whisper hookup best totally free hookup app funny will send nudes in 20 minutes no hookups gay byu hookups dailydot hookup app

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

رمضان قادروف: صوفی سلسلے کے سرپرست اور پوتن کے وفادار ساتھی

رمضان قادروف: چیچنیا کے صدر اور صوفی سلسلے کے سرپرست پوتن کے وفادار ساتھی کیسے بنے؟

پوتن، رمضان قادروف

،تصویر کا ذریعہGetty Images

چیچنیا کے رہنما رمضان قادروف نے 25 فروری کو اعلان کیا کہ ان کے وفادار چیچن جنگجو یوکرین میں روسی فوج کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔

ایک تقریر میں قادروف نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے درست فیصلہ کیا ہے اور ہم ان کا ساتھ دیں گے، چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔

یوکرین میں تعینات چیچن جنگجوؤں کی تعداد کتنی ہے، اس پر حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ لیکن چند میڈیا اطلاعات میں 10 ہزار جنگجوؤں کا ذکر کیا گیا ہے اور کئی ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

قادروف نے دو چیچن جنگجووں کے ہلاک ہونے کا اعتراف کیا ہے لیکن کچھ اطلاعات کے مطابق یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔

یوکرین کی حکومت نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ چیچن جنگجوؤں کی ایک ایسی خصوصی یونٹ کا خاتمہ کر دیا گیا جو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو قتل کرنے کے مقصد سے دارالحکومت کیئو پہنچی تھی۔

line

یوکرین میں لڑائی شروع ہونے سے ایک روز قبل روسی حکومت کے قریب سمجھے جانے والے چینل ’رشیا ٹوڈے‘ نے چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کے ایک چوک میں جمع ہونے والے چیچن جنگجوؤں کے ہجوم کی ویڈیو کلپس نشر کیں اور کہا کہ یہ جنگجو صدر پوتن کی جانب سے یوکرین جانے کے احکامات کا انتظار کر رہے ہیں۔

پھر 27 فروری کو ایک آڈیو پیغام میں قادروف نے روسی قیادت سے جنگ کی حکمت عملی تبدیل کرنے اور یوکرین کی لڑائیوں میں زیادہ طاقت استعمال کرنے کا مطالبہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’یوکرین کے قوم پرست صرف طاقت کی زبان سمجھتے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دشمن کو خوش کرنا بند کر دیا جائے اور یوکرین میں ہر طرف سے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کیا جائے۔ ہمیں اپنی حکمت عملی تبدیل کرنی چاہیے۔‘

رمضان قادروف

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

25 فروری 2022 کو چیچن سپاہی رمضان قادروف کی رہائش گاہ کے باہر اُن کا خطاب سننے کو موجود ہیں

رمضان قادروف آخر کون ہیں اور وہ صدر پوتن کے قریبی ساتھی کیسے بنے؟

قادروف روس میں ایک طاقت ور شخصیت بن چکے جن کا روسی فیڈریشن میں کافی اثر و رسوخ ہے۔ وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے شمالی قفقازی جمہوریہ اور چیچنیا میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے کریملن کے مضبوط ہاتھ کے طور پر جانے جاتے ہیں، حتیٰ کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چیچن جمہوریہ قادروف کی نجی جاگیر بن چکی ہے جسے چیلنج کرنے والا کوئی نہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے قادروف پر طاقت کے بے جا اور غیر قانونی استعمال کے الزامات عائد کیے ہیں جن میں اختلاف کرنے والوں کی جبری گمشدگی، تشدد اور ہم جنس پرستوں پر ظلم و ستم شامل ہیں۔

قادروف پر یہ الزام بھی لگا کہ انھوں نے اپنے کئی مخالفین کو قتل کروایا جن میں سے کچھ یورپ میں تھے لیکن وہ اپنے اوپر عائد ان الزامات سے انکار کرتے رہے ہیں۔

سنہ 2015 میں، قادروف نے ایک چیچن سیکیورٹی گارڈ کی تعریف کی جس پر روسی مخالف بورس نیمتسوو کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ واضح رہے کہ بورس کو روسی صدر پوتن کے بڑے مخالفین میں سے سمجھا جاتا تھا۔

قادروف نے کہا تھا کہ کہ روس کی وزارت داخلہ کے افسر زاؤر دادائیف روس کے وفادار ہیں اور مادر وطن کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ دادایف کی اس تعریف کے ایک ہی دن بعد، قادروف کو پوتن نے ایک اعلیٰ تمغے سے نوازا تھا۔

line

روس کا یوکرین پر حملہ: ہماری کوریج

line

کریملن سے وفاداری

رمضان قادروف چیچنیا کے سابق صدر احمد قادروف کے بیٹے ہیں۔ سنہ 2003 کے انتخابات میں صدر منتخب ہونے والے احمد قادروف چند ماہ بعد ایک بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے۔

نوّے کی دہائی کے اوائل میں جب چیچنیا میں روس کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا تو رمضان قادروف اور ان کے والد پہلی چیچن جنگ کے دوران روسی افواج کے خلاف لڑنے والے عسکریت پسندوں میں شامل تھے۔ لیکن 1999 میں دوسری چیچن جنگ کے آغاز پر انھوں نے ماسکو کی حمایت کا فیصلہ کیا۔

پوتن، رمضان قادروف

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انسانی حقوق کی تنظیموں نے ’کادیروفسی‘ کہلانے والی قادروف کی طاقتور نجی ملیشیا پر جنگ زدہ چیچنیا میں 1990 کی دہائی میں تشدد، اغوا اور قتل کا الزام بھی لگایا۔

بی بی سی کے مراد بطال الشیشانی کا کہنا ہے کہ چیچنیا کے روس مخالف عسکری اسلام پسندوں کے ساتھ قادروف کی جنگ بھی کریملن کی اس منصوبہ بندی کا حصہ ہے جس کا مقصد شمالی قفقاز کو پرامن اور روس کے زیر انتظام لانا ہے۔

سنہ 2007 میں پوتن نے قادروف کو چیچنیا کا صدر تعینات کیا تھا۔ وہ اس سے پہلے ہی صدر پوتن کے وفادار ساتھی کے طور پر مشہور ہو چکے تھے۔

قادروف نے مشرقی یوکرین میں پوتن کے حامی باغیوں اور روس کی جانب سے کریمیا کے الحاق کی بھرپور حمایت کی۔ ان کو ماضی میں پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

سنہ 2020 میں قادروف کا 15 لاکھ فالوورز کا حامل انسٹاگرام اکاؤنٹ امریکی پابندیوں کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا۔

فیس بک نے ان کا اکاؤنٹ 2017 میں بند کر دیا تھا۔

رمضان قادروف

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور رمضان قادروف سنہ 2008 میں گروزنی میں ایک نئی مسجد کے افتتاح کے موقع پر

قادروف اور پوتن میں کچھ اور قدریں بھی مشترک ہیں۔ ہتھیاروں کے ساتھ تصاویر سے لے کر مارشل آرٹس مقابلوں میں حصہ لینا قادروف کی بھی خصوصیت ہے۔

مخالفین کی توہین

چیچنیا کی حکومت پر تنقید کرنے والوں کو بعض اوقات مقامی سرکاری ٹی وی پر توہین آمیز طریقے سے دکھایا جاتا ہے۔

مثال کے طور پر جب کچھ ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ساتھ حفاظتی آلات کی کمی کی شکایت کی تو یہ ڈاکٹر چیچن ٹیلی ویژن پر نمودار ہوئے جہاں انھوں نے اپنے غلط ہونے کا اعتراف کیا۔

یہ بھی پڑھیے

سنہ 2018 میں روس میں بی بی سی کے سٹیو روزنبرگ نے جب قادروف سے ملاقات میں ان کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کا تذکرہ کیا تو قادروف نے کہا کہ ’کتا بھونکتا ہے لیکن کارواں چلتا رہتا ہے۔ میرے بارے میں یہ باتیں لکھنے والے انسان نہیں ہیں۔‘

رمضان قادروف

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

اگست 2019 میں رمضان قادروف مسجد کے افتتاح کے موقع پر

روزن برگ کو آج بھی سنہ 2005 میں قادروف سے ہونے والی اپنی پہلی ملاقات یاد ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ملاقات میں جیسے ہی قادروف نے گٹار بجایا تو روزن برگ نے ان سے کہا کہ ’میں بھی ایک ساز بجاتا ہوں، میں پیانو بجاتا ہوں۔‘

قادروف نے طنزیہ انداز میں جواب دیا کہ ’پھر میں اپنا پیانو بجاتا ہوں، اور اگر تم برا بجاتے ہو تو میں تمھیں جیل میں ڈال دوں گا۔‘

صوفی سلسلے کی سرپرستی

قادروف نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے چیچنیا میں مرکزی صوفی سلسلے سلسلہ قادریہ کی سرپرستی کی۔

بی بی سی کے الشیشانی کہتے ہیں کہ: ’چیچنیا میں قادریہ سلسلے کے پیروکار ہمیشہ روس کے مخالف رہے، لیکن تاریخ میں پہلی بار قادروف چیچنیا کے اسلام پسندوں کے خلاف کریملن کے اتحادی بن گئے۔‘

قادروف نے روس کے بیوروکریٹک ریاستی اداروں کو نظرانداز کرتے ہوئے کریملن یعنی پوتن کے ساتھ براہ راست تعلق قائم کیا، جو دونوں کے لیے مفید انتظام تھا۔

یہ غالباً ان ہی تعلقات کا نتیجہ تھا جب روس نے چیچنیا میں تعمیر نو کے لیے خطیر رقم کا اعلان کیا جس کے تحت ایک نیا سڑکوں کا نظام اور دارالحکومت گروزنی میں ایک بڑی مسجد کا منصوبہ بھی شامل تھا۔

رمضان قادروف

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مخالفین کے قتل کے الزامات

برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی میں شمالی قفقازی امور کے ماہر سرون مور کا کہنا ہے کہ قادروف اور روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کے تعلقات کم از کم سنہ 2000 سے ہیں جب پوتن روس کے صدر بنے تھے۔

قادروف کے خلاف لکھنے والی ایک ممتاز تفتیشی صحافی اینا پولٹکوسکایا کو سنہ 2006 میں ماسکو میں اُن کے اپارٹمنٹ کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اس مقدمے میں دو افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ ان کو قتل کرنے کا حکم کس نے دیا تھا۔

سنہ 2009 میں روسی انسانی حقوق کی علمبردار نتالیہ ایسٹیمیرووا کو شمالی قفقاز میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ وہ قادروف کے طریقوں کی مخالفت کرنے والی ایک نمایاں آواز تھیں۔

قادروف کے کچھ پرانے ساتھی جو بعد میں ان کے خلاف ہو گئے تھے، بیرون ملک قتل ہوئے۔ ان میں ویانا میں ان کے سابق ذاتی محافظ عمر اسرائیلوف اور دبئی میں سلیم یامادایف کی ہلاکت شامل ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.