مئی 2019 سے قبل بیلاروس کے دارالحکومت منسک سے استنبول کا ہوائی سفر صرف دو گھنٹے کا ہوا کرتا تھا جو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پونے چھ گھنٹے کی طوالت پر چلا گیا۔
28 مئی 2021 تک بیلاروس کی پروازیں منسک سے اڑان بھرنے کے بعد یوکرین، مالڈووا، رومانیہ اور بلغاریہ کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے دو گھنٹے میں استنبول پہنچ جایا کرتی تھی۔
مئی 2021 میں ایک جلا وطن صحافی کی گرفتاری کے لیے بیلاروس نے اپنی فضائی حدود سے گزرنے والی یونان سے لتھوانیا کی پرواز کو زبردستی منسک اتارلیا۔
ردعمل میں کئی ممالک کی طرح یوکرین کی فضائی حدود بھی بیلاؤین طیاروں کے لیے 29 مئی 2021 کو بند کردی گئی۔
یوں 24 فروری 2022 تک منسک سے اڑنے والے بیلاروس کے طیاروں کو استنبول پہنچنے کے لیے طویل چکر کاٹنا پڑتا تھا اور عام طور پر دو گھنٹے کی پرواز ساڑھے تین گھنٹے کے سفر پر محیط ہوگئی تھی۔
اب یوکرین پر روس کے حملوں کے بعد بیلاروس کو مزید فضائی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور 25 فروری 2022 سے منسک سے بیلاؤین طیاروں کے ذریعے استنبول کا سفر کرنے والے مسافروں کو پونے 6 گھنٹے سے زائد کا ہوائی سفر کرنا پڑ رہا ہے۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اگر مزید پابندیاں لگتی ہیں تو یہ سفر طوالت بھی کر سکتا ہے۔
Comments are closed.