instant sex hookup sites hookups skateboards shirts hookup que significa gina valentina melissa moore hookup hotshot free messege hookup sites 2010 free hookup apps

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

روس نے دس روز بعد یورپ کی گیس بحال کر دی

نارڈ سٹریم ون: روس نے دس روز بعد یورپ کی گیس بحال کر دی، معاہدے کی پاسداری کریں، پوتن ترجمان

نارڈ سٹریم ون

،تصویر کا ذریعہAlamy

،تصویر کا کیپشن

یورپ اپنی گیس کی ضرورت کا چالیس فیصد روس سے حاصل کرتا ہے

روس نے بحیرہ بالٹک کے ذریعے آنے والی پائپ لائن، نارڈ سٹریم ون سے جرمنی کو مہیا کی جانی والی گیس کو اس انتباہ کے ساتھ بحال کر دیا ہے کہ وہ گیس کی سپلائی مکمل یا جزوی طور پر بند بھی کر سکتا ہے۔

روس یورپ کو نارڈ سٹریم ون پائپ لائن کے ذریعے گیس مہیا کرتا ہے جسے اس نے دس روز سے پائپ لائن کے نظام کی سالانہ مرمت کرنے کے جواز پر بند کر رکھا تھا۔

یورپ میں روس کی جانب سے گیس کی فراہمی میں تعطل پر تشویش پائی جاتی تھی اور یورپی رہنما اس خدشے کا اظہار کر رہے تھے کہ روس مغربی دنیا کی اقتصادی پابندیوں کے جواب میں یورپ کی گیس بند کر رہا ہے اور وہ اسے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

جرمنی کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جن کا توانائی کی ضروریات کے لیے روس پر زیادہ انحصار ہے اور وہ یوکرین پر روس کے حملے سے پہلے اپنی ضرورت کی گیس کا 55 فیصد حصہ روس سے خریدتا تھا۔

روس نے نارڈ سٹریم ون سے گیس کی سپلائی بحال تو کر دی ہے لیکن گیس کی مقدار پہلے کے مقابلے میں صرف چالیس فیصد ہے۔

روس بحیرہ بالٹک سے گزنے والی پائپ لائن، نارڈ سٹریم ون کے ذریعے یورپ کو گیس مہیا کرتا ہے۔ روس نے یورپ کو مزید گیس کی فراہمی کے لیے 12 ارب ڈالر کی لاگت سے نارڈ سٹریم ٹو منصوبہ بھی مکمل کر لیا تھا لیکن یوکرین پر روسی جارحیت کے بعد جرمنی نے نارڈ سٹریم ٹو سے گیس کی فراہمی کے عمل کو وقتی طور پر روک رکھا ہے۔

یورپی کمیشن نے بدھ کے روز اپنے ممبر ممالک سے کہا تھا کہ وہ روس کی گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے اگلے سات ماہ تک گیس کی کھپت میں پندرہ فیصد تک کمی کریں۔

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

یورپ اپنی گیس کی ضرورت کا چالیس فیصد روس سے حاصل کرتا ہے۔ یورپی ممالک میں جرمنی کا شمار ایسے ممالک میں ہے جن کا روسی گیس پر بہت زیادہ انحصار ہے اور وہ 2020 تک اپنی ضرورت کی 55 فیصد گیس روس سے خریدتا تھا۔

یوکرین پر روس کے حملے کے بعد جرمنی روس پر اپنا انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اب وہ اپنی ضرورت کی 35 فیصد گیس روس سے خریدتا ہے جسے وہ مستقبل میں مکمل طور پر ختم کرنا چاہتا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یورپ کو گیس کی فراہمی کے حوالے سے خدشات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ روسی کمپنی گیزپرام اپنے تمام معاہدوں کی پاسداری کرے گی۔

صدر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے تردید کی کہ روس گیس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

جرمنی کے نیٹ ورک ریگولیٹر کلاز مولر نے ایک ٹوئٹر پیغام میں خبردار کیا ہے کہ نارڈ سٹریم ون سے گیس کی دوبارہ سپلائی کی بحالی روس کے تعلقات میں بہتری کا اشارہ نہیں ہے۔

روس پہلے ہی پولینڈ، بلغاریہ، ہالینڈ، ڈنمارک اور فن لینڈ کو گیس کی ادائیگی کے طریقہ کار پر اختلاف کی وجہ سے گیس کی فراہمی بند کر چکا ہے۔

یوکرین پر روس کے حملے کے بعد جرمنی نے روسی گیس پر انحصار کو کم کرنا شروع کر دیا ہے۔

اگر روس نے جرمنی کی گیس کو اچانک بند کر دیا تو اس سے جرمنی کی معیشت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے اور یہ کساد بازاری کا نکتہ آغاز ہو سکتا ہے۔ جرمنی کی تمام صنعتوں کا انحصار گیس پر ہے اور جرمنی میں گھروں کی اکثریت کو گیس کی مدد سے گرم کیا جاتا ہے۔

اس وقت جرمنی میں گیس کے ذخیرے کی مقدار 64 فیصد رہ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے

روسی پائپ لائن کا نقشہ

یورپ کا روس کی گیس پر انحصار

یورپی ممالک روس سے تیل و گیس کے سب سے بڑے خریدار ہیں اور جنگ کی ابتدا سے اب تک یورپی یونین نے روس کو فوسل ایندھن کی مد میں 60 ارب یورو ادا کیے ہیں۔

گزشتہ ماہ یورپی یونین نے بتایا تھا کہ روس کو توانائی کی قیمت کی مد میں روزانہ ایک ارب یورو ادا کیے جا رہے ہیں جو کہ یورپی یونین کی یوکرین کے لیے امداد سے 35 گنا زیادہ ہے۔

یوکرین پر روس کے حملے کے بعد یورپی یونین نے روس سے گیس اور تیل کی خریداری کو روکنے کے بارے میں غور کرنا شروع کر دیا ہے لیکن یورپی یونین کے ممالک بھی اس معاملے پر منقسم ہیں۔

جرمن وزیرِ توانائی نے کہا تھا کہ جرمنی رواں سال کے اختتام تک روسی تیل پر پابندی سے نمٹنے کے قابل ہو جائے گا مگر گیس پر پابندی سے نہیں۔

عالمی ادارہ توانائی کے مطابق جرمنی نے سنہ 2020 میں روس سے دنیا میں سب سے زیادہ یعنی 42.6 ارب مکعب میٹر گیس درآمد کی تھی۔

یورپی یونین کو فکر ہے کہ روسی فوسل ایندھن پر اس کا انحصار ماسکو کو یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے مالی امداد فراہم کر رہا ہے ۔

درحقیقت سنہ 2021 میں عالمی ادارہ برائے توانائی نے تخمینہ لگایا تھا کہ روس کے وفاقی بجٹ میں 45 فیصد رقم تیل اور گیس کے محصولات سے آتی ہے۔

مجموعی طور پر یورپی یونین نے سنہ 2019 میں اپنی گیس کی مجموعی طلب کا 41 فیصد حصہ روس سے خریدا۔

کیا یورپ روسی گیس کے بغیر گزارہ کر پائے گا؟

Nord Stream 1 facilities in Lubmin, Germany

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یورپی یونین اپنی توانائی کی ضروریات کا 61 فیصد درآمد کرتا ہے جس میں سے اگر صرف گیس کی بات کی جائے تو اس کا 41 فیصد تک روس سے آتا ہے۔

تھنک ٹینک بروگل نے اپنے ایک تجزیے میں پیش گوئی کی ہے کہ اگر روس یورپ کو گیس سپلائی مکمل طور پر بند کر دیتا ہے تو آئندہ ماہ اپریل تک یورپی یونین ممالک میں ذخیرہ کی گئی گیس کی مقدار گزشتہ ایک دہائی کی کم ترین سطح تک گر جائے گی۔

اپریل وہ وقت ہوتا ہے جب درجہ حرارت میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے اور یورپی ممالک عام طور پر اگلے موسم سرما کی تیاری کے لیے اپنے پاس موجود گیس کے ذخائر میں اضافہ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ روس کی جانب سے گیس کی فراہمی بند ہونے کا مطلب یہ ہو گا کہ انھیں گیس کے دوسرے ذرائع تلاش کرنے کی ضرورت ہو گی۔

اور اس صورتحال کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یورپی ممالک اس گیس کی مقدار میں اضافہ کر دیں گے جو وہ اپنے ملک میں موجود ذخائر سے نکالتے ہیں یا درآمد کے لیے شمالی افریقہ اور آذربائیجان جیسے ممالک کا رُخ کریں گے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.