روس نے شام میں باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں اقوام متحدہ کی طرف سے امدادی پروگرام کی تجدید کو ویٹو کر دیا۔
اس امدادی پروگرام کےلیے اقوام متحدہ ترکیہ میں کام کر رہا ہے، پروگرام کے تحت شمال مغربی شام میں 40 لاکھ افراد کو مدد فراہم کی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امدادی پروگرام کی 9 ماہ کی تجدید نو کےلیے بل پیش کیا گیا تھا جسے روس نے ویٹو کر دیا۔
9 ماہ کی تجدید نو کے بل کو ویٹو کرنے کے بعد روس نے شام میں امدادی پروگرام کو 6 ماہ جاری رکھنے کی تجویز پیش کی جو منظور نہ ہوسکی۔
اقوام متحدہ میں تعینات روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے کہا کہ اگر ہماری تجویز کی حمایت نہیں کی جائے گی تو ہم چلے جاتے ہیں اور جا کر ’کراس بارڈر میکنزم‘ بند کردیتے ہیں۔
امریکی سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ہم تمام کونسل ارکان کے ساتھ اس امدادی آپریشن کی تجدید نو کےلیے کام کرتے رہیں گے، روس اپنی پوزیشن پر نظرثانی کرے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 12 ماہ کی تجدید کی تجویز پیش کی۔
امدادی آپریشن جاری رکھنے کےلیے سلامتی کونسل کی منظوری اس لیے ضروری ہے کہ شام کی حکومت اپنی سرزمین پر اقوام متحدہ کی کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دیتی۔
یاد رہے کہ ابتدائی طور پر سلامتی کونسل نے 2014 میں باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں عراق، اردن اور ترکیہ کے دو پوائنٹس سے امدادی سامان کی ترسیل کی منظوری دی تھی۔
روس اور چین نے اس کو صرف ایک ترک بارڈر پوائنٹ تک محدود کردیا تھا۔
Comments are closed.