022 کے بعد سے روس کے میدان جنگ میں ہونے والے نقصانات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔‘

متعدد مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوج میں مردوں کی کمی ہو رہی ہے۔

گزشتہ برس صدر پوتن نے روس میں ’پارشل موبلائزیشن‘ کا اعلان کیا تھا جس کے تحت لاکھوں افراد کو مسلح افواج میں بھرتی کے بعد یوکرین میں فرنٹ لائن پر بھیج دیا گیا تھا۔

روسی فوج کی جانب سے آخری سرکاری ہلاکت کی تفصیل ستمبر 2022 میں فراہم کی گئی تھی، جب وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا تھا کہ یوکرین میں پانچ ہزار 937 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

مجموعی نقصانات کے تخمینے مختلف ہیں، لیکن زیادہ تر امریکی اور یورپی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ روسی ہلاکتوں کی تعداد 60 ہزار سے زیادہ ہے۔

تازہ قبر

،تصویر کا ذریعہVITALY VOTANOVSKY

،تصویر کا کیپشن

جیسے جیسے نئی قبروں کا اضافہ ہوتا گیا ویٹالی ووٹانوسکی ان کا حساب رکھتے گئے

ویٹالی کو کئی ماہ پہلے دھمکیاں ملنا شروع ہو گئی تھیں۔

’جیسے ہی میں نے قبروں کے بارے میں اپنی پہلی پوسٹ کی، دھمکیاں شروع ہو گئیں۔ ایک بوچھاڑ شروع ہوگئی۔ میں نے ان سب کو محفوظ کرنا شروع کر دیا مگر وہ اتنی زیادہ ہو گئیں کہ میں نے ان دھمکیوں کی تفصیل جمع کرنا بند کر دی: ’ہم تمھیں مار ڈالیں گے، ہم تمھارا گلا گھونٹ دیں گے۔‘

ویٹالی بتاتے ہیں کہ ’جنوری میں کسی نے مجھے فون کیا اور ’قبرستان میں جگہ‘ کی پیشکش کی۔ اس طرح کی تین کالز آئیں، مجھے دو اور میرے ڈرائیور وکٹر کو ایک کال موصول ہوئی۔‘

بی بی سی نے موت کی دھمکیوں کی کاپیاں اور فون کال کی ریکارڈنگ دیکھی ہے۔

اس میں ایک شخص کہتا ہے: ’اب وقت آ گیا ہے کہ آپ کو اپنی زندگی کے اختتام کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘

ویٹالی کا کہنا ہے کہ آخری دھمکی پچھلے ہفتے ملی۔

’میں کرسنادار کے ایک پولیس سٹیشن سے گزر رہا تھا۔ ایک پولیس افسر نے [مجھے پہچان لیا]۔ اس نے کہا،’تیار ہو جاؤ۔ وہ آ رہا ہے۔‘ ان کا مطلب تھا کہ ریاست کا اس انٹرویو کے جواب میں ردعمل جو میں دے رہا تھا۔ ان کے پاس میرے خلاف ایک سنگین فوجداری مقدمہ دائر کرنے کے لیے پہلے ہی کافی مواد تھا۔‘

ویٹالی فرار ہو کر آرمینیا چلے گئے اور اب جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

میں نے وٹالی سے پوچھا کہ حکام کیوں نہیں چاہتے کہ ان جیسے لوگ ویگنر اور جنگ میں روسی ہلاکتوں کے بارے میں معلومات شائع کریں۔

ویٹالی کا دعویٰ ہے کہ ’ہماری ریاست کے لیے یہ خوفناک اعداد و شمار ہیں اور روسی عوام کو اصل اعداد و شمار کا علم نہیں ہے۔ میں لوگوں کو تباہی کے حقیقی پیمانے کو دکھانا چاہتا تھا۔

’اگر لوگوں کو میدان جنگ میں ہونے والے نقصانات کی حقیقی تعداد کا پتہ چل جائے تو وہ اپنے حواس کھو بٹھیں گے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ