اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے رضوانہ تشدد کیس کی ملزمہ سومیا عاصم کی ضمانت منظوری کا فیصلہ جاری کردیا۔
جج محمد ہارون نے 8 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ سومیاعاصم کو شامل تفتیش کیا گیا، جوڈیشل کر دیا گیا، تفتیش میں اب درکار نہیں، ٹرائل کے دوران معلوم کرنا باقی ہے کہ سومیا عاصم نے واقعی اقدامِ قتل کیا یا نہیں؟ چمچ نہ اسلحہ ہوتا ہے نہ اسلحے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پینل کوڈ سیکشن 497 کے تحت خاتون کی ضمانت منظور کی جا سکتی ہے، رضوانہ کے دانت ٹوٹنے کے باعث دفعہ 334 مقدمے میں شامل کی گئی، دانت جسم کا عضو نہیں، دانٹ کا ٹوٹنا سیکشن 337 کی خلاف وزری ہے، سومیا عاصم کا ماضی میں کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں، ثبوت حذف کرنے کا بھی ریکارڈ نہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ رضوانہ کو والدین کے حوالے کر دیا گیا ہے، سومیا عاصم پر الزامات کو دہرانے کا کوئی مقصد دکھائی نہیں دیتا، پولیس نے چالان جمع کروا دیا ہے، سومیا عاصم کو جیل میں رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
جج محمد ہارون نے ظہور احمد، طاہرہ بتول کیس کا حوالہ تفصیلی فیصلے میں دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت 1 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ جنرل اسپتال لاہور میں زیرِ علاج 14 سالہ بچی رضوانہ پر تشدد کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آیا تھا، رضوانہ کی ماں نے جج کی اہلیہ سومیا عاصم پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے، جسم پر تشدد کے نشانات تھے، دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ شدید خوف کا شکار تھی۔
Comments are closed.