
روس میں کوئلے کی ایک کان سے بہت بڑی مقدار میں میتھین گیس لیک ہو رہی ہے، جسے اب تک کی دنیا کی سب سے بڑی گیس لیکیج قرار دیا جارہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سٹیلائٹ کمپنی نے اپنی تصاویر اور ڈیٹا کے ذریعے بتایا کہ جنوبی روس میں موجود ’راس پیڈزکیا‘ کان سے ہر گھنٹے 90 ٹن میتھین گیس کا اخراج ہو رہا ہے۔
اس کان میں 350 کلومیٹر زیر زمین سرنگیں ہیں جہاں سے کوئلہ نکالا جاتا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں پہلی بار 14 جنوری کو سٹیلائٹ تصاویر میں گیس کے بخارات دیکھے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سٹیلائٹ نے پچھلے 5 مہینوں میں اس کوئلے کی کان سے مستقل گیس لیک کا مشاہدہ کیا ہے۔
سٹیلائٹ کمپنی کے مطابق اگر ایک سال تک اسی مقدار میں گیس لیک ہوتی رہی تو 7 لاکھ 64 ہزار ٹن میتھین گیس ضائع ہوجائے گی۔
یہ مقدار پورے سال تک 24 لاکھ گھروں کو قدرتی گیس فراہم کرنے کے لیے کافی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ایک پینل کے مطابق پچھلے 8 لاکھ سالوں کے مقابلے میں اب فضا میں میتھین گیس کی آمیزش سب سے زیادہ ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ میتھین گیس میں درجہ حرارت کو بڑھانے کی صلاحیت کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس سے 80 فیصد زیادہ ہے۔
Comments are closed.