جمعرات 8؍ شوال المکرم 1442ھ20؍مئی 2021ء

روسی طیاروں کی پروازیں نیٹو کی فضائیہ چوکس

روسی طیاروں کی پروازیں نیٹو کی فضائیہ چوکس

روسی بمبار

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

روسی فضائیہ کے ٹی یو 95 بمبار طیارے کی فائل فوٹو

روس کی فضائیہ کی سرگرمیوں میں اچانک اضافہ کی بنا پر مغربی ملکوں کے فوجی اتحاد نیٹو کے لڑاکا طیارے پیر کے روز صرف چھ گھنٹوں کے دوران دس مرتبہ فضا میں بھیجے گئے۔

ان طیاروں نے روسی فضائیہ کے طیاروں کو شمالی بحراوقیانوس، شمالی سمندر، بالٹک اور بحیرہ اسود کی فضاؤں میں آگے بڑھنے سے روکا۔

یہ بھی پڑھیے

روس جس نے حال ہی میں نیٹو پر جارحانہ اور تصادم کا راستہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا تھا اس نے پیر کو اپنے لڑاکا طیاروں کی پروازوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے ماسکو پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے سلسلے کو بحال کریں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے گزشتہ ہفتے امریکہ کے وزیر خارجہ اینتھونی بیلکن کے نیٹو کے ہیڈکواٹر کے دورے کے دوران کہا تھا کہ روس کے ساتھ ایسے تعلقات ہوں جن میں استحکام ہو اور غیر متوقع اتار چڑھاؤ کا شکار نہ ہوں۔

نیٹو کے مطابق روس کے لڑاکا فضائی طیاروں نے کسی بھی موقع پر نیٹو ممالک کے فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی لیکن انھوں نے اپنے شناختی ٹرانسپونڈر کو ٹرانسمٹ نہیں کیا جس سے مسافر طیاروں کو مشکلات پیش آ سکتی تھیں۔

نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ ان کے طیاروں نے چھ جگہوں پر روس طیاروں کو آگے آنے سے روکا۔

ناروے کے ایف سولہ طیاروں نے روس کے دو ٹی یو 95 بئیرز کو ناروے کے ساحلوں کے قریب روکا۔

روس کے طیاروں نے اس کے بعد شمالی سمندر میں جنوب کی جانب پرواز کی جس پر برطانوی اور بیلجیئم کی فضائیہ کے طیاروں کو حرکت میں آنا پڑا۔

بعد ازاں روسی فضائیہ کے دو ٹی یو 160 بلیک جیک بمبار طیارے کو ناروے کی فضائیہ نے پیچھے جانے پر مجبور کیا۔

اتحادی فضائیہ کے جہاز بحیرہ اسود پر بھی روسی طیاروں کے راستے میں آئے۔

ادھر اطالوی فضائیہ نے بالٹک میں کالنانگرڈ کے قریب سمندروں کی نگرانی کرنے والے ایک روسی جہاز کو اپنا رخ موڑنے پر مجبور کیا۔

روس اور نیٹو ممالک کے تعلقات میں سنہ 2014 کے بعد سے کشیدگی کم نہیں ہوئی ہے جب روس نے کرائمیا اور روس کے حمایت یافتہ باغیوں نے مشرقی یوکرین پر قبضہ کر لیا تھا۔

روس سے جرمنی تک بچھائی جانے والے گیس پائپ لائن ’نارڈ سٹریم ٹو‘ کی امریکہ کی طرف سے شدید مخالفت کے باعث یہ تعلقات مزید کشیدگی کا شکار ہو گئے تھے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بیلکن نے کہا تھا جو کمپنیاں اس منصوبے میں حصہ دار بنیں گی ان پر امریکہ کی طرف سے پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے کہا گزشتہ ہفتے روس کو نیٹو اور روسی کونسل کی سطح پر مذاکرات بحال کرنے کی پیشکش کی تھی جس کا اجلاس سنہ 2019 سے نہیں ہو سکا ہے۔

روس کے نائب وزیر خارجہ الیگزنڈر گروسکو نے کہا تھا کہ نیٹو روس کو مشرق کی جانب سے ایک مستقل خطرے کے طور پر دیکھنے کی عادت سے جان نہیں چھڑا سکی ہے۔

نیٹو

،تصویر کا ذریعہEPA

دریں اثناء سنہ 2020 میں یوکرین جو کہ نیٹو اتحاد میں شامل نہیں ہے وہاں جنگ بندی کی کئی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں اور ہر مرتبہ اس کے الزامات ایک دوسرے پر عائد کیے جاتے ہیں۔

یوکرین کے سپہ سالار روزلن کومچک نے روس پر ’جارحانہ پالیسی‘ اختیار کرنے اور روس کی افواج کو یوکرین کی سرحد کے قریب تعینات کرنے کا الزام لگایا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.