- مصنف, سٹیو روزنبرگ
- عہدہ, بی بی سی روس مدیر
- 2 گھنٹے قبل
جب روس میں کسی اعلیٰ دفاعی افسر کو گرفتار کر لیا جائے تو یہ ایک دلچسپ پیش رفت مانی جاتی ہے لیکن اگر ایک ماہ سے کم وقت میں پانچ سینیئر دفاعی شخصیات کو ہتھکڑیاں لگ جائیں تو اسے ’صفایا‘ کرنا کہتے ہیں۔روس میں جس عسکری شخصیت کو حال ہی میں سلاخوں کے پیچھے جانا پڑا ہے ان کا نام لیفٹینینٹ جنرل واڈم شامارن ہے جو روسی فوج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف ہونے کے ساتھ ساتھ مرکزی کمیونیکیشن ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ بھی تھے۔لیفٹینینٹ جنرل واڈم پر بڑے پیمانے پر رشوت لینے کا الزام ہے اور انھیں مقدمے سے قبل دو ماہ تک کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔چند ہی گھنٹوں کے بعد یہ خبر آئی کہ وزارت دفاع میں سامان کی خرید و فروخت کرنے والے سینیئر افسر ولادیمیر ورتیلیتسکی کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے۔ روس کی انویسٹیگیٹیو کمیٹی کے مطابق ان پر الزام ہے کہ انھوں نے دفاعی آرڈر کی تکمیل میں اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا۔
گذشتہ ایک ماہ کے دوران روسی دفاعی شخصیات جو کرپشن کے الزامات کے باعث متاثر ہو چکی ہیں ان میں نائب وزیر دفاع تیمور ایوانوو اور وزارت دفاع میں پرسنل ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل یوری کزنیٹسوو بھی شامل ہیں۔وزارت دفاع میں سب سے اعلیٰ عہدے پر بھی تبدیلی عمل میں لائی جا چکی ہے۔ حالیہ فیصلے میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 12 سال پرانے وزیر دفاع سرگئی شوئگو کو تبدیل کیا تھا اور ان کی جگہ ایک ٹیکنوکریٹ ماہر معیشت کو تعینات کیا تھا۔،تصویر کا ذریعہReuters
ایک سال قبل مسلح گروہ ویگنر کے سربراہ کے طور پر انھوں نے عوامی سطح پر روسی فوجی قیادت پر تنقید کی تھی اور اعلی افسران پر نااہلی اور کرپشن کے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین میں ناکامیوں کے اصل ذمہ داران وہی ہیں۔یوگینی پریگوژن کا غصہ بالخصوص دو افراد پر نکلا جن میں سرگئی شوئگو اور والری جیراسیموو شامل تھے۔ یوگینی نے مطالبہ کیا تھا کہ ان افراد کو تبدیل کیا جائے۔یہ معاملہ ایک عوامی جھڑپ کی شکل اختیار کر گیا اور پھر ویگنر نے بغاوت کر دی۔ ویگنر سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے جنوبی روس میں اہم عسکری تنصیبات کا کنٹرول سنبھالا اور پھر ماسکو کی جانب پیش قدمی شروع کر دی۔پوتن کے لیے یہ ایک غیر معمولی چیلنج تھا۔ تاہم اس بغاوت کا مرکزی مقصد پوتن نہیں بلکہ ملکی عسکری قیادت کی تبدیلی تھی۔ یہ کوشش ناکام ہوئی اور پوتن نے عسکری سربراہان کا ہی ساتھ دیا۔اس جنگ میں یوگینی پریگوژن اپنی طاقت کھو بیٹھے۔ کچھ ہی مدت کے بعد ایک فضائی حادثے میں وہ اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.