روسی خلاباز کا خلا میں سب سے زیادہ دن گزارنے کا نیا ریکارڈ: ’میں اپنا پسندیدہ کام کرنے کے لیے یہاں ہوں ریکارڈ بنانے کے لیے نہیں‘،تصویر کا ذریعہBILL INGALLS/NASA
،تصویر کا کیپشنروسی خلاباز اولیگ کونونینکو موسم خزاں میں واپس زمین پر آنے سے قبل خلا میں 1110 گزار چکے ہوں گے
2 گھنٹے قبلکیا آپ خلا میں تقریباً ڈھائی سال گزارنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں؟ یہ اپنے آپ میں ایک انوکھا خیال ہے لیکن ایک روسی خلاباز نے یہ کارنامہ کر دکھایا ہے۔روسی خلاباز اولیگ کونونینکو نے اب تک خلا میں 878 دن سے زیادہ کا وقت گزار کر ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ہے اور ان کے ریکارڈ میں بہتری کا سلسلہ بدستور جاری ہے کیونکہ وہ اب بھی خلا ہی میں موجود ہیں۔اولیگ کونونینکو اس وقت بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) میں قیام پزیر ہیں۔ اُن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ رواں سال موسم خزاں تک وہاں رہیں گے اور اس طرح زمین کے ماحول سے باہر اُن کے گزارا گیا کُل وقت 1,100 دنوں سے زیادہ ہو جائے گا۔

کونونینکو نے یہ ریکارڈ کیسے اپنے نام کیا؟

،تصویر کا ذریعہNASA

،تصویر کا کیپشنآئی ایس ایس انٹرنیشنل سپیس سٹیشن زمین سے 260 میل کے فاصلے پر خلاف میں چکر لگا رہا ہے جہاں خلاباز تحقیق کی غرض سے جاتے ہیں
کونونینکو نے کہا کہ وہ بچپن سے ہی خلا میں جانے کا خواب دیکھا کرتے تھے اور جب بڑے ہوئے تو انھوں نے انجینئرنگ انسٹیٹیوٹ میں داخلہ لیا اور اس کے بعد انھوں نے خلابازی کی تربیت لی۔

انھوں نے پہلی بار خلا میں سولہ سال قبل سنہ 2008 میں قدم رکھا تھا اور خلا کا موجودہ سفر ان کا پانچواں خلائی سفر ہے۔کونونینکو نے روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کو بتایا: ’میں اپنا پسندیدہ کام کرنے کے لیے خلا میں پرواز کرتا ہوں، ریکارڈ قائم کرنے کے لیے نہیں۔‘کونونینکو اس وقت بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر سوار ہیں اور یہ سٹیشن زمین سے تقریباً 260 میل کے فاصلے پر چکر لگا رہا ہے۔ان کا یہ موجودہ خلائی سفر ستمبر کے آخر میں ختم ہونے والا ہے اور اس وقت تک وہ خلا میں کل 1,110 دن گزار چکے ہوں گے۔59 سالہ کونونینکو نے اپنے ساتھی خلاباز گنیدی پادالکا کا قائم کردہ سابقہ ریکارڈ توڑ دیا۔ انھوں نے خلا میں کل 878 دن، 11 گھنٹے، 29 منٹ اور 48 سیکنڈ گزارے تھے۔انھوں نے روسی نیوز ایجنسی ’تاس‘ سے بات کرتے ہوئے کہا: ’میں نے بچپن سے ہی خلاباز بننے کا خواب دیکھا تھا اور اسی کی خواہش تھی۔ خلا میں اڑنے، رہنے کی دلچسپی اور مدار میں کام کرنے کا موقع، ان سب سے مجھے پرواز جاری رکھنے کی ترغیب ملتی ہے۔‘

کونونینکو خلا میں ایک ہزار دن گزرانے والے پہلے شخص بن سکتے ہیں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنروسی خلاباز اولیگ کونونینکو
وہ رواں سال 5 جون کو خلا میں اپنے 1000 دن مکمل کریں گے اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے شخص بن جائیں گے۔خلا میں رہنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اس لیے جب ان سے پوچھا گيا کہ کیا وہ وہاں تنہائی محسوس کرتے ہیں تو انھوں نے کہا کہ وہ ’محروم یا الگ تھلگ‘ محسوس نہیں کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنے رشتہ داروں کو ویڈیو کال کر سکتے ہیں اور باقاعدہ ورزش کرسکتے ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ اپنے بچوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے نہ دیکھنا ان کے لیے مشکل ہے۔انھوں نے کہا کہ ’گھر واپس آنے پر ہی احساس ہوتا ہے کہ میری غیر موجودگی میں بچے سینکڑوں دنوں تک اپنے پاپا کے بغیر پروان چڑھتے رہے۔ کوئی بھی مجھے وہ وقت واپس نہیں دلا سکتا۔‘سنہ 2020 میں خلاباز سکاٹ کیلی نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ وہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر ایک سال تک کیوں اور کس طرح زندگی گزارنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ناسا سے ریٹائرمنٹ کے چار سال بعد آج بھی اگر کوئی ان سے پوچھے تو وہ خلا میں واپس جانے کو تیار ہیں تو ان کا جواب ہاں میں ہوتا ہے۔آئی ایس ایس پر عملے کی تبدیلی، زمین پر روزمرہ زندگی کی بہت ساری خصوصیات میں سے ایک ہے: ویڈیو کالز، صفائی ستھرائی اور کام والے مشکل دن وغیرہ، سب اس میں شامل ہیں۔ لیکن ہر موقع پر خلا میں اپنے آرام دہ ویسل کے اندر بیٹھے خلابازوں کو یہ احساس رہتا ہے کہ وہ کس سخت مشکل ماحول میں رہ رہے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہNASA

،تصویر کا کیپشنسکاٹ کیلی اور ان کے جڑواں بھائی پر جسمانی تبدیلی کے متعلق تحقیق کی گئی

کتنا مشکل اور مختلف

سنہ 2007 کے بعد سے کیلی نے زمین کے مدار میں گھومنے والی پوسٹ کے تین الگ الگ دورے کیے ہیں۔ لیکن سنہ 2015 اور سنہ 2016 کے درمیان ان کی آخری پرواز کے وقت انھیں دنیا بھر میں پزیرائی ملی۔لیکن کیلی کی وجہ شہرت ان کے ایک جڑواں بھائی مارک بھی ہیں جو ناسا میں خلاباز تھے۔انھوں نے چار سال قبل بتایا کہ ’جو کام ہم کرتے ہیں وہ انتہائی غیر معمولی اور خطرناک ہے۔‘جب یہ تجویز کیا گیا کہ ایک جیسے جڑواں بھائیوں میں سے ایک کو آئی ایس ایس پر ایک سال طویل قیام کے لیے مدار میں بھیج دیا جائے گا، تو سائنس دانوں کو انسانی جسم پر خلا کے اثرات کا مطالعہ کرنے کا انوکھا موقع حاصل ہوا۔مارک کو زمین پر جینیاتی ’کنٹرول‘ کے طور پر استعمال کرنے سے سائنس دانوں کا خیال تھا کہ وہ سکاٹ میں جو بھی تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں وہ خلائی ماحول کی وجہ سے ہیں۔ دونوں جڑواں بھائیوں کو ان کی فزیولوجی، علمی قابلیت اور ڈی این اے میں ممکنہ تبدیلیوں والے کئی ٹیسٹوں سے گزرنا پڑا۔دوسری چیزوں کے علاوہ نتائج میں جینیاتی تبدیلیوں کا انکشاف ہوا جس نے تجویز کیا تھا کہ سکاٹ کا ڈی این اے کوسمک تابکاری سے ہونے والے نقصان کی وجہ سے خود ہی ٹھیک ہو رہا ہے۔سائنس دانوں نے سکاٹ کے کروموسوم کے سروں پر ’کیپس‘ میں غیر متوقع تبدیلیاں بھی دیکھیں، جسے ٹیلیومیر کہتے ہیں، نیز ان کے خون کی کیمسٹری، جسمانی اجزا اور گٹ فلورا میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ لیکن زمین پر واپس آنے کے بعد ان میں سے زیادہ تر تبدیلیاں واپس اپنی حالت میں آ گئیں۔چار سال گزرنے کے بعد وہ کہتے ہیں: ’اب مجھ میں ویسی کوئی علامت موجود نہیں ہے جس کی وجہ خلا میں گزرا وقت ہو، لیکن میری آنکھوں میں کچھ ساختی اور جسمانی تبدیلیاں ہوئی ہیں لیکن یہ میری بصارت پر اثر انداز نہیں ہوئی ہیں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}