پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چئیرمین کا انتخاب تو 13 ستمبر کو ہونا ہے لیکن متوقع چیئرمین رمیز راجہ نے اپنے روڈ میپ کی تکمیل کے لیے مشاورت کا آغاز بھی کر دیا ہے۔
پی سی بی کے چیئرمین کے 13 ستمبر کو ہونے والے انتخاب سے قبل ہی رمیز راجہ نے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ ان کے پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداران سے رابطے ہیں اور انہوں نے اپنے روڈ میپ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی ان پٹ دینا بھی شروع کر دی ہے۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں جو فیصلے بھی سامنے آئیں گے وہ رمیز راجہ کے روڈ میپ کے مطابق ہی ہوں گے۔
رمیز راجہ کو ایک نہیں کئی چیلنجز درپیش ہوں گے اور اس کے لیے انہوں نے وقت کا انتخاب کرنا ہے، ورلڈ کپ کے لیے قومی ٹیم کا انتخاب اور ٹیم مینجمنٹ جس کے طریقہ کار سے وہ بلکل بھی خوش نہیں اس میں تبدیلی ان کا پہلا چیلنج ہے۔
ٹیم منجمنٹ یہ سمجھ چکی ہے کہ ان کی تبدیلی ہر صورت میں ہوگی، لیکن رمیز راجہ کو ورلڈکپ سے قبل تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے فنانشل ماڈل پر عمل درآمد اگلے تین برسوں کے لیے ٹائٹل اسپانسرشپ اور براڈ کاسٹرز کا معاہدہ بڑے چیلنجز میں شمار کیا جا رہا ہے۔
نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر، ڈومیسٹک کرکٹ، اسکول اور کلب کرکٹ کے چیلنجز بھی رمیز راجہ کے منتظر ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے پہلے فلور میں تبدیلیاں اور اپنی ٹیم کی تشکیل کے لیے رمیز راجہ کو چیلنج کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ای او وسیم خان جن کا اگلے برس کے اوائل میں معاہدہ ختم ہو رہا ہے انہیں توسیع نہیں دی جائے گی بلکہ خدمات پر شکریہ ادا کر دیا جائے گا۔
Comments are closed.