روسی خلاباز کا خلا میں سب سے زیادہ دن گزارنے کا نیا ریکارڈ: ’میں اپنا پسندیدہ کام کرنے کے لیے یہاں ہوں ریکارڈ بنانے کے لیے نہیں‘
کونونینکو نے یہ ریکارڈ کیسے اپنے نام کیا؟
،تصویر کا ذریعہNASA
انھوں نے پہلی بار خلا میں سولہ سال قبل سنہ 2008 میں قدم رکھا تھا اور خلا کا موجودہ سفر ان کا پانچواں خلائی سفر ہے۔کونونینکو نے روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کو بتایا: ’میں اپنا پسندیدہ کام کرنے کے لیے خلا میں پرواز کرتا ہوں، ریکارڈ قائم کرنے کے لیے نہیں۔‘کونونینکو اس وقت بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر سوار ہیں اور یہ سٹیشن زمین سے تقریباً 260 میل کے فاصلے پر چکر لگا رہا ہے۔ان کا یہ موجودہ خلائی سفر ستمبر کے آخر میں ختم ہونے والا ہے اور اس وقت تک وہ خلا میں کل 1,110 دن گزار چکے ہوں گے۔59 سالہ کونونینکو نے اپنے ساتھی خلاباز گنیدی پادالکا کا قائم کردہ سابقہ ریکارڈ توڑ دیا۔ انھوں نے خلا میں کل 878 دن، 11 گھنٹے، 29 منٹ اور 48 سیکنڈ گزارے تھے۔انھوں نے روسی نیوز ایجنسی ’تاس‘ سے بات کرتے ہوئے کہا: ’میں نے بچپن سے ہی خلاباز بننے کا خواب دیکھا تھا اور اسی کی خواہش تھی۔ خلا میں اڑنے، رہنے کی دلچسپی اور مدار میں کام کرنے کا موقع، ان سب سے مجھے پرواز جاری رکھنے کی ترغیب ملتی ہے۔‘
کونونینکو خلا میں ایک ہزار دن گزرانے والے پہلے شخص بن سکتے ہیں
،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا ذریعہNASA
کتنا مشکل اور مختلف
سنہ 2007 کے بعد سے کیلی نے زمین کے مدار میں گھومنے والی پوسٹ کے تین الگ الگ دورے کیے ہیں۔ لیکن سنہ 2015 اور سنہ 2016 کے درمیان ان کی آخری پرواز کے وقت انھیں دنیا بھر میں پزیرائی ملی۔لیکن کیلی کی وجہ شہرت ان کے ایک جڑواں بھائی مارک بھی ہیں جو ناسا میں خلاباز تھے۔انھوں نے چار سال قبل بتایا کہ ’جو کام ہم کرتے ہیں وہ انتہائی غیر معمولی اور خطرناک ہے۔‘جب یہ تجویز کیا گیا کہ ایک جیسے جڑواں بھائیوں میں سے ایک کو آئی ایس ایس پر ایک سال طویل قیام کے لیے مدار میں بھیج دیا جائے گا، تو سائنس دانوں کو انسانی جسم پر خلا کے اثرات کا مطالعہ کرنے کا انوکھا موقع حاصل ہوا۔مارک کو زمین پر جینیاتی ’کنٹرول‘ کے طور پر استعمال کرنے سے سائنس دانوں کا خیال تھا کہ وہ سکاٹ میں جو بھی تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں وہ خلائی ماحول کی وجہ سے ہیں۔ دونوں جڑواں بھائیوں کو ان کی فزیولوجی، علمی قابلیت اور ڈی این اے میں ممکنہ تبدیلیوں والے کئی ٹیسٹوں سے گزرنا پڑا۔دوسری چیزوں کے علاوہ نتائج میں جینیاتی تبدیلیوں کا انکشاف ہوا جس نے تجویز کیا تھا کہ سکاٹ کا ڈی این اے کوسمک تابکاری سے ہونے والے نقصان کی وجہ سے خود ہی ٹھیک ہو رہا ہے۔سائنس دانوں نے سکاٹ کے کروموسوم کے سروں پر ’کیپس‘ میں غیر متوقع تبدیلیاں بھی دیکھیں، جسے ٹیلیومیر کہتے ہیں، نیز ان کے خون کی کیمسٹری، جسمانی اجزا اور گٹ فلورا میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ لیکن زمین پر واپس آنے کے بعد ان میں سے زیادہ تر تبدیلیاں واپس اپنی حالت میں آ گئیں۔چار سال گزرنے کے بعد وہ کہتے ہیں: ’اب مجھ میں ویسی کوئی علامت موجود نہیں ہے جس کی وجہ خلا میں گزرا وقت ہو، لیکن میری آنکھوں میں کچھ ساختی اور جسمانی تبدیلیاں ہوئی ہیں لیکن یہ میری بصارت پر اثر انداز نہیں ہوئی ہیں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.