منگل 13؍رمضان المبارک 1444ھ4؍اپریل2023ء

روزے کے صحت پر مثبت اثرات پر طبی سائنس کیا کہتی ہے؟

رمضان المبارک صرف انسان کی روحانی پاکیزگی کا ہی نام نہیں ہے بلکہ رمضان کے دوران روزہ رکھنے اور عبادات کرنے سے انسانی جسم کو بھی بے پناہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ 

اس سائنسی تحقیق کے مطابق، کھانے کی عادت براہ راست انسان کے دماغ پر اثرانداز ہوتی ہے اور ہر وقت بھرے پیٹ کے ساتھ رہنا دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے جوکہ فالج، رعشے اور الزایمر جیسی بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔

تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے میں دو دن فاقہ کرنے سے ان بیماریوں سے با آسانی بچا جا سکتا ہے۔ ہمارے پیارے آقا ﷺ  بھی عموماً پیر اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے۔ 

اس کے علاوہ روزے سے بچوں کو مرگی کے مرض سے بھی نجات پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

روزہ رکھنے کے پہلے ہی دن انسانی جسم میں زہریلے مادوں کی صفائی کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور انسان کا شوگر لیول کم ہوتا ہے یعنی خون سے چینی کے مضراثرات کا عمل دخل کم ہو جاتا ہے، دل کی دھڑکن سست ہو جاتی ہے اور بلڈ پریشر بھی کم ہو جاتا ہے۔

اصل میں انسانی جسم میں توانائی کا ذخیرہ چربی کے چھوٹے چھوٹے ذرات کی شکل میں جمع ہوتا رہتا ہے اور روزہ رکھنے سے چونکہ انسان سارا دن بھوکا پیاسا رہتا ہے تو جسم میں موجود چربی محفوظ شدہ توانائی کو خارج کرنا شروع کردیتی ہے اور پہلے مرحلے میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے اور یہی گلوکوز جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔

روزہ رکھ کر جب ایک انسان 10 سے 12 گھنٹے بھوکا رہتا ہے تو سال بھر مصروف رہنے والا اس کا نظام ہضم آرام میں آجاتا ہے، جس کی اسے اشد ضرورت ہوتی ہے۔ 

خون میں موجود سفید ذرات کی کارکردگی اور جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے اور فاسد مادے خارج ہونے لگتے ہیں، نظام ہضم پہلے سے بہتر انداز میں کام کرنے لگتا ہے اور یوں جسم میں موجود غذا کا کام دینے والے اجزاء کے انجذاب کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور وہ جسم کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ توانائی فراہم کرنے لگتے ہیں۔

اگر آپ رمضان المبارک کے دوران اپنی کھانا کھانے کی عادت کو معتدل رکھتے ہیں اور بھاری کھانے جیسے پراٹھے، پکوڑے یا اسی قسم کے دیگر کھانے سے گریز کرتے ہیں تو کوئی شک نہیں کہ رمضان میں آپ بہت آسانی سے اپنا وزن گھٹانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ 

جیسا کہ پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ رمضان میں روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں موجود اضافی چربی کے ذرات پگھلنا شروع ہو جاتے ہیں اور یہی چربی گھل کر جسم کو توانائی فراہمی کا ذریعہ بنتی ہے تو یوں چربی گھلنے سے آپ کا وزن بھی کم ہوجاتا ہے اور جسم کو کسی قسم کی کمزوری یا تھکان بھی محسوس نہیں ہوتی۔

رمضان المبارک میں روزے رکھنے سے ایک طرف تو آپ کو وزن میں کمی کرنے میں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو دوسری جانب جسم میں آنے والی دیگر مثبت تبدیلیوں میں کولیسٹرول لیول میں کمی بھی شامل ہے۔ 

اس سے آپ خود کو پہلے سے توانا، دماغی طور پر چست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔ 

اس کی وجہ یہ ہے کہ اب آپ کا جسم اپنے دفاع کے لیے پہلے سے زیادہ فعال اور مضبوط ہو چکا ہے۔

امراض قلب کے ماہرین نے ایک مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ رمضان میں روزے رکھنے والے افراد میں چربی بننے کا عمل کم ہو جاتا ہےاور نتیجتاََ کولیسٹرول کا لیول بھی کم ہوجاتا ہے اور دل کے دورے اور دل کی دیگر بیماریوں کا خدشہ انتہائی کم ہو جاتا ہے۔

ماہِ صیام کے دوران روزے رکھنے اور عبادت کرنے سے انسان کے جسم کے اندر بہت ساری مثبت تبدیلیاں آ رہی ہوتی ہیں۔ 

اس ماہ انسان کے دماغ کی کارکردگی اور صلاحیت بہت تیزی سے بڑھ رہی ہوتی ہے۔ 

امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، روزے میں انسان بھوکا رہتا ہے تو اس دوران اس کا بدن ایسے خلیات پیدا کررہا ہوتا ہے جو خاص طور پر انسان کی ذہنی کارکردگی سے تعلق رکھتے ہیں یوں یہ نئے بننے والے خلیات سیدھے اس کے دماغ میں پہنچتے ہیں اور تنائو میں کمی لا کر انسان کی ذہنی کارکردگی کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں اور یوں آپ خود کو دماغی طور پرچست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.