روس یوکرین جنگ: روسی حملے کے بعد یوکرین کے شہری نقل مکانی کر کے کہاں جا رہے ہیں؟
اقوام متحدہ کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک ایک کروڑ دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ یوکرین میں اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔
ان میں سے 50 لاکھ پڑوسی ممالک کو روانہ ہوئے ہیں جبکہ مزید 65 لاکھ افراد کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ جنگ زدہ ملک کے اندر ہی بے گھر ہوئے ہیں۔
یوکرین کے اندر لوگ کہاں جا رہے ہیں؟
یوکرین کی نائب وزیراعظم ارینا ویریشچک نے ملک کے مشرقی علاقوں میں لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ روسی حملے سے پہلے انخلا کریں اور اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیں تاہم یہ واضح نہیں کہ کتنے لوگ وہاں سے نکل سکے ہیں۔
اقوام متحدہ کا 65 لاکھ افراد کا اعدادوشمار 9 اور 16 مارچ کے درمیان بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین (IOM) کی جانب سے کی گئی تحقیق پر مبنی ہے جبکہ آنے والے ہفتوں میں اصل تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔
آئی او ایم کے سروے کے مطابق اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے دو ہزار افراد میں سے:
- تقریباً 30 فیصد کیئو سے آئے تھے اور 36 فیصد زیادہ یوکرین کے مشرق سے بھاگے تھے جبکہ 20 فیصد شمال سے آئے تھے۔
- تقریباً 40 فیصد اب یوکرین کے مغرب میں تھے، کیئو میں تین فیصد سے بھی کم تھے۔
- صرف پانچ فیصد نے حملے کے خطرے کے پیش نظر میں اپنے گھر چھوڑے تھے، جن کی اکثریت جنگ کے آغاز پر یا جب ان کے علاقے جنگ کی لپیٹ میں آئے تو وہ فرار ہو گئے۔
آئی او ایم کا تخمینہ ہے کہ اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد میں سے نصف سے زیادہ خواتین ہیں اور ان میں سے بہت سی خواتین کو کمزور سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ حاملہ، معذور یا پھر تشدد کا شکار ہیں۔
یوکرین کے اندر مہاجرین کے لیے کیا کیا جا رہا ہے؟
اقوام متحدہ، جو یوکرین میں لوگوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، کا کہنا ہے کہ وہ ’جہاں بھی ضروری اور ممکن ہو‘ انسانی امداد کی پیشکش کر رہا ہے اور اس میں مندرجہ ذیل چیزیں شامل ہے:
- کھانے اور کرائے جیسی بنیادی چیزوں کے لیے لوگوں کو نقد رقم دینا
- شیلنگ سے تباہ شدہ گھروں کے لیے خوراک اور ترپال سمیت سامان فراہم کرنا
- پناہ گاہوں میں لوگوں کو فولڈنگ بیڈ فراہم کرنا
- اندرونی طور پر بے گھر لوگوں کے لیے استقبالیہ اور ٹرانزٹ پوائنٹس قائم کرنا
تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کے بارے میں خیال ہے کہ وہ پھنسے ہوئے ہیں یا لڑائی سے متاثرہ علاقوں کو چھوڑنے سے قاصر ہیں۔
یوکرین کے لوگ کہاں جا رہے ہیں؟
پناہ گزین مغرب میں پڑوسی ممالک اور زیادہ تر پولینڈ جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 25 اپریل تک 52 لاکھ سے زیادہ افراد یوکرین چھوڑ چکے ہیں:
- پولینڈ نے 29 لاکھ 22 ہزار 978 پناہ گزینوں کو قبول کیا۔
- رومانیہ 782,598
- روس 614,318
- ہنگری 496,914
- مالڈووا 435,275
- سلوواکیہ 357,560
- بیلاروس 24,578
کچھ لوگوں نے مالڈووا سے رومانیہ کا سفر کیا اور اس طرح وہ دونوں ممالک کے ٹوٹل میں شامل ہیں۔
پولینڈ، ہنگری اور سلوواکیہ شینگن علاقے کا حصہ ہیں، جہاں کوئی اندرونی سرحدی کنٹرول نہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ جن کا شمار اس وقت کیا گیا تھا، ابتدائی طور پر ان ممالک میں داخل ہوئے تھے لیکن اس کے بعد سے وہ دوسرے ممالک کا سفر کر چکے ہوں گے۔
مثال کے طور پر جمہوریہ چیک کی وزارت داخلہ نے کہا کہ 25 اپریل تک تقریباً تین لاکھ 10 ہزار یوکرینی پناہ گزینوں کو ہنگامی ویزے جاری کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے
یوکرین سے مہاجرین کیسے جا رہے ہیں؟
یوکرین کی سرحد کی طرف جانے والی ٹرینیں کھچا کھچ بھری ہوئی ہیں اور ملک سے باہر جانے والی سڑکوں پر ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
پناہ گزینوں کو اپنے تمام سرکاری دستاویزات کی ضرورت نہیں لیکن اگر وہ شناختی کارڈ یا پاسپورٹ، اپنے ساتھ سفر کرنے والے بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹ اور طبی دستاویزات فراہم کر سکیں تو اس سے بہت مدد مل رہی ہے۔
پناہ گزین کا درجہ حاصل کرنے کے لیے، یوکرین کا شہری ہونا یا قانونی طور پر یوکرین میں رہنے کی اجازت کا ہونا ضروری ہے۔
Many people have travelled by train to the Polish border town of Przemysl
پناہ گزینوں کی مدد کرنے والے ممالک کیا کر رہے ہیں؟
یوکرین کی سرحد سے متصل ممالک میں، مہاجرین استقبالیہ مراکز میں رہ سکتے ہیں۔ انھیں خوراک اور طبی دیکھ بھال اور آگے کے سفر کے بارے میں معلومات دی جاتی ہیں۔
یورپی یونین نے جنگ سے جان بچا کر بھاگنے والے یوکرینی باشندوں کو اپنے 27 رکن ممالک میں تین سال تک رہنے اور کام کرنے کا حق دیا ہے۔انھیں سوشل ویلفیر، مکان، طبی سہولت اور تعلیم فراہم کی جائے گی۔
پولینڈ کی حکومت، جس نے سب سے زیادہ پناہ گزینوں کو قبول کیا ہے، کا کہنا ہے کہ اسے یورپی یونین کی جانب سے وہاں پہنچنے والے لوگوں کی میزبانی کے لیے اس سے زیادہ رقم کی ضرورت ہو گی۔
مالڈووا، جس میں فی کس مہاجرین کی سب سے زیادہ تعداد ہے، نے بھی مہاجرین کی آنے والی تعداد سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مدد کی اپیل کی ہے۔
سینکڑوں لوگ مولدووا میں ایک سٹڈیم میں مقیم ہیں
برطانیہ یوکرین کے مہاجرین کی مدد کے لیے کیا کر رہا ہے؟
برطانیہ نے ان یوکرینی باشندوں کے لیے فیملی ویزا سکیم شروع کی ہے جن کے خاندان کا کوئی فرد برطانیہ میں مقیم ہے۔
اس کے ردعمل کی رفتار پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد برطانیہ نے یوکرین کے لیے ہومز سکیم کا آغاز کیا تاکہ ان لوگوں کو برطانیہ میں رہنے کی اجازت دی جائے جن کا کوئی رشتہ دار نہیں۔
اس سکیم کے تحت برطانیہ میں لوگ کسی یوکرینی فرد یا خاندان کو اپنے ساتھ کم از کم چھ ماہ تک کرائے کے بغیر رہنے کے لیے نامزد کر سکتے ہیں۔
اس سکیم کے ذریعے آنے والے پناہ گزین تین سال تک برطانیہ میں رہ سکیں گے اور کام کر سکیں گے اور صحت کی دیکھ بھال، فلاح و بہبود اور سکولوں تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔
اس کے لیے درخواستیں آن لائن دی جا سکتی ہیں اور میزبان اور پناہ گزین دونوں کی جانچ کی جائے گی۔ میزبانوں کو ماہانہ ساڑھے تین سو پاونڈ ملے گا تاہم کفیل بننے کے لیے درخواست دینے والے کچھ خاندانوں نے شکایت کی ہے کہ یہ نظام بہت سست اور پیچیدہ ہے۔
Comments are closed.