روس کا 10 امریکی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم، دیگر کے روس میں داخلے پر پابندی
روس نے 10 امریکی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے اور آٹھ اعلیٰ امریکی حکام کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
روس کی جانب سے یہ اقدام جمعرات کو امریکہ کی جانب سے اعلان کردہ پابندیوں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
جن امریکی حکام کے روس میں داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے اُن میں فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر اور امریکی اٹارنی جنرل شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اُس نے یہ پابندیاں گذشتہ سال کیے گئے ‘سولر ونڈز’ ہیک، روس کی جانب سے یوکرین کو ہراساں کرنے اور 2020 کے امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کے ردِعمل میں عائد کی ہیں۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں عائد کی گئی ہیں جب روس اور امریکہ کے درمیان تعلقات سخت تناؤ کے شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
روس یوکرین کی جانب ہزاروں فوجی بھیج رہا ہے جبکہ امریکی جنگی بحری جہاز بھی بحیرہ اسود کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ امریکہ نے سات روسی عہدیداروں اور ایک درجن سے زیادہ روسی حکومتی اداروں پر روسی اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنی کو زہر دیے جانے پر پابندیوں کا نشانہ بنایا تھا۔
روس الیکسی نوالنی کو زہر دیے جانے میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔
لیکن رواں ہفتے امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کو سربراہی ملاقات کی پیشکش کی تھی۔
ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ اس پیشکش کو مثبت انداز میں دیکھتا ہے اور ابھی اس پر غور کر رہا ہے۔
ان پابندیوں سے کون متاثر ہوا ہے؟
ماسکو نے 10 روسی سفارت کاروں سے ملک چھوڑ دینے کے لیے کہا ہے۔ اس نے آٹھ امریکی عہدیداروں کے ملک میں داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
ان افراد میں مندرجہ ذیل حکام شامل ہیں:
- امریکی اٹارنی جنرل میریک گارلینڈ
- ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے
- مشیر برائے امریکی داخلہ پالیسی سوزن رائس
پولینڈ کی جانب سے پانچ روسی عہدیداروں کو بے دخل کیے جانے کے بعد روس نے بھی پانچ پولش سفارت کاروں کو اپنا سامان باندھنے کا حکم دے دیا ہے۔
دس روسی سفارت کاروں کو بے دخل کرنے کے علاوہ امریکہ 32 اداروں اور حکام کو بھی پابندیوں کا نشانہ بنا رہا ہے جن پر سنہ 2020 کے امریکی صدارتی انتخاب پر اثرانداز ہونے اور ‘گمراہ کُن معلومات پھیلانے’ کا الزام ہے۔
امریکی مالیاتی اداروں پر بھی جون سے روبل کے بانڈز خریدنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
امریکہ نے جمعرات کو کیا پابندیاں عائد کیں؟
امریکہ محکمہ خزانہ نے ملک کے صدر جو بائیڈن کی طرف سے جاری ہونے والے ایک نئے ایگزیکیٹیو آرڈر کے تحت روس کی ایما پر امریکی انتخابات میں مداخلت کے الزام میں متعدد افراد اور کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کیں جن میں 6 پاکستانی افراد اور 5 کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
محکمہ خزانہ کی ویب سائیٹ کے مطابق صدر بائیڈن کی طرف سے جاری ہونے والے نئے ایگزیکیٹیو آرڈر کا مقصد روس کی حکومت کی ’نقصان پہنچانے والی کارروائیوں‘ سے وابستہ املاک پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق اس نئے ایگزیکیٹیو آرڈر کے تحت امریکہ کے ‘آفس آف فارن ایسٹس کنٹرول’ کی ‘سپیشلی ڈیسگنیٹنڈ نیشنلز’ کی فہرست میں اضافہ کیا گیا ہے جن میں ان پاکستانی افراد اور کمپنیوں کے نام بھی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ ‘صدر نے روس کی طرف سے بڑھتے ہوئے منفی رویے کا سامنا کرنے کے لیے یہ جامع حکم نامہ جاری کیا ہے۔’
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس کی حکومت نے مختلف ایجنٹوں اور کمپنیوں کے ذریعے امریکہ کے 2020 صدارتی انتخاب میں مداخلت کی تھی۔ امریکی حکام نے 2016 کے انتخابات کے بارے میں بھی یہی دعویٰ کیا تھا اور اس حوالے سے مختلف امریکی اداروں کی رپورٹس کے مطابق صداقت ہے۔
Comments are closed.