روزے دار غروبِ آفتاب کے بعد شام کا کھانا جسے افطار یا فطور کہا جاتا ہے، کھا کر روزہ کھولتے ہیں اور دن بھر کچھ بھی کھاتے یا پیتے نہیں ہیں، حتیٰ کہ پانی تک نہیں۔صرف ان لوگوں پر روزہ فرض ہے جن کی صحت اچھی ہو اور وہ کسی بیماری میں مبتلا نہ ہوں۔ اس کے علاوہ وہ بچے جو بلوغت کو نہیں پہنچے، حاملہ، دودھ پلانے والی یا حیض والی خواتین اور مسافر بھی روزے سے مستثنیٰ سمجھے جاتے ہیں۔کچھ لوگوں کے لیے روزہ رکھنا آسان ہو سکتا ہے لیکن دیگر کے لیے یہ ایک چیلنج ہو سکتا ہے اور بھوک و پیاس کام اور دیگر روزمرہ کی سرگرمیوں میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔تو ایک ماہ کے روزوں کے دوران خود کو بھوک اور پیاس سے بچائے رکھنے کے لیے آپ کو کس قسم کے کھانے کھانے کی ضرورت ہے؟
سحری میں کیا کھانا چاہیے؟
،تصویر کا ذریعہgettyimagesسحری کا کھانا بہت اہم ہے کیونکہ یہ پورے دن کے روزے کے لیے آپ کو تیار کرتا ہے لہذا مناسب خوراک اور غذائیت لینا ضروری ہے۔ماہر غذائیت عصمت تیمر کا کہنا ہے کہ ’رمضان کے دوران دن بھر جسم کو توانائی اور غذائی اجزا کی ضرورت پورا کرنے کے لیے پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور غذائیں کھائیں اور آپ کو کافی مقدار میں پانی پینا یقینی بنانا چاہیے۔‘وہ تجویز کرتے ہیں کہ ہلکی، صحت بخش اور بھر پور سحری کریں۔سحری میں آپ دودھ سے بنی چیزیں جن میں دہی، کھیر، دلیہ، انڈے وغیرہ شامل ہے کھا سکتے ہیں اس کے علاوہ تازہ سبزیاں جیسے کھیرا، ٹماٹر اور پھل بھی کھا سکتے ہیں۔ماہرِ غذائیت بریجٹ بیلم کا مزید کہنا ہے کہ سحری میں گندم سے بنی اشیا جیسے روٹی اور دلیہ وغیرہ کھانا بہت بہتر ہے کیونکہ اس سے توانائی کا اخراج سستی سے ہوتا ہے جو آپ کو دن بھر چلنے میں مدد دے گا۔وہ کہتی ہیں کہ جو، گندم کی روٹی اور سیریلز جیسی چیزیں سحری کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔کچھ تحقیتات سے پتہ چلتا ہے کہ پھلیاں، مٹر اور چنے سے حاصل ہونے والا فائبر پیٹ بھرنے کے احساس کو 30 فیصد سے زیادہ تک بڑھا سکتا ہے۔بیلم کہتی ہیں کہ آپ کو مشروبات بھی پینا ہوں گے تاکہ روزہ سے پہلے آپ کا جسم ہائیڈریٹ ہو سکے۔ اس کے علاوہ وہ نمکین کھانوں سے پرہیز کا بھی مشورہ دیتی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ نمکین کھانے سے آپ کو پیاس لگے گی اور آپ پیاس سے بھرا طویل دن نہیں گزارنا چاہیں گے۔پیاس سے بچنے کے لیے سحری میں کیفین کی مقدار سے پرہیز کرنا بھی ضروری ہے اور روزہ کی حالت میں ہائیڈریٹ رہنے کے لیے افطار اور سحری کے درمیان تقریباً دو سے تین لیٹر پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
افطار کیسی کرنی چاہیے؟
،تصویر کا ذریعہgettyimagesافطار میں عام طور پر زیادہ مقدار میں مشروبات اور قدرتی شکر والی غذائیں کھانے کی تجویز دی جاتی ہے مثلاً کھجوریں، جو کہ پیغمبرِ اسلام کے زمانے سے افطار کرنے کے لیے بہترین انتخاب رہا ہے۔ماہر غذائیت بریجٹ بیلم کہتی ہیں کہ کجھور اور پانی، روزہ کھولنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ اس سے توانائی اور ری ہائیڈریشن (پانی کی کمی پوری ہونا) ملتی ہے۔وہ کہتی ہیں کہ روزہ کھولنے کے لیے سوپ بھی اچھا ہے، کیونکہ اس میں پھلیاں، دالیں اور سبزیاں شامل ہوتی ہیں۔ یہ سب چیزیں آپ کو غذائیت اور فائبر فراہم کرتی ہیں۔بھوک پیاس والا ایک لمبا دن گزار کر آپ کو کھانے کی شروعات تلی ہوئی چیزوں جیسے پکوڑے سموسے اور جلیبیوں سے نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس سے آپ کو تھکاوٹ، کاہلی اور بیزاری سی محسوس ہو گی۔دنیا کے مختلف ممالک میں افطار کے کھانے مختلف ثقافتوں اور روایات کے حساب سے مختلف ہوتے ہیں۔بس آپ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ آپ افطار میں جو بھی چیزیں کھاتے ہیں ان میں نشاستہ دار غذاؤں کا توازن موجود ہے، بشمول گندم، فائبر سے بھرپور سبزیاں اور پھل، دودھ اور پروٹین سے بھرپور غذا جیسے گوشت، مچھلی، انڈے اور پھلیاں وغیرہ۔یہ بھی تجویز کیا جاتا ہے کہ آپ بہت زیادہ میٹھے کھانوں سے پرہیز کریں جو وزن میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔کچھ غذائی ماہرین یہ بھی مشورہ دیتے ہیں کہ افطار کے وقت زیادہ کھانا (یا سب کچھ ایک ساتھ) کھانے کے بجائے اسے دو حصوں میں تقسیم کریں، کیونکہ اس سے خون میں گلوکوز کی ایک بڑی مقدار کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی اور بدہضمی کا خطرہ بھی کم ہو گا۔
کیا روزہ رکھنا آپ کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے؟
،تصویر کا ذریعہgettyimagesعام طور پر روزہ رکھنے کے کافی فوائد ہوتے ہیں اور انٹرمٹنٹ فاسٹنگ (وقفے وقفے سے روزہ رکھنا) وزن کم کرنے کا ایک مقبول طریقہ بنتا جا رہا ہے۔کیا کھائیں اس پر توجہ دینے کے بجائے، انٹرمٹنٹ فاسٹنگ میں آپ کی توجہ اس پر ہوتی ہے کہ کب کھانا ہے۔ اس میں ہر روز مخصوص گھنٹوں کے لیے روزہ رکھا جاتا ہے۔اس کے پیچھے خیال یہ ہے کہ ایک بار جب آپ کا جسم اپنے جمع کیے گئے شوگر کو استعمال کر لیتا ہے تو یہ چربی جلانا شروع کر دیتا ہے اور وزن میں کمی واقع ہوتی ہے، اس عمل کو میٹابولک سوئچنگ کہا جاتا ہے۔تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے صحت کے جو فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں ان میں بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی کمی، سوزش کی کمی، انسولین پر آپ کا دارومدار کم کرنا اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنا شامل ہیں۔رمضان کے روزوں میں بھی یہ تمام خصوصیات موجود ہیں۔دی امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق نے رمضان کے روزوں کو میٹابولک تبدیلیوں اور دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے کا ذریعہ بتایا ہے۔تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ رمضان کے روزے پھیپھڑوں، کولوریکٹل اور چھاتی کے کینسر کے خطرات کو نمایاں طور پر کم کرتے ہیں۔ماہر غذائیت بریجٹ بیلم کا کہنا ہے کہ عام طور پر لوگ رمضان کے دوران تقریباً ایک کلو وزن کم کر لیتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ احتیاط بھی ضروری ہے: اگر آپ افطار کے وقت زیادہ کھاتے ہیں تو آپ کا وزن بڑھ بھی سکتا ہے۔وہ کہتی ہیں کہ بطور انسان ہمارا زیادہ کھانے کا دل کرتا ہے۔ ہمیں جتنی زیادہ مختلف قسم کی چیزیں پیش کی جاتی ہے ہم اتنا ہی زیادہ کھاتے ہیں اور افطار پر بھرے دسترخوان پر کس کا دل نہیں للچائے گا۔لیکن آپ کو سامنے رکھی ہر چیز کھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ لہذا سوچ سمجھ کر اور آہستہ آہستہ کھائیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.