سابق برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے بعد رشی سُونک کے بلامقابلہ وزیراعظم برطانیہ منتخب ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم کی نشست کے خواہشمند ٹوری امیدوار کو دن 2 بجے تک 100 اراکین کی حمایت حاصل ہونی چاہیے جبکہ پینی مورڈنٹ کو اب تک 30 سے بھی کم اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہوسکی ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعظم کے عہدے کے لیے متوقع مضبوط امیدوار بورس جانسن نے اس مقابلے کی دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔
انہوں نے دعوی کیا ہے کہ مطلوبہ ارکان کی حمایت ملنے کے باوجود انتخاب نہیں لڑیں گے۔
بورس جانسن کے حامی سینئر ٹوری ارکان اب پارٹی ارکان سے رشی سُونک کی حمایت کا کہہ رہے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق کابینہ کے سابق ارکان پریتی پٹیل، مائیکل گوو نے بھی رشی سُونک کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ جیمز کلیورلی اور ندیم ضحاوی نے بھی رشی سُونک کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
شیڈو اٹارنی جنرل ایملی تھورن بیری نے عام انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹوری لیڈر کا انتخاب مکمل غیر جمہوری ہے، برطانیہ میں عام انتخابات کا اعلان کیا جائے۔
Comments are closed.