کمسن ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں جج کی اہلیہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) میں پیش ہو گئیں۔
ذرائع کے مطابق سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ 23 جولائی سے ایف آئی آر میں نامزد ہیں اور انہوں نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ سول جج کی اہلیہ سے ملازمہ پر بہیمانہ تشدد سے متعلق سوالات کیے گئے لیکن ان کے پاس اپنی صفائی میں کوئی جواب نہیں تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق جج کی اہلیہ سے بچی پر تشدد کی وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب میں الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر سول جج کی اہلیہ کسی سوال کے جواب میں جے آئی ٹی کو مطمئن نہیں کر پائیں، ان کو دوبارہ طلب کیا جائے گا کریں گے۔
جج کی اہلیہ نے کہا کہ بچی ہمارے گھر پر ملازمہ نہیں تھی نہ کام کرتی تھی، بچی کے والدین کو امداد کے طور پر اب تک 60 ہزار روپے بھیجے۔
ذرائع کے مطابق جج کی اہلیہ نے کہا کہ پیسے اپنے شوہر عاصم حفیظ کے موبائل ایزی پیسہ سے بھیجے، بچی پر کوئی تشدد نہیں کیا، اسے اسکن الرجی تھی، وہ آنکھوں اور جسم پر خارش کرتی رہتی تھی۔
جج کی اہلیہ نے کہا کہ بچی کے سر پر چوٹ کیسے لگی ہمیں نہیں معلوم، بچی کو ڈنڈے مارنے سے پھیپھڑوں کا انفیکشن تو نہیں ہونا تھا، بچی کا بازو ہمارے گھر سے ٹوٹا ہوا نہیں گیا تھا۔
Comments are closed.