بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

روسی حملے کے ساتویں دن چالیس میل لمبے فوجی قافلے کی رفتار سست، حملے کی شدت میں اضافہ

یوکرین روس کشیدگی: روسی پیش قدمی کے ساتویں روز چالیس میل لمبے روسی قافلے کی رفتار سست، روسی فوجیں اس وقت کہاں موجود ہیں؟

  • ویژوئل جرنلزم ٹیم
  • بی بی سی نیوز

The regional police station in Kharkiv after a Russian missile attack - 2 March 2022

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

خارخیو میں پولیس ڈپارٹمنٹ پر راکٹ حملے کے بعد کے مناظر

یوکرین پر روسی حملے کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے۔ روسی افواج نے یوکرین میں خاصی پیش قدمی کی ہے لیکن ابھی تک وہ دارالحکومت کیئو یا دوسرے بڑے شہروں پر قبضہ نہیں کر سکا ہے۔

حملے کے ساتویں روز کی تازہ ترین صورتحال

  • روسی چھاتہ بردار فوجی یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارخیو میں اتر گئے ہیں۔
  • روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں جنوب میں خیرسون کے شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔
  • روس نے کیئو پر ہوائی حملے کرنے سے پہلے شہریوں کو کیئو سے نکل جانے کا کہا ہے۔
  • روسی فوج کا چالیس میل لمبا فوجی کا قافلہ کیئو کے شمال میں پہنچ چکا ہے۔

نقشہ

روس نے گذشتہ جمعرات سے یوکرین پر حملے کا آغاز کیا ہے۔ اس کے بعد سے روسی افواج، شمال، جنوب اور مشرق سے یوکرین میں داخل ہو رہے ہیں۔ ہوائی حملوں اور توپ خانے کے ذریعے اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

کیئو کے لیے جنگ

روسی افواج شمال سے دارالحکومت کیئو کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ البتہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں گاڑیوں کے چالیس میل لمبے قافلے کی رفتار سست ہو گئی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق کیئو کی جانب بڑھنے والے قافلے میں گاڑیوں کے خراب ہونے کی وجہ سے قافلے کی رفتار میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

دریں اثنا، دارالحکومت کیئو پر متعدد ہوائی حملے ہو چکے ہیں۔

منگل کے روز روسی افواج نے کیئو میں ٹی وی ٹاور کو نشانہ بنایا جس سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے اور کئی ٹی وی چینلز کی نشریات بند ہو گئیں۔

نقشہ

ہوستومل ایئرپورٹ اس وقت شدید لڑائی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ انسٹیٹیوٹ فار سٹڈی آف وار کے مطابق گذشتہ چند دنوں میں یہ مختلف ہاتھوں میں جا چکا ہے۔

جمعہ کے روز روسی افواج کیئو کے مضافات میں اوبولان تک آ گئی تھیں اور سنیچر کے اختتام پر کیئو کے شمال مغرب سے جھڑپوں کی اطلاعات آئی تھیں۔

تاہم ابھی تک روسی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں دارالحکومت کیئو میں نہیں دیکھی گئیں۔

Presentational grey line

روس کا یوکرین پر حملہ: ہماری کوریج

Presentational grey line

شمال سے حملہ

دارالحکومت کیئو کی جانب بڑھنے والا قافلہ سینکیوکا کے مقام سے یوکرین میں داخل ہوا جو روس، بیلاروس اور یوکرین کے سنگم پر واقع ہے۔

برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ روس کی زمینی افواج کی اکثریت ابھی تک کیئو سے 19 میل دوری پر ہے۔

نقشہ

روسی فوج کا بکتر گاڑیوں، ٹینکوں اور راکٹ لانچرز پر مشتمل ایک فوجی قافلہ چرنیہیو کی جانب بڑھا ہے جہاں اسے یوکرینی افواج کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

روسی افواج نے شہر پر شدید گولہ باری کی لیکن شہر اب بھی یوکرین کے قبضے میں ہے۔

روسی افواج کا ایک اور قافلہ تیز رفتاری سے چرنوبل کے راستے دریائے دنیپر کے ساتھ ساتھ آگے بڑھا ہے جہاں اس نے دارالحکومت کیئو کے شمال اور مغرب میں بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

مشرق کی جانب سے حملہ

یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں شہر پر شدید بمباری کے بعد روسی چھاتہ بردار فوجی خارخیو میں اتر گئے ہیں۔ بدھ کے روز شہر کے میئر نے کہا کہ شہر پر شدید گولہ باری سے 21 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

روسی افواج اتوار کو خارخیو میں گھس گئی تھیں لیکن ان کا حملے کو پسپا کر دیا گیا۔

اس دوران ایسی تصاویر سامنے آئی تھیں جن میں یوکرینی فوجی گلیوں میں راکٹ گرینیڈ فائر کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور پیدل روسی فوجی بکتر بند گاڑیوں کے پیچھے پناہ لے رہے ہیں۔

نقشہ

اطلاعات کے مطابق روس کے مغربی علاقے بیلگورود سے داخل ہونے والی افواج ڈونیسک کے اطراف میں اب بھی گولہ باری کر رہی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ڈونیسک اور لوہانسک کے علاقوں میں پندرہ ہزار روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند موجود ہیں جو روسی افواج کی پیش قدمی میں مدد کر سکتے ہیں۔ یوکرین سمجھتا ہےکہ ڈونیسک اور لوہانسیک میں علیحدگی پسندوں کی تعداد 15 ہزار سے کہیں زیادہ ہے۔

اسے کے علاوہ سمی کی اطراف میں بھی لڑائی جاری ہے۔

جنوب کی جانب سے حملہ

کریمیا سے آنے والی افواج نے تیزی سے خیرسون اور مشرق میں میریپول کی جانب پیش قدمی کی ہے۔

روسی فوجی منگل کے روز خیرسون میں داخل ہو گئے تھے۔ روسی وزارت دفاع کے اعلان کے مطابق روسی افواج نے شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔

نقشہ

یوکرین کی سب سے بڑے تجارتی شہر میریپول کے میئر نے کہا ہے کہ روسی فوجی شہر پر شدید گولہ باری کر رہے ہیں۔ میئر کے مطابق روسی فوجیوں نے شہر کو گھیرنے کی کوشش کی ہے۔

اگر روسی افواج میریپول سے مشرق کی جانب سے آگے بڑھ جاتی ہیں تو کرایمیا کا ڈونیسک اور لوہانسیک کے ساتھ زمینی راستہ مل جائے گا۔

حملہ سے پہلے روس نے بحیرہ اسود اور بحیرہ ازوف میں ایسے بحری جہازوں کو یوکرین کی سرحد کے قریب تعینات کیا تھا جو ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

لاکھوں افراد کی ہجرت

اقوام متحدہ کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کے آغاز سے اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ یوکرین چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

یورپی یونین کے اندازوں کے مطابق چالیس لاکھ سے زیادہ یوکرینی باشندے ملک چھوڑنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ یوکرینی مہاجرین مغرب میں پڑوسی ملکوں، پولینڈ، رومانیہ، سلوواکیہ، ہنگری اور مالڈوا میں داخل ہو رہے ہیں۔

گرافکس بشکریہ زو بارتھولومیو، مارک برائسن اور ثنا ڈیونیسیو

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.