صدر پوتن کا 500 غیر ملکی طیارے نہ واپس کرنے کا ’متنازع فیصلہ‘
مغربی اقوام کی طرف سے پابندیوں کے جواب میں صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کو ایک نئے قانون پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد غیر ملکی کمپنیوں کو روس کو ٹھیکے پر دیے گئے ہوائی جہاز واپس لینے سے روکنا ہے۔
صدر پوتن نے اس قانون کی منظوری ایک ایسے وقت میں دی ہے جب مغرب کی جانب سے روس پر اقتصادی اور تجارتی پابندیوں کے تناظر میں کئی غیرملکی کمپنیوں نے روس سے کہا ہے کہ انہوں نے جو ہوائی جہاز کرائے پر دیے ہوئے ہیں وہ واپس کیے جائیں۔
روس کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق روسی فضائی کمپنیاں جو طیارے استعمال کر رہی ہیں ان میں سے 75 فیصد ایسے ہی جو لیز یا کرائے پر حاصل کیے گئے ہیں۔ ان طیاروں کی تعداد 515 ہے جن کی کل مالیت دس ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
اگر روس کو یہ طیارے واپس کرنا پڑ جاتے ہیں تو روس کی فضائی حدود مسافر بردار طیاروں کے حوالے سے بالکل ویران ہو سکتی ہے۔
اس ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے جو نیا قانون بنایا گیا ہے اس کے تحت غیرملکی طیاروں کو روس میں ہی رجسٹر کیا جائے گا تا کہ ‘شہری ہوابازی کے شعبے میں کوئی خلل نہ پیدا ہو’ اور پروازیں معمول کے مطابق کام کرتی رہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
روس کے پانچ بینکوں اور تین ارب پتی افراد پر برطانوی پابندیاں: برطانیہ میں روس کی کتنی دولت موجود ہے؟
کریملن نے یہ قدم برمودا اور آئرلینڈ کے اس اعلان کے بعد اٹھایاہے کہ روس پر لگائی جانے والی پابندیوں کے بعد دونوں ممالک ٹھیکے پر دیے گئے طیاروں کو سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کریں گے۔ یاد رہے کہ روس کے زیراستعمال تقریباً تمام مسافر بردار طیارے برمودا اور آئرلینڈ میں رجسٹرڈ ہیں۔
نئے قانون کے تحت روس کی کوشش ہے کہ غیر ملکی طیاروں کی رجسٹریشن اور دیگر سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کا عمل ملک کے اندر ہی مکمل کیا جائے، تاہم اس اقدام کے بعد بھی روس صرف ملک کے اندر ہی پروازیں جاری رکھ پائے گا یا اپنے کچھ اتحادی ممالک کے ساتھ فضائی رابطہ برقرار رکھ پائے گا۔
بند فضائی حدود
24 فروری کو یوکرین پر روس کی فوجی چڑہائی کے بعد سے مغربی کمپنیاں روسی فضائی کمپنیوں کے پاس موجود اپنے طیاروں کے لِیز منسوخ کرتی رہی ہیں اور روس سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ ان کے طیارے واپس کیے جائیں۔امریکہ، یورپی یونین اور کئی دیگر ملکوں کی جانب سے روسی طیاروں پر اپنی حدود میں داخلے پر پابندی کے بعد سے روس سے معمول کی بین الاقوامی پروازوں کی اکثریت معطل ہے۔
صدر پوتن کی جانب سے نئے قانون کی منظوری کے بعد نہ صرف شہری ہوابازی کے عالمی ماہرین کے درمیان ایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے بلکہ روس کی فضائی کمپنیوں میں بھی بے یقینی کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔
روسی فضائی کمپنی کے ذرائع نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ہمیں امید ہے کہ ان طیاروں کو روس میں رجسٹر کیے جانے سے پرہیز کیا جائے گا، کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم یہ جہاز متعلقہ کمپنیوں کو واپس کر دیں۔ اگر ان طیاروں کو روس میں رجسٹر کیا جاتا ہے تو روسی فضائی کمپنی بھی شریک جرم ہو جائے گی۔ اگرچہ نئے قانون میں غیر ملکی طیاروں کو روس میں ہی رجسٹر کرنے کا طریقہ دیا گیا ہے، لیکن فضائی کمپنیوں کے لیے ایسا کرنا ضروری نہیں ہے۔ یہ (قانون) تو طیاروں کو ‘ہائی جیک’ کرنے کی جانب پہلا قدم ہے۔
لیکن روسی حکومت کا اصرار ہے کہ مغربی پابندیوں کے جواب میں کچھ ‘خصوصی اقدامات’ کرنا ضروری ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ صدر پوتن ان پابندیوں کو ‘روس کے خلاف اعلان جنگ` سے تعبیر کرتے ہیں۔
مغربی اقوام کی پابندیوں کے جواب میں منگل کو ہی روسی صدارتی محل کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا کہ روس امریکی صدر جو بائیڈن، وزیرِ خارجہ انتھونی بلنکن سمیت امریکہ کے کئی سرکاری حکام کے خلاف پابندیاں لگائے گا۔
قانون کے دوررس نتائج
بی بی سی کے نامہ نگار تھیو لیگٹ کا کہنا ہے کہ اس وقت غیر ملکی کمپنیوں کے سینکڑوں طیارے روس کے پاس ہیں اور روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں پر عمل کرنے اور کسی قانونی پیچیدگی سے بچنے کی غرض سے ٹھیکے پر طیارے فراہم کرنے والی کمپنیوں کی کوشش ہے کہ اپنے طیاروں واپس لے لیے جائیں۔ لیکن اس بات کے امکانات بہت کم ہیں۔ اگر روس اربوں ڈالر مالیت کے یہ طیارے واپس نہیں کرتا تو وہ صرف ملک کے اندر اور چند سابقہ سوویت ریاستوں کی فضائی حدود میں ہی ان جہازوں کا استعمال جاری رکھ سکتا ہے۔
طیارے چوری کر لینے اور انھیں ٹھیکے کی مدت ختم ہونے کے باوجود چلاتے رہنا، یہ دو بالکل مختلف چیزیں ہیں۔
اگر روس یہ طیارے متعلہ کمپنیوں کو واپس نہیں کرتا تو پابندیوں کی وجہ سے ایئر بس اور بوئنگ جہازوں کے پُرزے روس کو نہیں فروخت کر سکیں گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ان طیاروں کی مرمت کی ضرورت پڑتی ہے تو روس کو کسی دوسرے جہاز کے پرزے استعمال کرنا پڑیں گے یا کسی تیسری کپمنی سے پُرزے لینا پڑیں گے۔ اگر روسی کمپنیاں ایسا کرتی ہیں تو اس کے گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ان طیاروں کی دیکھ بھال اور سروس بھی ایک بڑا مسئلہ ہو گی، کیونکہ ملک میں رجسٹریشن کے بعد بہت سے طیاروں کو بیک وقت سروس کے لیے بھیجنا پڑ جائے گا۔ اور پھر جب یوکرین کا بحران ختم ہو جاتا ہے، تو روس کو ان طیاروں کو اپنے ہاں رکھنے کے عوض بھاری رقم ادا کرنا پڑی سکتی ہے۔
اگراس دوران ان طیاروں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی جاتی تو ان کی قیمت بہت کم ہو جائے گی۔ یوں اگر متعلقہ کمپنیاں اپنے طیارے واپس لے بھی لیتی ہیں تو وہ روس سے ہرجانہ طلب کر سکتی ہیں۔
شہری ہوابازی اور فضائی کمپنیوں کا کاروبار ایک بین الاقوامی کاروبار ہے اور آپ کو بین الاقوامی قوانین کا احترم کرنا پڑتا ہے۔
ہو سکتا ہے اِس وقت روس باقی دنیا کا تمسخر اڑانے کا فیصلہ کر لے ، لیکن ایک دن اسے بین الاقوامی برادری میں لوٹ کے آنا ہوگا، اور ہو سکتا ہے اس وقت اس کے لیے صورت حال خاصی مشکل ہو چکی ہو۔
Comments are closed.