بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

روبرٹو ساسترے: میڈرڈ سے چترال تک، اپنے وفادار ساتھیوں کے ساتھ

روبرٹو ساسترے: ہسپانوی سیاح کا میڈرڈ سے چترال تک کتوں کے ساتھ سفر

  • عزیز اللہ خان
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

@viajerosperrunos

،تصویر کا ذریعہ@viajerosperrunos

’میرے لیے یہ بہت حیران کن بات تھی جب نوجوانوں کے ایک گروپ میں سے ایک لڑکے نے کہا کہ یہ شام ان کی زندگی کی سب سے حسین شام ہے کیونکہ وہ زندگی میں پہلی بار کسی غیر ملکی سے ملے ہیں۔۔۔ انھیں شائد معلوم نہ ہو کہ میرے احساسات بھی کچھ اس سے مختلف نہیں تھے۔‘

یہ الفاظ سپین سے آئے ایک ہچ ہائیکر یعنی لفٹ لے کر سفر کرنے والے سیاح روبرٹو ساسترے کے ہیں جو ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے روبرٹو کا کہنا تھا کہ ’میں دنیا کے مختلف ممالک میں گیا ہوں لیکن میرے خیال میں ایران اور پاکستان کے لوگوں میں یہ قدر مشترک ہے کہ وہ مہمان کو خوش آمدید کہتے ہیں اور بہت زیادہ مہمان نواز ہیں۔‘

روبرٹو ساسترے پاکستان میں خیبر پختونخوا کے ان علاقوں کا ذکر کر رہے ہیں جو ماضی میں غیر ملکی سیاحوں سے بھرے پڑے ہوتےتھے۔ شائد ہی کوئی ایک ایسا ہوٹل ہو جہاں غیر ملکی سیاح مقیم نہ ہوں۔

لیکن 40 سال میں حالات ایسے تبدیل ہوئے کہ غیر ملکی سیاحت ملک سے ختم ہو کر رہ گئی تھی اور اب ان علاقوں میں نوجوانوں کو غیر ملکی سیاح دیکھنے کو بھی نہیں ملتے۔

روبرٹو ساسترے کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے علاقے لوئر دیر، اپر دیر اور کمراٹ میں تو وہ سیلبرٹی بن گئے تھے جہاں ہر جگہ لوگ ان کا استقبال کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

@viajerosperrunos

،تصویر کا ذریعہ@viajerosperrunos

ان کا کہنا تھا کہ ’کسی مقامی صحافی نے میرا انٹرویو کیا اور سوشل میڈیا پر ڈال دیا تھا جسے بہت سارے لوگوں نے دیکھا تو وہ مجھے پہچان گئے، اب کیا تھا لوگ میرے انتظار میں ہوتے تھے۔ میری دعوتیں کرتے اور مجھے اپنے گھر لے جاتے، چائے پر بلاتے اور یہ سب میرے لیے انہونی بات تھی۔‘

’اس سیاحت کی ایک خوبصورتی یہ بھی ہوتی ہے کہ آپ جن لوگوں سے ملتے ہیں یا جن علاقوں میں جاتے ہیں، واپسی پر وہ سب یادیں آپ کے ساتھ جاتی ہیں اور ان یادوں سے پھر انسان کو خوشی ملتی ہے۔‘

روبرٹو ساسترے کا کہنا تھا کہ ’اس سیاحت میں سب کچھ اچھا اچھا بھی نہیں تھا اور مجھے مشکلات بھی پیش آئیں۔۔ جیسے میرے کتے میرے ساتھ ہیں اور ایسے لوگ بھی تھے جو مجھے کتوں کے ساتھ لفٹ نہیں دیتے تھے اور میری جیب ٹیکسی کا کرایہ بھرنے کی اجازت نہیں دیتی تھی۔ اس وقت مشکل ضرور پیش آتی تھی کیونکہ پھر مجھے ان معصوم کتوں کے ساتھ کئی کئی میل پیدل چلنا پڑتا تھا۔‘

’لیکن پھر ایسے لوگ بھی ملتے تھے جو ان کتوں سے پیار بھی کرتے تھے۔ مجھے اس سفر پر کوئی ندامت نہیں ہے کہ میں یہاں کیوں آیا کیونکہ یہاں مجھے بہت کچھ دیکھنے کا موقع ملا اور بہت لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے۔‘

@viajerosperrunos

،تصویر کا ذریعہ@viajerosperrunos

روبرٹو ساسترے نے بتایا کہ یورپ میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ایشائی ممالک میں لوگ جانوروں سے محبت نہیں کرتے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے انھیں بہت سارے لوگ ایسے ملے جو کتوں اور دیگر جانوروں سے بہت پیار کرتے ہیں۔

روبرٹو ساسترے ہسپتانوی نوجوان ہیں اور ان کے ساتھ دو چوپائے (کتے) دوست ہیں اور وہ دوسالوں سے ان سڑکوں پر ہیں جو سپین کو چترال سے ملاتی ہیں، یہاں وہ نئے لوگوں سے ملتے ہیں، کلچر اور نئی تہذیبیں دیکھتے ہیں۔

ہسپانوی سیاح اور ان کے دو کتے سڑکوں پر پیدل چل کر یا لوگوں سے لفٹ لے کر سفر کرتے ہیں اور ان دنوں یہ تینوں پاکستان میں موجود ہیں۔

جی ہاں پاکستان اور پاکستان کے شمالی علاقے چترال میں جہاں وہ کیلاش قبیلے کے جشن کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ وہ کیلاش قبیلے کے جشن میں شرکت کریں۔

یہ انوکھا سیاح کون ہے؟

@viajerosperrunos

،تصویر کا ذریعہ@viajerosperrunos

روبرٹوساسترے اعلی تعلیم یافتہ ہیں اور انھوں نے بیچلر ڈگری بیالوجی اور جنرل سائیکالوجی میں حاصل کی ہے جبکہ ماسٹر ڈگری نیورو بیالوجی اور جینیٹکس میں حاصل کی ہے۔

وہ کہتے ہیں ’میرا بچپن بہت اچھا گزرا، ایک اوسط درجے کے خاندان سے تعلق ہے اور اپنے خاندان کے تمام افراد کے بہت قریب ہوں، مقامی سرکاری سکولوں اور کالجوں سے تعلیم حاصل کی۔ میرے بچے نہیں ہیں لیکن ایک گرل فرینڈ ہے۔‘

سیاحت میں ان کے ساتھ دو چوپائے (کتے) ان کے ساتھی ہیں اور وہ ان کے ساتھ کو بے حد پسند کرتے ہیں۔ یہ کتے انھیں اسی طرح پیدل سیاحت کے دوران ملے اور روبرٹو ساسترو نے انھیں اپنے ساتھ لے لیا۔ اب وہ جہاں جاتے ہیں دونوں کتے بھی ان کے ہمراہ ہوتے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’میرے پاس اب پورے تین مہینے ہیں اور میں یہ تین ماہ پاکستان میں گزارنا چاہتا ہوں یہاں کے سرسبز علاقے، اونچے پہاڑ، بہتے دریا اور خوبصورت مناظر کو اپنی آنکھوں میں قید کرنا چاہتا ہوں، یہاں کے لذید کھانے اور پاکستان میں آباد کرہ عرض کے بہترین انسانوں کے ساتھ کو انجوائے کرنا چاہتا ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا تیسرا بڑا ایڈوینچر ہے۔ اس سے پہلے وہ سال 2013 اور سال 2014 میں جنوبی امریکہ اور 2016 اور 2017 میں شمالی امریکہ میں اسی طرح کی پیدل سیاحت یا ہچ ہائیکنگ کر چکے ہیں۔ اب وہ اس مرتبہ ایشا کو اپنے پیدل سفر سے سر کرنے کی مہم مکمل کر رہے ہیں۔

میڈرڈ سے چترال تک

@viajerosperrunos

،تصویر کا ذریعہ@viajerosperrunos

روبرٹو ساسترے اور ان کے کتوں نے ایشیا کے سفر کا آغاز سال 2019 میں کیا تھا اور دو ہفتوں میں یورپ کے تمام ممالک سے گزرتے ہوئے وہ ترکی میں داخل ہوئے، جہاں وہ ڈیڑھ ماہ رہے اور پھر ایران پہنچے اور پھر ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے۔

رابرٹو نے بتایا کہ پاکستان میں انھیں صرف ایک ماہ کا ویزہ ملا تھا اور یہ ایک ماہ گزارنے کے بعد وہ یہاں سے انڈیا چلے گئے تھے لیکن وہاں کووڈ کی وجہ سے سرحدیں بند کر دی گئی تھیں اس لیے انھیں وہاں زیادہ رکنا پڑگیا تھا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اس دوران جب پاکستان نے بھی انڈیا کے ساتھ سرحد کھولی تو وہ دوبارہ پاکستان میں داخل ہوئے اور اس مرتبہ خوش قسمتی سے انھیں تین ماہ کا ویزہ ملا ہے۔

وہ واہگہ بارڈر سے لاہور اور پھر پشاور سے ہوتے ہوئے چترال پہنچے ہیں۔ اس دوران انھیں خیبر پِختونخوا کے مختلف شہر دیکھنے کا موقع ملاجس میں دیر چکدرہ اور سب سے بڑھ کر کمراٹ شامل ہے جہاں انھوں نے اپنی سالگرہ بھی منائی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان خطرناک ملک ہے، یہ محفوظ ملک ہے اور یہاں لوگ بہت اچھے ہیں اور اس کے علاوہ یہاں قدرتی خوبصورتی بہت زیادہ ہے۔۔ پاکستان میں ایسے علاقے موجود ہیں جو دنیا میں اب تک کسی نے نہیں دیکھے اور لوگوں کو یہاں آنا چاہیے۔‘

روبرٹو اور ان کے کتے ’کوسائے‘ اور ’چائے‘

viajerosperrunos

،تصویر کا ذریعہ@viajerosperrunos

سوشل میڈیا پر ان کا پیج ہسپانوی زبان میں ہے جس پر لکھا ہے ’ڈاگ ٹریولر‘ یعنی کتوں کے ساتھ سفر کرنے والا سیاح۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ سات سال پہلے جب شمالی امریکہ گئے تھے تو وہاں انھیں ایک چھوٹا کتے کا بچہ ملا تھا جسے وہ اپنے ساتھ لے آئے۔ اب وہ بڑا ہے اور وہ ان کے خاندان کا حصہ بن گیا ہے۔ اس کا نام انھوں نے ’کوسائے‘ رکھا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کوسائے تو ان کے ساتھ سپین سے ہی روانہ ہوا لیکن جب وہ انڈیا گئے تو پاکستان کی سرحد کے قریب انھیں ایک کتے کا بچہ ملا جو بیمار تھا اس لیے اس کا علاج کیا اور بظاہر یہی ارداہ تھا کہ وہ ٹھیک ہو جائے تو اسے وہیں چھوڑ دیں گے لیکن وہ ان کے ساتھ چلا آیا۔

اب وہ کتے کا بچہ بھی جوان ہو گیا ہے اور اس کا نام انھوں نے ’چائے‘ رکھا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ اس سفر کے دوران کتوں کی وجہ سے انھیں تنہائی محسوس نہیں ہوئی بلکہ وہ ان کے ساتھ باتیں کرتے ہیں، ان کے کام کرتے ہیں اور ہر قسم کا ساتھ دیتے ہیں۔‘

رابرٹو نے بتایا کہ انھوں نے ان کتوں کی دستاویزات بھی تیار کی ہیں جس میں ان کا پاسپورٹ اور ان کی ویکیسین اور دیگر دستاویز سب موجود ہیں۔

’سفر کا متبادل کچھ نہیں ہو سکتا‘

@viajerosperrunos

،تصویر کا ذریعہ@viajerosperrunos

ہسپتانوی سیاح کے مطابق وہ دنیا کے مختلف ممالک کے مختلف شہروں میں گئے ’اس دوران ان کا گزر جنگلوں، بیابانوں، صحراؤں، پہاڑوں اور ساحلوں سے ہوا ہے اور ان علاقوں میں آباد لوگوں سے ملنے کا موقع ملا اور ان سے بات چیت کرنے سے ایک تسکین ہوئی۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’ہچ ہائیکنگ کا مطلب لفٹ لے کر یا کسی سے کہہ کر سفر کرنا، چاہے وہ ٹرک ہو، بس ہو، کار ہو یا ویگن۔ ان گاڑیوں میں بیٹھ کر سفر کرنا یا کچھ نہ ہو تو پیدل روانہ ہو جانا اور اپنی منزل پر پہنچنے کی کوشش کرنا ہوتا ہے۔‘

’اس طرح ایک تو سفر کے پیسے بچ جاتے ہیں اور انسان زیادہ جگہیں دیکھ لیتا ہے، اس کے علاوہ وہ لوگوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں ان کے ساتھ رہنے سے بہت کچھ سیکھنے کو موقع ملتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اگر کوئی جگہ نہ ملے تو اپنا خیمہ لگا کر رات گزار لیتے ہیں۔

@viajerosperrunos

،تصویر کا ذریعہ@viajerosperrunos

روبرٹو نے بتایا کہ انھیں اس سفر پر آنے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے ’بعض اوقات سب چیزیں آپ کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتیں لیکن ٹرکوں، بسوں، پک اپس اور گاڑیوں پر سفر کرنا، نئی نئی جگہوں پر رہنا اور لوگوں سے ملنا بہت اچھا لگتا ہے اور اس تجربے کا متبادل کچھ نہیں ہو سکتا۔‘

وہ اس سفر کے دوران تصویریں لے کر پوسٹ کارڈرز بناتے اور پھر سوشل میڈیا پر ڈال کر بیچتے ہیں جس سے آمدنی ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے کتاب بھی لکھی ہے جس کی کچھ آمدنی مل جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح سفر سے دو مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ’پہلا: وہ مختلف ممالک، ان کے کلچر، تہذیبوں کو دیکھنا اور وہاں کے لوگوں سے ملنا چاہتے ہیں اور دوسرا: وہ لوگوں کو کتوں کے بارے میں آگہی دینا چاہتے ہیں کہ جانوروں کے ساتھ سفر کرنے کا کتنا مزہ ہے اور جانور کس طرح آپ کا ساتھ دیتے ہیں۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.