بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی بیٹیاں جن کے بارے میں وہ بات نہیں کرتے

امریکہ نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی بیٹیوں پر پابندیاں کیوں عائد کیں؟

سنہ دو ہزار دو میں روسی صدر والدیمیر پوتن کی خاندان کے ساتھ لی گئی تصویر جس میں ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی

،تصویر کا ذریعہAlamy

،تصویر کا کیپشن

سنہ 2002 میں روسی صدر والدیمیر پوتن کی خاندان کے ساتھ لی گئی تصویر جس میں ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی

روس کے صدر ولادمیر پوتن ہمیشہ سے ہی اپنے خاندان کے بارے میں سوالات پر بات کرنے سے گریز کرتے آئے ہیں۔

2015 میں ایک طویل پریس کانفرنس کے دوران بھی جب پوتن سے ان کی بیٹیوں کی شناخت سے متعلق سوال ہوا، تو انھوں نے ایک مختصر جواب دیا۔

’میری بیٹیاں روس میں رہتی ہیں اور انھوں نے صرف روس میں ہی تعلیم حاصل کی۔ مجھے ان پر فخر ہے۔ وہ روانی سے تین زبانیں بول سکتی ہیں۔ میں اپنے خاندان کے بارے میں کسی سے بات نہیں کرتا۔‘

پوتن نے کہا کہ ’ہر انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی زندگی کیسے گزارنا چاہتا ہے، وہ اپنی زندگی خود جیتی ہیں اور خود داری کے ساتھ جیتی ہیں۔‘

پوتن شاید اپنی بیٹیوں کا نام نہیں لینا چاہتے، لیکن کئی اور لوگ ان کی بیٹیوں کا نام لے چکے ہیں۔ روس اور یوکرین کی جنگ کے بعد امریکہ کی جانب سے تازہ ترین پابندیوں میں ان کی بیٹیوں، 36 سالہ ماریہ ورونتسووا اور 35 سالہ کیترینا ٹیخووا، کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

صدر پوتن کی بیٹیوں پر امریکی پابندیاں

کیترینا ٹیخووا

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

کیترینا ٹیخووا

امریکہ نے صدر پوتن کی بیٹیوں پر پابندی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ’کیترینا اور ماریہ پر پابندیاں اس لیے لگائی جا رہی ہیں کیوں کہ وہ پوتن کی بالغ اولاد ہیں جن کی پراپرٹی منجمند کی گئی ہے۔‘

اس اعلامیے کے مطابق 35 سالہ کیترینا ٹیخووا کو ٹیک ایگزیکٹیو بتایا گیا ہے جن کا کام روس کی حکومت اور دفاعی انڈسٹری کی مدد کرتا ہے۔ ان کی بہن ماریہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ’وہ حکومتی امداد سے چلنے والے پروگرامز کی سربراہی کرتی ہیں جن کو کریملن کی جانب سے اربوں ڈالر کی امداد دی گئی اور جینیاتی تحقیق کے ان پراجیکٹس کو پوتن ذاتی طور پر دیکھتے ہیں۔‘

امریکی انتظامیہ کے سینیئر اہلکار نے دعوی کیا کہ ’صدر پوتن اور ان کے ساتھی اپنی دولت اور اثاثے خاندان کی مدد سے امریکی مالیاتی نظام اور دنیا کے دیگر مقامات پر چھپاتے ہیں۔‘

’ہم سمجھتے ہیں کہ پوتن کے بہت سے اثاثے ان کے خاندان کے افراد نے چھپا کر رکھے ہوئے ہیں اور اسی لیے ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘

روس کے صدر پوتن کی خاندانی زندگی کے بارے میں بہت کم باتیں ایسی ہیں جن کی سرکاری سطح پر تصدیق کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود دستاویزات، میڈیا رپورٹس اور عوامی خطابات کے ذریعے ان کی بیٹیوں کی زندگی کا ایک خاکہ کھینچنا کچھ زیادہ مشکل نہیں۔

صدر پوتن کی بیٹیاں ماریہ اور کیترینا

ماریہ اور کیترینا صدر پوتن اور ان کی سابق اہلیہ لڈمیلا کی بیٹیاں ہیں جن کی شادی 1983 میں اس وقت ہوئی تھی جب پوتن روسی خفیہ ایجنسی کے جی بی کے ایک افسر تھے اور لڈمیلا ایک فلائٹ اٹینڈینٹ تھیں۔

ان کی شادی 30 سال تک قائم رہی جس کے دوران روس کے سیاسی نظام میں پوتن تیز رفتاری سے ترقی کرتے جا رہے تھے۔

2013 میں پوتن اور ان کی اہلیہ کے درمیان علیحدگی ہو گئی تھی۔ اس وقت پوتن نے کہا تھا کہ ’یہ ایک مشترکہ فیصلہ تھا۔ ہم ایک دوسرے سے بہت کم ملتے تھے، ہم دونوں کی اپنی اپنی زندگی تھی۔‘ دوسری جانب لڈمیلا نے بیان دیا تھا کہ ’پوتن پوری طرح اپنے کام میں ڈوبے رہتے تھے۔‘

پوتن اور لڈمیلا کی پہلی بیٹی ماریہ 1985 میں پیدا ہوئی تھیں۔ انھوں نے سینٹ پیٹرز برگ یونیورسٹی سے بائیولوجی اور ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی سے طب کی تعلیم حاصل کی۔

دو ہزار سات کے انتخابات کے موقع پر روسی صدر پوتن کی بیٹی ماریہ کی اپنے والد کے ساتھ ایک تصویر

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشن

2007 کے انتخابات کے موقع پر روسی صدر پوتن کی بیٹی ماریہ کی اپنے والد کے ساتھ ایک تصویر

اب وہ درس و تدریس سے وابستہ ہیں اور اینڈوکرائن سسٹم میں مہارت رکھتی ہیں۔ انھوں نے بچوں کی جسمانی نشو نما پر ایک کتاب بھی تحریر کی ہے اور ماسکو کی اینڈوکرائینولوجی ریسرچ سینٹر میں ان کا نام بطور محقق درج ہے۔

ساتھ ہی ساتھ ماریہ بزنس بھی کرتی ہیں۔ بی بی سی روس نے ماریہ کی ایک کمپنی میں مالکانہ شراکت داری ڈھونڈی ہے جو ایک وسیع و عریض میڈیکل سینٹڑ تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

ماریہ ورونتوسوا نے ایک ڈچ کاروباری شخصیت جورٹ جوسٹ فاسین سے شادی کی تھی جو کبھی روس کی سرکاری توانائی کمپنی گیزپروم میں کام کرتے تھے۔ اطلاعات کے مطابق اب ان دونوں کی علیحدگی ہو چکی ہے۔

ماریہ کے قریبی لوگ، جنھوں نے ان سے روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے کے آغاز کے بعد بات چیت کر رکھی ہے، کے مطابق وہ اس معاملے میں اپنے والد کی حمایت کرتی ہیں اور یوکرین تنازعے پر بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹنگ کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔

ماریہ کے مقابلے میں ان کی بہن، کیترینا، عوام کی نگاہ کے سامنے رہی ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ ایک راک اینڈ رول ڈانسر بھی ہیں۔ 2013 میں ایک عالمی مقابلے میں کیترینا اپنے پارٹنر کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر آئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیترینا ٹیخووا

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

کیترینا ٹیخووا

’نہیں چاہتا کہ پوتے کسی شہزادے کی طرح بڑے ہوں‘

اسی سال انھوں نے کیرل شاملوو سے شادی کی جو صدر پوتن کے بہت پرانے دوست کے بیٹے ہیں۔ ان کی شادی کی تقریب سینٹ پیٹرز برگ کے قریب ایک سکی ریزورٹ پر منعقد ہوئی تھی جہاں کام کرنے والے افراد نے بتایا تھا کہ دلہا اور دلہن ایک ایسی برف پر چلنے والی بگھی پر آئے تھے جسے تین سفید گھوڑے کھینچ رہے تھے۔

کیرل شاملوو پر بھی 2018 میں امریکہ کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ اس کی وجہ روس کے توانائی سیکٹر میں ان کا کردار بتایا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے اس وقت کہا تھا کہ ’کیرل شاملوو کی شادی کے بعد ان کے اثاثوں میں کافی اضافہ ہوا تھا۔‘ اب یہ دونوں بھی علیحدہ ہو چکے ہیں۔

یوکرین پر حملے کے بعد روس سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو فرانس کے شہر بیارٹز میں اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب انھوں نے مبینہ طور پر کیرل شاملوو کے لگژری ولا پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

کیترینا بھی اب درس و تدریس کے ساتھ ساتھ کاروبار کرتی ہیں۔ 2018 میں روس کے سرکاری میڈیا پر وہ نیورو ٹیکنالوجی پر بات کرتی دکھائی دیں تھیں۔ اس کے علاوہ 2021 میں ان کو ایک بزنس فورم میں بھی دیکھا گیا تھا۔ دونوں ہی مواقع پر ان کے صدر پوتن سے رشتے کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔

ان دونوں خواتین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ صدر پوتن کے ساتھ زیادہ وقت نہیں گزارتیں۔

صدر پوتن کے نواسے بھی ہیں۔ 2017 میں انھوں نے ان کا ذکر بھی کیا تھا لیکن یہ نہیں بتایا کہ ان کے کتنے نواسے ہیں اور کس بیٹی کے کتنے بچے ہیں۔

انھوں نے کہا تھا کہ ’میرے پوتوں میں سے ایک تو نرسری سکول میں ہے۔ براہ مہربانی اس بات کو سمجھیں کہ میں نہیں چاہتا کہ وہ کسی شہزادے کی طرح بڑے ہوں۔ میری خواہش ہے کہ ان کی پرورش ایک عام آدمی جیسی ہو۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.