اسلام آباد ہائیکورٹ نے رضوانہ تشدد کیس میں سول جج عاصم حفیظ کو نوکری سے برطرف کرنے کی درخواست کو "رٹ پٹیشن” میں بدل دیا۔
عدالت نے وفاق، وزارت انسانی حقوق اور وزارت داخلہ سے ستمبر کے تیسرے ہفتے تک جواب مانگ لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں سول جج عاصم حفیظ کو نوکری سے برخاست کرنے کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
جس میں وزارت انسانی حقوق اور وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے اور یہ بھی بتائیں کہ اس سے متعلق کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا جبکہ وکلاء فیصل صدیقی، زینب جنجوعہ اور مریم سلمان کو عدالتی معاون مقرر کر کے معاونت طلب کر لی ہے۔
کیس کی مزید سماعت ستمبر کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔
یاد رہے کہ سول جج عاصم حفیظ کے گھر کام کرنے والی بچی رضوانہ پر 6 ماہ تشدد کیا گیا۔ زخموں کا علاج نہ کرنے سے رضوانہ کے سر میں کیڑے پڑ گئے تھے۔ کیس کی مرکزی ملزمہ عاصم حفیظ کی اہلیہ سومیا عاصم ہے۔
Comments are closed.