روسی فوج یوکرین کے شہر خار کیف پر قبضہ کرنے میں تاحال ناکام رہی ہے، دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔
15 لاکھ کی آبادی والا شہر خار کیف دارالحکومت کیف کے بعد یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے۔
یوکرین کے صدارتی آفس کے مطابق روس کی فوج نے خار کیف شہر میں گیس پائپ لائن اڑا دی۔
یوکرینی حکام کے مطابق گیس پائپ لائن کی تباہی ماحولیات کے لیے تباہ کن ہو سکتی ہے۔
یوکرینی حکام نے لائن کی تباہی کے بعد خارج ہونے والی گیس کے اثرات سے بچنے کے لیے شہریوں کو کھڑکیاں بند رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
یوکرینی حکام کی جانب سے خارج ہونے والی گیس کے ماحولیاتی اثرات سے بچنے کے لیے خار کیف کے شہریوں کو مائع چیزیں پینے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
اُدھر جرمنی نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق پابندی ہٹا دی، فیصلے کے بعد نیدر لینڈز جرمن ساختہ 400 راکٹ گرنیڈ لانچر یوکرین بھجوا سکے گا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق جرمنی نے یوکرین کو اسٹنگر میزائل اور توپ شکن ہتھیار فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جرمنی یوکرین کو 1000 توپ شکن ہتھیار اور 500 اسٹنگر میزائل فراہم کرے گا۔
فیصلے سے یوکرین کے لیے یورپی فوجی امداد میں اضافہ بھی دیکھنے میں آ سکتا ہے۔
اس سے قبل جرمن چانسلر اولاف سکولز نے یوکرین کو اسلحہ بھیجنے سے انکار کیا تھا۔
دوسری جانب یوکرین میں انٹرنیٹ نظام میں خلل پیدا ہو گیا ہے، تاہم ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے یوکرین کو انٹرنیٹ سروس فراہم کر دی ہے۔
واضح رہے کہ 24 فروری کو روس نے اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کر دیا تھا۔
اس لڑائی میں اب تک دونوں جانب سے ایک دوسرے کے سیکڑوں فوجیوں کو ہلاک کرنے اور بھاری نقصان پہنچانے کے دعوے سامنے آئے ہیں۔
یوکرین کے دارالحکومت کیف کی گلیوں میں لڑائی جاری ہے، کروز میزائلوں سے روسی فوج نے حملے کیے ہیں جبکہ شہر ملیتو پول پر قبضے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے، اب تک ایک لاکھ شہری یوکرین سے نکل چکے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کو امریکا کی جانب سے یوکرین سے نکلنے میں مدد کی پیشکش کی گئی، تاہم انہوں نے اسے ٹھکرا دیا اور کہا کہ مجھے کیف سے نکلنے کے لیے فلائٹ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ روسی فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے اینٹی ٹینک ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔
یوکرینی صدر نے اپنے عوام سے روس کی جانب سے مسلط کی گئی جنگ میں شرکت کرنے اور فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کی اپیل بھی کی ہے۔
دوسری جانب چیچن سربراہ نے یوکرینی صدر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ روسی صدر پیوٹن سے معافی مانگ لیں۔
روس نے یوکرین پر حملے سے متعلق سلامتی کونسل میں امریکی قرار داد ویٹو کر دی۔
چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات نے اس حوالے سے ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
Comments are closed.